1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق: عسکریت پسندوں کی کارروائیاں جاری، 20 ہلاک، درجنوں غیر ملکی اغواء

افسر اعوان18 جون 2014

عراق میں شدت پسند گروپ اسلامک اسٹیٹ آف عراق و شام کے عسکریت پسندوں کی جانب سے کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

تصویر: Reuters

آج بدھ کے روز ان عسکریت پسندوں نے عراقی صوبہ صلاح الدین کے تین قصبوں پر قبضہ کر لیا۔ مقامی حکام کے مطابق اس دوران سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں کم از کم 20 عام شہری ہلاک بھی ہوئے۔ آئی ایس آئی ایل کی بڑھتی کارروائیوں کے باعث عالمی سطح پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

عراق کے مختلف علاقوں سے 100 سے زائد غیر ملکی اغواء

عراق کے مختلف علاقوں سے 100 سے زائد غیر ملکی باشندوں کو اغواء کر لیا گیا ہے ۔ ترکی کے ایک خبر رساں ادارے نے بتایا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ آف عراق و شام کے عسکریت پسندوں نے شمالی عراق سے 60 کے قریب غیر ملکیوں کو اغواء کر لیا ہے۔ اغواء ہونے والوں میں 15 ترک شہریوں کے علاوہ پاکستان، نیپال اور ترکمانستان کے باشندے شامل ہیں۔

ترکی کی انادولو Anadolu نیوز ایجسنی نے یہ بات اغواء کی اس کوشش سے بچ نکلنے والے ایک شخص کے حوالے سے بتائی۔ اس فرد کے مطابق 40 کے قریب افراد بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے۔ اغواء ہونے والے ترک شہری ممکنہ طور پر انجینیئر ہیں جو تِکرِت کے قریب ایک مقام پر کام میں مصروف تھے۔ آئی ایس آئی ایل کے عکسریت پسندوں نے سنی اکثریتی علاقے تِکرت پر گزشتہ ہفتے قبضہ کیا تھا۔

ادھر نئی دہلی حکومت نے کہا ہے کہ عراق کے شمالی شہر موصل سے اس کے 40 تعمیراتی ورکرز کو اغواء کر لیا گیا ہے۔ بھارتی حکام کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ ان بھارتی شہریوں کو کس نے اغواء کیا ہے۔ تاہم موصل ان شہروں میں شامل ہے جہاں آئی ایس آئی ایل نے قبضہ کر رکھا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین کے مطابق ان بھارتی ورکرز کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ کہ ابھی تک انہیں یہ معلوم نہیں ہے کہ ان ورکرز کو اغواء کر کے کہاں لے جایا گیا ہے۔

عراق میں خانہ جنگی شروع ہو سکتی ہے، سعودی عرب کا انتباہ

سعودی عرب نے آج بدھ 18جون کو متنبہ کیا ہے کہ عراق میں جاری صورتحال خانہ جنگی کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ سعودی وزیر خارجہ پرنس سعود الفیصل کا جدہ میں ہونے والی اسلامک بلاک کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عراق میں جاری صورتحال خانہ جنگی کے خطرات لیے ہوئے ہے جس کے علاقے میں ناقابل پیشگوئی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

پرنس سعود نے اپنے ان الزامات کو بھی دہرایا کہ عراقی وزیراعظم نوری المالکی کی جانب سے ملک کی سنی عرب اقلیت کو الگ تھلگ کرنے کی پالیسیاں دراصل وہاں پیدا ہونے والی صورتحال کا اصل سبب ہیں۔

عراق میں جاری صورتحال خانہ جنگی کی شکل اختیار کر سکتی ہے، سعودی وزیر خارجہ پرنس سعود الفیصلتصویر: Getty Images/AFP

سعودی وزیر خارجہ کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت عراق میں موجود شیعہ مذہبی مقامات کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔ عراقی حکومت جو تہران کی جانب جھکاؤ رکھتی ہے، سعودی عرب پر یہ الزام عائد کرتی ہے کہ وہ شام اور عراق میں برسر پیکار عسکریت پسندوں کی مدد کرتا ہے۔

کئی اعلیٰ فوجی کمانڈر برطرف

عراقی وزیراعظم نوری المالکی نے ملکی فوج کے کئی اعلٰی افسراں کو ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا ہے۔ سرکاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے یہ قدم آئی ایس آئی ایس کے شدت پسندوں کی پیش قدمی روکنے میں ناکامی کی وجہ سے اٹھایا۔ برطرف کیے جانے والوں میں صوبہ نینوا کے کمانڈر بھی شامل ہیں۔یہ وہ علاقہ ہے، جس پر شدت پسندوں نے چند روز قبل سب سے پہلے قبضہ کیا تھا۔ دوسری جانب عراق میں تشدد کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ گزشتہ روز بغداد میں ہونے والے بم دھماکوں اور دہشت گردانہ حملوں میں ایک درجن سے زائد افراد ہلاک جبکہ تیس کے قریب زخمی ہوئے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں