عراق میں ایک درجن سے زائد بم حملے: کم ازکم 15 افراد ہلاک
22 مئی 2011مقامی ذرائع کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتوں کا باعث بغداد سے شمال کی جانب 25 کیلو میٹر کے فاصلے پر واقعہ علاقے تاجی میں ہونے والا خود کُش بم حملہ بنا۔ عراق کی وزارت دفاع نے تاجی میں ہونے والے خود کُش بم حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 14 اور زخمیوں کی 28 بتائی ہے۔ وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے اس خود کُش بم حملے کی تصدیق کی ہے۔
آج اتوار کو سب سے پہلے ایک بم دھماکہ مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے تاجی میں سڑک کے کنارے ایک کار میں نصب بم کے پھٹنے سے ہوا۔ اس واقعہ کے رونما ہوتے ہی مقامی باشندے اور امدادی عملے کے اراکین وقوعہ پر پہنچنا شروع ہوئے ہی تھے کہ ایک خود کُش بمبار نے خود کو بم سے اڑا دیا۔ اُدھر بغداد سے جنوب کی طرف واقع علاقے ال عالم میں آج سڑک کے کنارے چار بم دھماکے ہوئے جبکہ پولیس اسٹیشن کے نزدیک ایک کار میں نصب بم کے پھٹنے سے بھی خوفناک دھماکہ ہوا۔ ان واقعات کے نتیجے میں کم از کم دو افراد جاں بحق اور 15 دیگر زخمی ہوئے، جن میں تین پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔
بغداد کے جنوب ہی میں سعدیہ نامی ایک اور مقام پر سڑک کے کنارے ہونے والےایک کار بم حملے میں تین افراد کے شدید زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
دریں اثناء عراق کی وزارت داخلہ نے کے اہلکاروں نے بتایا کہ شعیہ آبادی کی اکثریت والے شہر صدر سٹی میں سڑک کے کنارے دو علیحدہ علیحدہ بم دھماکے ہوئے۔ ایک دھماکہ ایک ہسپتال کے نزدیک اور دوسرا ایک گنجان بازار کے نزدیک ہوا۔ دہشت گردی کی ان کارروائیوں میں کم از کم 2 افراد لقمہ اجل بنے ، جبکہ 14 زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس کے مطابق ان میں سے ایک دھماکہ کار بم پھٹنے کے نتیجے میں ہوا۔
اُدھر شمالی بغداد میں ایک کار بم کی مدد سے پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں ایک شہری ہلاک اور پانچ دیگر افراد زخمی ہو گئے۔ زخمی ہونے والوں میں ایک سینئر کمانڈر کے دو باڈی گارڈز بھی شامل تھے۔
اطلاعات کے مطابق جن علاقوں میں آج بم دھماکے ہوئے ہیں وہاں شیعہ آبادی کی اکثریت ہے۔
ابھی چند روز قبل عراقی شہر کرکوک کی سکیورٹی فورسز پر حملہ ہوا تھا جس میں ستائیس افراد جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔
رپورٹ: کشور مصطفٰی/ خبر رساں ادارے
ادارت: عابد حسین