عراق میں سال کا بدترین دِن، پرتشدد کارروائیوں میں 107 افراد ہلاک
24 جولائی 2012گزشتہ برس دسمبر میں امریکی افواج کے عراق سے انخلاء کے بعد پرتشدد کارروائیوں کے تناظر میں اسے بدترین دِن قرار دیا جا رہا ہے۔ قبل ازیں عراق میں دہشت گرد گروہ القاعدہ کے ایک رہنما نے خبر دار کیا تھا کہ ان کا گروہ پھر سے اکٹھا ہو رہا ہے۔ تاہم فوری طور پر کسی نے پیر کے حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
اے پی کا کہنا ہے کہ بم دھماکوں اور فائرنگ کے ان تمام واقعات میں القاعدہ کی کارروائیوں کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ یہ تمام حملے چند گھنٹوں کے وقفے میں کیے گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ عراق کے 18 شہروں میں کم از کم 27 حملے ہوئے ہیں۔ ان کے نتیجے میں 116 افراد زخمی ہیں۔
خبر رساں ادارے اے پی نے عراقی پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملک کے شمال مشرقی ایک علاقے میں ایک فوجی اڈے پر حملے میں 13 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جس سے پیر کو ملک بھر میں ہونے والی پرتشدد کارروائیوں میں ہلاکتوں کی تعداد 103 ہو گئی ہے تاہم خبر رساں اداروں روئٹرز اور اے ایف پی نے یہ تعداد 107 بتائی ہے۔
دو پولیس اہلکاروں نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر اے پی کو بتایا ہے کہ مسلح افراد پیر کو صبح سویرے اودیم کے علاقے میں تین گاڑیوں پر آئے اور انہوں نے فوجیوں پر فائر کھول دیا۔
اے ایف پی کے مطابق دارالحکومت بغداد کے علاقے تاجی میں سلسلہ وار بم دھماکوں میں کم از کم 18 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ دارالحکومت کے شمال میں قائم ایک فوجی اڈے پر کیے جانے والے حملے میں کم از کم سات عراقی فوجی ہلاک ہو ئے ہیں۔ عراقی فوج کے ایک فرسٹ لیفٹیننٹ نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس حملے میں 15 افراد ہلاک اور چار زخمی ہوئے ہیں۔
کرکوک میں سلسلہ وار دھماکے ہوئے ہیں جن کے نتیجے میں سات افراد ہلاک ہوئے۔ صوبے دیالہ میں سکیورٹی چیک پوائنٹس پر حملوں میں تین اہلکار ہلاک ہوئے۔
بغداد کے شمال میں حسینیہ کے علاقے میں ایک کار بم دھماکے میں دو افراد ہلاک ہوئے۔ ابھی گزشتہ روز عراق میں مختلف حملوں کے نتیجے میں کم از کم 17 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ng/aba (AP, Reuters, AFP)