عراق میں تعینات شام کے سفیر نے اسد کا ساتھ چھوڑ دیا
12 جولائی 2012نواف فارس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک پر جاری کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے: ’’میں اعلان کرتا ہوں کہ اس لمحے سے میں شام کے عوام کی انقلابی صفوں میں شامل ہو گیا ہوں۔‘‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فارس نے یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے یہ پیغام کہاں سے جاری کیا ہے۔ گزشتہ ہفتے بریگیڈیئر جنرل مناف طلاس نے بشار الاسد کا ساتھ چھوڑ دیا تھا، جس کے بعد نواف فارس دمشق حکومت سے علیحٰدگی اختیار کرنے والے دوسرے اعلیٰ اہلکار ہیں۔
دمشق اور بغداد حکومتوں کی جانب سے نواف فارس کے اس اقدام پر کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس پیش رفت کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق فارس کا ویڈیو پیغام الجزیرہ ٹیلی وژن پر نشر کیا گیا ہے۔ انہوں نے شام کے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ بھی بشار الاسد کا ساتھ چھوڑ دیں گے۔
اس پیغام میں فارس کا مزید کہنا تھا: ’’اپنے ہم وطنوں کو قتل کرنے میں غیرت کہاں ہے؟ قومی وفاداری کہاں ہے؟ قوم عوام سے بنتی ہے، کسی ایک مخصوص فرد سے نہیں۔ وفاداری عوام کے ساتھ ہے، ایک آمر کے ساتھ نہیں جو اپنے لوگوں کو قتل کرتا ہے۔‘‘
نواف فارس نے چار برس قبل عراق میں شام کے سفیر کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ وہ 26 سال کے عرصے میں عراق میں اپنی حکومت کی نمائندگی کرنے والے پہلے سفارت کار تھے۔ طلاس کی مانند فارس کا تعلق بھی شام کے سنی اشرافیہ سے ہے۔
استنبول میں موجود اپوزیشن سیریئن نینشل کونسل کے رکن خالد خوجہ کا کہنا ہے کہ فارس ترکی پہنچ رہے ہیں۔ اے پی کے مطابق خوجہ سے اس حوالے سے تفصیلات پوچھی گئیں تو انہوں نے بتایا کہ انہیں یہ معلومات عراق میں اپنے ذرائع سے حاصل ہوئی ہیں۔
اے پی کے مطابق فارس کے بارے میں معلومات کے لیے بغداد میں شام کے سفارت خانے فون کیا گیا تو آپریٹر نے بتایا کہ وہاں کوئی نہیں ہے۔ آپریٹر سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا فارس عراق میں ہیں تو اس نے لاعلمی کا اظہار کیا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی کا کہنا ہے کہ امریکا کو نواف فارس کے اپنی حکومت سے علیحٰدہ ہونے سے متعلق کوئی معلومات نہیں ہیں۔ تاہم انہوں نے ایسے حالیہ واقعات کا خیرمقدم کیا ہے۔
کارنی نے کہا: ’’یہ اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے کہ اسد کے لیے حمایت کمزور پڑ رہی ہے۔‘‘
ng/ab (Reuters, AP)