1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں تشدد کا سلسلہ جاری، ایک دن میں پچاس افراد ہلاک

26 اپریل 2013

عراقی شہر موصل میں جمعرات کے دن ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں کم ازکم پچاس افراد مارے گئے ہیں۔ گزشتہ تین دنوں کے دوران عراق بھر میں ایسے ہی پر تشدد واقعات کے نتیجے میں 170 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔

تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے روئٹرز نے موصل سے برآمدہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعرات کے دن ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں کم ازکم تین سکیورٹی اہلکار بھی مارے گئے ہیں۔ سنی اکثریتی علاقے میں سکیورٹی فورسز اور سنی جنگجوؤں کے مابین تازہ لڑائی اس وقت شروع ہوئی، جب موصل میں مسلح افراد نے کئی مقامات پر کنٹرول حاصل کرنے بعد مساجد میں اعلان کرنا شروع کر دیے کہ لوگ حکومت کے خلاف لڑائی کے لیے نکل کھڑے ہوں۔

جمعرات کی شام کو فوجی حکام نے بتایا ہے کہ موصل کے متعدد علاقوں کا کنٹرول حاصل کر لیا گیا ہے اور کچھ شہر کے حصوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

منگل کو حکومتی فوج کی طرف سے احتجاج کرنے والے سنیوں کے ایک کیمپ پر حملے کے بعد ملک کے مغربی اور شمالی صوبوں میں بھی سنی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد احتجاج پر اتر آئی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ برس دسمبر سے ہی سنی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد شیعہ حکومت کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ مذہبی بنیادوں پر امتیازی سلوک برتا جا رہا ہے۔

سنی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ مذہبی بنیادوں پر امتیازی سلوک برتا جا رہا ہےتصویر: Reuters

وزیر اعظم کا انتباہ

عراق میں صدام حسین کا تختہ الٹنے کے بعد وہاں انتخابات کے بعد وجود میں آنے والی حکومت کے وزیر اعظم نوی المالکی شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے ہیں۔ عراق میں گزشتہ ویک اینڈ پر ہوئے صوبائی انتخابات میں بھی ایک مرتبہ پھر نوری المالکی کے اتحاد کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق بارہ میں سے آٹھ صوبوں میں اس شیعہ اتحاد کو کامیابی ملی ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ عراق میں سیاست نسلی اور فرقہ ورانہ بنیادوں پر ہوتی ہے۔ وہاں شیعہ، سنی اور کرد نسل کی آبادی کے مابین اقتدار میں شراکت داری پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔ اسی تناظر میں وہاں امریکی افواج کے انخلاء کے بعد سے سکیورٹی کی صورتحال میں خرابی پیدا ہوئی ہے۔ نوری المالکی نے خبردار کیا ہے کہ اگر سیاسی پارٹیاں اپنے اختلافات دور نہیں کرتیں، تو ملک ایک مرتبہ پھر فرقہ ورانہ فسادات کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔

ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق موصل کے علاوہ فلوجہ، نجف اور دیگر شہروں میں بھی تشدد کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔

ab/zb (Reuters)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں