عراق میں خود کش حملہ: کم از کم 27 ہلاک
27 اکتوبر 2014عراقی حکام نے بتایا ہے کہ خود کُش حملہ آور ایک گاڑی میں سوار تھا اور اس نے بارود سے بھری گاڑی جُرف السخر کے باہر قائم ایک چیک پوائنٹ سے ٹکرا دی۔ اس واقعے میں ستائیس ہلاکتوں کے علاوہ دیگر ساٹھ افراد زخمی ہیں۔ حکومتی سکیورٹی ذرائع کا خیال ہے کہ حملہ آور کی گاڑی میں جو بارود لدا ہوا تھا وہ یقینی طور پر عراقی فوج کے کسی گودام سے چرایا گیا تھا۔ جُرف السخر کا قصبہ دارالحکومت بغداد کے جنوب میں واقع ہے۔ اسے عراقی فوج نے ایک ماہ کی لڑائی کے بعد سنی انتہا پسندوں کے قبضے سے چھڑوایا ہے۔
سکیورٹی ماہرین کے خیال میں جُرف السخر کا قصبے بغداد حکومت کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اِس پر قبضے کے بعد اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کو بغداد سے پرے دھکیل دینے کے علاوہ افراتفری کے شکار الانبار صوبے میں دندناتے پھرتے دہشت گردوں کے ساتھ رابطوں میں بھی کمی واقع ہو گی۔ اسی مقام سے سنی انتہا پسند جہادی جنوب کی شیعہ بستیوں پر حملہ آور ہوتے رہے تھے۔ جُرف السخر پر قبضے کے بعد ہی اسلامک اسٹیٹ کے دہشت گردوں نے بغداد پر حملے اور قبضے کو محسوس کرنا شروع کر دیا تھا۔ مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ عراقی فوج کو جُرف السخر پر قبضے کو استحکام دینے کے لیے جہادیوں پر مسلسل نگاہ رکھنا ہو گی بصورت دیگر عراقی فوج کو پسپائی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
بغداد کے قریب عراقی فوج اور اسلامک اسٹیٹ کے درمیان اگلی جنگ الانبار صوبےمیں اسٹریٹیجیک اہمیت کے حامل امریّت الفلوجہ کے قصبے کے ارد گرد تقریباً طے پا گئی ہے۔ اِس قصبے کو تین اطراف سے سنی جہادیوں نے گھیر رکھا ہے۔ یہ محاصرہ کئی دنوں سے جاری ہے۔ بغداد کے سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ فوج بھی اپنے دستوں کو ازسرِ نو ترتیب دے رہی اور اِس محاصرے کو ختم کرنے کا آپریشن اگلے دو تین دنوں میں شروع ہو سکتا ہے۔ اسلامک اسٹیٹ کا کہنا ہے کہ امریّت الفلوجہ پر قبضے کے لیے ایک سو خود کُش بمبار تیار بیٹھے ہیں اور یہ عراقی فوج پر کاری ضرب لگانے کے ساتھ ساتھ قصبے کے اندر داخل ہونے کی راہ ہموار کریں گے۔
عراق میں کرد پیش مرگہ فائٹرز نے اسلامک اسٹیٹ کے خلاف مثبت کارروائیاں کی ہیں لیکن مبصرین پیش مرگہ فائٹرز کی ترک سرحد کے قریب شامی کرد آبادی کے قصبے کوبانی میں تعیناتی کے اہم قرار دے رہے ہیں۔ پیش مرگہ فائٹرز اتوار کے روز کوبانی پہنچ رہے تھے لیکن اُن کی روانگی کو مؤخر کر دیا گیا ہے۔ امکاناً یہ آج پیر کی شام تک کوبانی پہنچ جائیں گے۔ عراقی کردستان کے فائٹرز کوبانی میں دُوبدُو لڑائی کا حصہ نہیں بنیں گے بلکہ مقامی کرد فائٹرز کو توپوں کے استعمال میں معالونت کریں گے۔ گزشتہ چالیس ایام سے کرد فائٹرز اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کو اپنے قصبے کی دہلیز پر روکے ہوئے ہیں اور اُنہیں امریکا اور اتحادیوں کے جنگی طیاروں کی فضائی کارروائی کا سہارا بھی حاصل ہے۔
کرد فائٹرز نے اسلامک اسٹیٹ کے اُس نئے حملے کو بھی ناکام بنا دیا ہے جس کا مقصد کوبانی کا شمالی سمت سے ترک سرحد کے ساتھ رابطے کو ختم کرنا تھا۔ سیریئن آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے مطابق گزشتہ چار ایام سے اسلامک اسٹیٹ کے جہادی ترک سرحد سے جڑے اِس واحد رابطے کو کاٹنے کی کوشش میں ہیں اور مسلسل ناکامی سے دوچار ہو رہے ہیں۔ کل اتوار کے روز بھی اسلامک اسٹیٹ کے اہداف کو امریکی جنگی طًیاروں نے نشانہ بنایا اور اِس میں سات بڑی فوجی گاڑیاں تباہ کر دی گئی ہیں۔