’عراق میں آسٹریلوی بمبار نوجوان کی نگرانی کی جا رہی تھی‘
12 مارچ 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جس آسٹریلوی خودکش بمبار کے حوالے سے دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس نے عراق میں اپنی کارروائی کی، آسٹریلیا اس کی نگرانی کر رہا تھا، جب کہ وہ آسٹریلیا میں اپنے گھر پر بم سازی میں استعمال ہونے والا مواد بھی چھوڑ کر فرار ہوا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک پروپیگنڈا ویڈیو میں ایک سفید کار میں ڈرائیور سیٹ پر جیک بِلاردی بیٹھا دیکھایا گیا ہے۔ آسٹریلوی شہر میلبورن سے تعلق رکھنے والے اس نوجوان کے بارے میں اسلامک اسٹیٹ کا دعویٰ ہے کہ اس نے عراق میں ایک خودکش کار بم حملے میں حصہ لیا۔
اس ویڈیو میں دکھایا جانے والا 18 سالہ نوجوان کو ابو عبداللہ الآسٹریلی کے نام سے پکارا گیا ہے، جب کہ اس نے مغربی عراق میں ایک فوجی یونٹ پر حملہ کیا۔ اس ویڈیو یا اسلامک اسٹیٹ کے اس دعویٰ کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
آسٹریلوی وزیرخارجہ جولی بِشپ نے اس بارے میں اپنے بیان میں کہا، ’میں تصدیق کر سکتی ہوں کہ آسٹریلوی حکومت میلبورن کے 18 سالہ نوجوان جیک بِلاردی کی مشرق وسطیٰ میں ایک خودکش حملے میں ہلاکت کی خبروں کی تفتیش کر رہی ہے۔ اگر یہ خبریں درست ہیں تو یہ ایک اور آسٹریلوی نوجوان کی ایک ظالم، بے حس اور بربریت پسند تنظیم کے ہاتھوں ہلاکت کا سانحہ ہے، جو صرف عراق اور شام ہی میں نہیں بلکہ دوسرے ممالک پر بھی دکھ اور خوف کے سائے پھیلا دینا چاہتی ہے۔‘
خیال رہے کہ گزشتہ بدھ کو مغربی عراقی شہر رمادی میں حکومتی عمل داری کے ایک علاقے میں ہونے والے سات سلسلہ وار خودکش حملوں میں دس افراد ہلاک جب کہ دیگر 30 زخمی ہو گئے تھے۔
رواں ہفتے کے آغاز پر بھی اسلامک اسٹیٹ کے دہشت گردوں کے ہمراہ ایک مغربی شہری بندوق اٹھائے دکھائی دیا تھا، جسے برطانوی میڈیا نے ’سفیدفام برطانوی جہادی‘ کا نام دیا تھا۔
میلبورن میں مساجد اور اس نوجوان کے دوستوں نے ویڈیو میں جیک بِلاردی کو شناخت کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ سرطان کے سبب اپنی ماں کی موت کے بعد بلاردی نے اسلام قبول کیا اور وہ ’مخمصے کا شکار انتہائی غصیلہ لڑکا‘ تھا۔