عراق پر عائد عالمی پابندیوں کا خاتمہ
16 دسمبر 2010اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے انیس برس بعد جنگ سے متاثرہ اور سیاسی عدم استحکام کے شکار ملک عراق پر سے پابندیاں اٹھانے کی ایک قرارداد کی منظوری دے دی ہے۔ اجلاس میں اس یقین کا بھی اظہار کیا گیا کہ پابندیوں کے خاتمے سے عراق میں جاری سیاسی عمل کو تقویت حاصل ہوگی۔ پندرہ رکنی کونسل نے عراق کو سول مقاصد کے لئے نیوکلیئر پروگرام شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ عراق کے جوہری پروگرام کو انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے معائنہ کاروں کے لئے کھلا رکھا جائے گا۔
اس اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن نے کی۔ امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ عراق اب استحکام، خود انحصاری اور ترقی کی دہلیز پر پہنچ گیا ہے۔
بدھ کو اعلان کردہ فیصلوں کی روشنی میں عراق کے لئے "آئل فار فوڈ" پروگرام کو بھی مرحلہ وارختم کردیا جائے گا۔ یہ پروگرام سن 1990 میں خلیج کی پہلی جنگ کے بعد شروع کیا گیا تھا۔ تب اس دور کے صدر صدام حسین نے خلیجی ریاست کویت پر فوج کشی کی تھی۔ اس پروگرام کے تحت عراق سے نکلنے والے تیل کی محدود مقدار کو اقوام متحدہ کی نگرانی میں عالمی مارکیٹ میں فروخت کیا جاتا تھا اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے عراقی عوام کے لئے بنیادی ضروریات پوری کی جاتی تھیں۔ اس کے علاوہ عراقی تیل و گیس کے مقامات کا کنٹرول بھی بغداد حکومت کو بتدریج منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ منتقلی کا یہ عمل اگلے سال تیس جون تک مکمل کر لیا جائے گا۔
پابندیوں کے خاتمے کے فیصلے کے تحت عراقی حکومت تیل کی آمدنی سے کویت کو سالانہ بنیادوں پر پانچ فیصد بطور زر تلافی بھی دے گا۔ اس کے علاوہ کویت کے ساتھ سرحدی معاملات کو حتمی طور پر طے کرنے کی بازگشت بھی اس میٹنگ میں سنائی دی۔ عراق کے وزیر خارجہ ہوشیار زیباری کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کویت کے ساتھ تعلقات کو ترجیحی بنیادوں پر استوار کرنے کا تہیہ کئے ہوئے ہے۔ عراقی وزیر خارجہ نے اجلاس ختم ہونے کے بعد مسرت کے ساتھ کہا کہ ان کا ملک اب ہر قسم کی پابندیوں سے آزاد ہو گیا ہے اور اس کے انتہائی مثبت اثرات سامنے آئیں گے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ اس عمل سے اگلے چند ماہ کے دوران عراق کی شورش زدہ صورت حال میں بہتری کا یقینی امکان ہے۔ کیونکہ حکومت کو حاصل ہونے والی آمدنی سے معاشی حالات میں بہتری سے روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے۔ عراق کی کمزور اقتصادی صورت حال اوربے روزگاری کی انتہائی زیادہ شرح بھی خودکش بمباروں اور دہشت گردانہ واقعات کا سبب بن رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق تیل اور گیس کی برآمدات سے عراقی معیشت کا منظر بدل جائے گا اور غریب عوام میں ایک بار پھر خوشحالی کی لہر پیدا ہونے کا سو فیصد امکان ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عدنان اسحاق