عراقی دارالحکومت میں بغداد ہوائی اڈے کے قریب عراق کی ایک فوجی چوکی پر شدت پسند گروپ داعش کے حملے میں کم از کم گیارہ افراد ہلاک اور آٹھ دیگر زخمی ہوگئے۔
اشتہار
عراقی فوج کے ذرائع کے مطابق داعش کے ایک گروپ نے الردوانیہ میں عراقی فوج کی ایک جانچ چوکی پر اتوار کو دیر رات حملہ کردیا، جس میں کم از کم گیارہ افراد ہلاک اور آٹھ دیگر زخمی ہوگئے۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آور چار گاڑیوں میں سوار ہوکر آئے تھے۔ انہوں نے الردوانیہ میں ایک فوجی جانچ چوکی پر گرینڈ اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کردیا۔ اس فوجی چوکی پر حاشد قبائلی فورسز کے جوان تعینات تھے۔
انہوں نے بتایا کہ داعش کے انتہا پسندوں نے مانیٹرنگ ٹاور کو نشانہ بنایا، جس میں حاشد قبیلے کے پانچ جوان اور چھ مقامی افراد مارے گئے، جو اس حملے کو ناکام بنانے کے لیے وہاں آئے تھے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ آرمی اور پولیس فورسز نے حملہ آوروں کو پکڑنے کے لیے کارروائی شروع کردی ہے۔
ایک میڈیکل افسر نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ آٹھ زخمیوں کو وسطی بغداد کے ایک ہسپتال میں منتقل کیا گیا ہے۔
گوکہ فی الحال داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم سکیورٹی ذرائع اور طبی عملے کا کہنا ہے کہ یہ حملہ داعش کی ہی کارستانی ہے۔
بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملے کی تصاویر
عراقی دارالحکومت بغداد میں مشتعل شیعہ مظاہرین نے امریکی سفارت خانے پر دھاوا بول دیا ہے۔ یہ افراد مرکزی دروازہ توڑ کر سفارت خانے میں داخل ہوئے اور استقبالیہ کے سامنے امریکی پرچم نذر آتش کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/K. Mohammed
بتایا گیا ہے کہ اس سے قبل سفارتی عملے کو عمارت سے نکال لیا گیا تھا۔ بغداد کے محفوظ ترین علاقے میں جاری اس احتجاج میں ہزاروں افراد شریک ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/K. Mohammed
یہ مظاہرے ایرانی حمایت یافتہ شیعہ جنگجوؤں پر امریکی فضائی حملے کے خلاف کیے جا رہے ہیں۔ اتوار کو امریکی فضائیہ نے ایرانی حمایت یافتہ کتائب حزب اللہ ملیشیا کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا تھا، جس میں کم از کم پچیس جنگجو مارے گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/K. Mohammed
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سفارت خانے کے حفاظتی دستوں کی جانب سے مظاہرین کو واپس دھکیلنے اور منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/K. Mohammed
مظاہرین امریکی سفارت خانے کے بالکل سامنے امریکا مردہ باد کے نعرے بلند کرتے ہوئے سفارت خانے کی حدود میں داخل ہوئے۔ مظاہرین نے پانی کی بوتلیں بھی پھینکیں اور سفارت خانے کے بیرونی سکیورٹی کیمرے بھی توڑ ڈالے۔
تصویر: Reuters/T. al-Sudani
آج بغداد کے گرین زون میں واقع امریکی سفارت خانے پر حملہ امریکی فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے جنگجوؤں کی تدفین کے بعد کیا گیا۔
تصویر: Reuters/T. al-Sudani
جنگجوؤں کی نماز جنازہ میں شرکت کے بعد مظاہرین نے امریکی سفارت خانے کی طرف مارچ جاری رکھا اور آخر کار سفارت خانے کا بیرونی دروازہ توڑنے میں کامیاب رہے۔
تصویر: Reuters/T. al-Sudani
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملے کی منصوبہ سازی کا الزام ایران پر عائد کیا ہے۔ ٹرمپ کے بقول ایران نے ایک امریکی ٹھیکیدار کو ہلاک اور کئی کو زخمی کیا، جس کے جواب میں فضائی کارروائی کی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AA/M. Sudani
امریکی صدر کے مطابق آج کے اس واقعے پر سخت امریکی رد عمل سامنے آئے گا۔ ان کے مطابق اب ایران بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملے کا ذمہ دار بھی ہے۔ انہوں نے اس موقع پر عراقی حکام سے سفارت خانے کی حفاظت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AA/M. Sudani
امریکی سفارت خانے کے باہر ایک دستی بم پھٹنے سے دو افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ دوسری جانب امریکی صدر نے عراقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو قابو میں لائے۔ ماہرین کے رائے میں طاقت کے استعمال سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ مزید تقویت پکڑ سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/T. al-Sudani
9 تصاویر1 | 9
ایک سکیورٹی افسر کا کہنا تھا”داعش نے مانیٹرنگ ٹاور پر حملہ کیا ہے۔ جس میں حاشد قبیلے کے چھ افراد مارے گئے جب کہ حملے کو ناکام بنانے کے لیے وہاں آنے والے چھ مقامی لوگ بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔"
خیال رہے کہ داعش یا آئی ایس آئی ایس نے 2014 میں عراق کے ایک تہائی علاقے پر قبضہ کرلیا تھا۔ انہوں نے شمال اور مغربی عراق کے تقریباً تمام بڑے شہروں کو اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا اور دارالحکومت بغداد کے نواحی علاقے تک پہنچ گئے تھے۔
امریکی قیادت والے فوجی اتحاد کی حمایت سے تین سال تک مسلسل زبردست جنگ کے بعد 2017 میں عراق نے آئی ایس آئی ایس کو شکست دے دینے کا اعلان کیا تھا۔
اس فوجی اتحاد نے اس سال عراق سے اپنے بیشتر فوجی واپس بلالیے تھے اور اس نے خود کو اب صرف تین اہم علاقوں، بغداد، مغرب میں عین الاسعد اور شمال میں اربیل تک مرکوز کر رکھا ہے۔
لیکن داعش کے خفیہ سیل سکیورٹی فورسیز اور ریاستی انفرااسٹرکچر کو اکثر و بیشتر نشانہ بناکر فرار ہوجاتے ہیں۔ وہ بالخصوص ریگستانی علاقوں کو نشانہ بناتے ہیں جہاں فوج بہت کم تعداد میں تعینات ہے۔
تاہم اتوار کی دیر رات داعش نے جس طرح دارالحکومت کے قریبی علاقے میں حملہ کرکے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو ہلاک کردیا اس طرح کے واقعات شاذ و نادر ہی پیش آتے ہیں۔
ج ا / ص ز (روئٹرز، اے ایف پی)
داعش کی رکن کے والد اپنی بیٹی، نواسے کی واپسی کے لیے پر امید