عراق، موصل پر جنگجوؤں کا قبضہ
10 جون 2014’اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹ‘ نامی سنی انتہا پسند گروہ کے جنگجوؤں کی طرف سے منگل کے دن موصل پر قبضے کے بعد وزیر اعظم نوری المالکی نے پارلیمان سے کہا ہے کہ وہ اس شہر میں ہنگامی حالت نافذ کرنے کی منظوری دے۔ مالکی کے بقول موصل کے ایسے تمام شہریوں کو مسلح کیا جائے گا، جو ان شدت پسند جنگجوؤں اور ان کے اتحادیوں سے لڑنے کے خواہاں ہوں گے۔
عراقی پارلیمان کے اسپیکر اسامہ النجفی نے منگل کے دن بغداد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی، ’’نینوا کا پورا صوبہ جنگجوؤں کے قبضے میں جا چکا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اب یہ سنی انتہا پسند جنوب کی سمت واقع صلاح الدین نامی صوبے کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں۔
عراقی فوج کے ایک بریگیڈيئر جنرل نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ’اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹ‘ کے جنگجوؤں نے پیر کی رات گئے سکیورٹی فورسز پر ایک بڑا حملہ کیا۔ ادھر وزارت داخلہ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ موصل میں جمعے اور ہفتے کے دن ہونے والی جھڑپوں کے بعد وہاں حکومتی رٹ ختم ہو گئی تھی اور یہ علاقہ جنگجوؤں کے رحم و کرم پر چلا گیا تھا۔
موصل سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق جب جنگجوؤں نے حملہ کیا تو سکیورٹی فورسز کے متعدد اہلکار فرار ہو گئے۔ اس دوران جنگجوؤں نے لاؤڈ اسپیکرز پر اعلان کیا کہ وہ دو ملین آبادی والے اس شہر کو ’آزاد کرانے‘ کے لیے وہاں پہنچ چکے ہیں۔ موصل میں موجود اے ایف پی کے ایک نمائندے نے بتایا کہ وہاں دوکانیں بند ہو گئیں، ایک پولیس اسٹیشن کو نذر آتش کر دیا گیا جبکہ سکیورٹی فورسز کی متعدد گاڑیوں کو تباہ کر دیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ ڈیرھ لاکھ افراد شمال میں واقع خود مختار کرد علاقے کی سمت ہجرت پر مجبور ہو گئی ہے۔
عراقی صوبے نینوا کی زیادہ تر آبادی سنی ہے۔ اس صوبے کا دارالحکومت موصل ایک طویل عرصے سے جنگجوؤں کا گڑھ تصور کیا جاتا رہا ہے۔ اس صوبے میں دیگر انتہا پسند گروپوں اور جہادیوں کے علاوہ اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹ (آئی ایس آئی ایس) بھی بہت زیادہ فعال ہے۔
امریکا نے موصل کے حالات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایس آئی ایس نہ صرف عراق بلکہ پورے کے پورے خطے کے لیے ایک خطرہ ہے۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان جین ساکی نے کہا کہ عراق کے دوسرے سب سے بڑے شہر کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اور امریکا جنگجوؤں کی جارحیت کا جواب دینے کے لیے بغداد حکومت کی حمایت کرتا ہے۔ اقوام متحدہ نے بھی موصل کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔