عراق: کرد فورسز کی پيش قدمی، دو قصبوں ميں جنگجو پسپا
11 اگست 2014عراق میں کردوں کے نيم خود مختار علاقے کے ایک اعلیٰ فوجی اہلکار بریگیڈیئر جنرل فاتح نے اتوار کو رات گئے بتايا کہ کرد فورسز اربیل کے علاقائی صدر مقام سے قریب 45 کلومیٹر کے فاصلے پر اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں کو مخمور اور الگویر کے قصبوں سے نکل جانے پر مجبور کرنے میں کامیاب ہو گئی ہيں۔
دريں اثناء اس علاقے اور اس کے نواح میں امریکی لڑاکا طیاروں نے گزشتہ روز بھی اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے خلاف اپنے فضائی حملے جاری رکھے۔ امريکی لڑاکا طياروں اور بغير پائلٹ کے پرواز کرنے والے ڈرون طياروں نے عراق کے مغربی حصے ميں شامی سرحد کے قريب ان جنگجوؤں کو بھی نشانہ بنايا، جو ایزدی مذہبی اقليت کے ہزاروں بے گھر ہو جانے والے افراد کے خلاف کارروائياں جاری رکھے ہوئے ہيں۔
کردستان کی نيم خود مختار علاقائی حکومت کے سربراہ مسعود بارزانی نے کہا ہے کہ امريکی عسکری امداد اگرچہ اب تک کافی با اثر رہی ہے تاہم اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کو شکست دینے کے لیے کردوں کی پيش مرگہ فورس کو اضافی ہتھيار اور گولہ بارود کی ضرورت ہے۔ نيوز ايجنسی ايسوسی ايٹڈ پريس کو ديے گئے ايک انٹرويو ميں بارزانی نے کہا، ’’ہم اپنے دوستوں سے يہ نہيں کہہ رہے کہ وہ اپنے بيٹوں کو يہاں ہمارے ليے لڑنے کے ليے بھيج ديں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے اتحادی ہميں اس دہشت گرد گروہ کے خلاف لڑنے کے ليے بھاری اسلحہ فراہم کريں اور ہماری حمايت کريں۔‘‘
دريں اثناء اتوار ہی کے روز فرانسيسی وزير خارجہ لاراں فابيوس نے عراق کا دورہ کيا۔ اپنے اس دورے کے دوران فابيوس نے اربيل ميں مسعود بارزانی اور ملکی دارالحکومت بغداد ميں وزير اعظم نوری المالکی سے ملاقاتيں کيں۔ فرانسيسی وزير نے عراقی رہنماؤں پر زور ديا کہ وہ دن بدن بگڑتے ہوئے موجودہ بحران سے نمٹنے کے ليے متحد ہو جائيں۔ انہوں نے تمام مذہبی فرقوں اور سیاسی دھڑوں کی نمائندہ قومی حکومت کے قيام کی ضرورت پر بھی زور ديا۔
نئی عراقی حکومت کا سربراہ چننے کے ليے آج پير کے روز نومنتخب ملکی پارليمان کا ايک اجلاس طے تھا جسے اب انيس اگست تک کے ليے ملتوی کر ديا گيا ہے۔