1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں پچاس سے زائد زائرین بم حملے میں ہلاک

15 جنوری 2012

عراق میں شیعہ زائرین پر ہوئے ایک حملے کے نتیجے میں پچاس سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ملک سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد بظاہر شیعہ اور سنی فرقوں میں اختلافات بڑھتے جا رہے ہیں۔

تصویر: dapd

تازہ حملے کی وجوہات کے بارے میں متضاد رپورٹیں سامنے آئی ہیں۔ چند سرکاری اہلکاروں کے مطابق یہ دھماکہ سڑک کے کنارے نصب بم کے پھٹنے کی وجہ سے ہوا جبکہ بعض عینی شاہدین کے مطابق ایک خود کش حملہ آور رضاکاروں کا روپ دھارے ہوئے وہاں موجود تھا اور زائرین کو پینے کے لیے جوس فراہم کر رہا تھا۔ ہلاک شدگان میں گیارہ پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

عراق میں گزشتہ پندرہ روز کے دوران شیعہ کمیونٹی پر ہونے والے مختلف بم دھماکوں میں 145 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیںتصویر: dapd

صوبہ بصرہ کے شعبہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ریاض عبد الامیر کے مطابق اس حملے میں 53 افراد ہلاک جبکہ 130 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ہفتے کے روز یہ دھماکہ اربعین کے موقع پر ہوا۔ اربعین کا مطلب چہلم ہے اور یہ واقعہء کربلا کی یاد میں عاشورہ کے 40 ویں دن منایا جاتا ہے۔ اس دن شیعہ زائرین کی بڑی تعداد عراق میں مقدس مقامات کی زیارت کے لیے پہنچتی ہے۔

عراق میں گزشتہ پندرہ روز کے دوران شیعہ کمیونٹی پر ہونے والے مختلف بم دھماکوں میں 145 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔

عراق سے امریکی افواج کے مکمل انخلاء کے بعد پرتشدد واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ امریکی فوجیوں کی واپسی کے دو دن بعد ہی یہ سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ اس تناظر میں امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم نوری المالکی اور اپوزیشن کے مابین مفاہمت پر زور بھی دیا تھا۔

عراق سے امریکی افواج کے مکمل انخلاء کے بعد پرتشدد واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہےتصویر: dapd

عراق کے شیعہ اور سنی دھڑوں کے مابین اختلافات میں اُس وقت شدت آئی، جب وزیر اعظم نوری المالکی نے امریکی فوجی دستوں کے انخلاء کے بعد سنّی نائب صدر طارق الہاشمی کی گرفتاری کے احکامات جاری کر دیے۔ نائب صدر الہاشمی پر ڈَیتھ اسکواڈ منظم کرنے کے الزامات ہیں۔

حکومت میں شامل مختلف سیاسی عناصر کے درمیان انتہا درجے کی بد اعتمادی پائی جاتی ہے اور المالکی کی مخلوط حکومت بقا کے خطرے سے دوچار دکھائی دیتی ہے۔

عراق میں سنی فرقے اور سکیولر نظریات کی نمائندہ جماعت العراقیہ کے رہنما ایاد علاوی کا ایک امریکی ٹیلی وژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا، ’’ملک کی مجموعی صورتحال انتہائی پریشان کن ہے۔ فرقہ واریت ملک میں واپس آ رہی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ عراق اپنی تاریخ کے مشکل ترین مرحلے سے گزر رہا ہے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں