عرب اسرائیل تعلقات پر بائیڈن بھی ٹرمپ کی پالیسی پر گامزن
10 جون 2021
امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی ڈیموکریٹ پارٹی کے دیگر اراکین سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مبینہ 'ابراہیمی معاہدے‘ کو اپنی پالیسی کے حصے کے طورپر آگے بڑھا رہے ہیں۔
اشتہار
امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی ڈیموکریٹ پارٹی کے دیگر اراکین سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مبینہ 'ابراہیمی معاہدے‘ کو اپنی پالیسی کے حصے کے طورپر آگے بڑھا رہے ہیں۔
صدرجوبائیڈن عرب ریاستوں کو اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے نہ صرف ترغیب دے رہے ہیں بلکہ اسرائیل کے ساتھ ان کے موجودہ معاہدوں کو مستحکم کرنے پربھی زور دے رہے ہیں، جوغزہ پٹی میں گزشتہ ماہ کی تباہ کن جنگ کے بعد متاثر ہوگئے ہیں۔
مشرق وسطیٰ میں سن 1948 سے ہی یہودی ریاست کی خطے میں چلی آ رہی دشمنی اور تنہائی کو کم کرنے کے خاطر ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ برس اسرائیل اور چار عرب ریاستوں کے درمیان معاہدہ کرانے کے لیے امریکی دباؤ اور مراعات کا استعمال کیا تھا۔
اشتہار
نئے امکانات
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق بائیڈن انتظامیہ بھی اب اسی پالیسی کو آگے بڑھاتے ہوئے دیگر عرب حکومتوں کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے اور معاہدوں پر دستخط کے نئے امکانات دیکھ رہی ہے۔ امریکی عہدیداروں نے تاہم ان مسلم اورعرب ممالک کے نام بتانے سے انکار کیا جو اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے پر رضامند ہو گئے ہیں۔
’افق پہ کیسا یہ چاند نکلا‘
بدھ اورجمعرات کی درمیانی شب مغربی شمالی امریکا، ایشیا، مشرقِ وسطیٰ، روس اور آسٹریلیا میں غیرعمومی ’سپر بلڈ بلو مون‘ یا ’بڑا سرخ نیلا چاند‘ دکھائی دیا۔ گزشتہ 36 برسوں میں کائناتی مظاہر کا یہ واحد واقعہ تھا۔
تصویر: picture-alliance/Imaginechina/C. Baolin
تین مظاہر یکجا
یہ مظہر اس لیے وقوع پذیر ہوا، کیوں کہ چاند کی مداروی گردش کے تین مظاہر ایک ساتھ رونما ہوئے، یعنی ایک ہی دن، زمین سے انتہائی قربت کی وجہ سے غیرعمومی طور پر بہت بڑا چاند دکھائی دیا، وہ نیلا بھی اور چاند گرہن کے ساتھ۔
تصویر: picture-alliance/Imaginechina/S. Yipeng
چشمے کی ضرورت نہیں
سورج گرہن کے مقابلے میں چاند گرہن کو بغیر کسی خصوصی چشمے یا انتظام کے براہ راست دیکھا جا سکتا ہے اور سائنس دانوں کے مطابق اس مظہر کے براہ راست مشاہدے سے انسانی آنکھ پر اس کے کوئی مضر اثرات مرتب نہیں ہوتے۔
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/D. Acostap
’سپر مون‘
زمین کے گرد گردش کرنے والا سیارہ چاند جب اپنی مداروی گردش کے اعتبار سے زمین سے کم ترین فاصلے پر ہو، تو اس وقت زمین سے مشاہدہ کرنے والوں کو وہ غیرعمومی طور پر بڑا دکھائی دیتا ہے اور اسے ’سپر مون‘ کہا جاتا ہے۔ اس وقت چاند عام دنوں کے مقابلے میں 14 فیصد بڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن دکھائی دیتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/K. O'Connor
روشنی چاند کو چھوتی ہوئی
سرخ روشنی جو آپ اس وقت دیکھتے ہیں، دراصل وہ دھوپ ہے، جو زمینی کرہ ہوائی سے ترچھی ہو کر خلا میں سفر کرتی ہوئی چاند تک پہنچتی ہے۔ یعنی اس وقت فقط دنیا کے مختلف مقامات پر سورج کے طلوع اور غروب ہونے کی روشنی چاند کو چھو رہی ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/F. Reza
سرخ رنگ
چاند گرہن کے وقت چوں کہ زمین کا سایہ چاند پر پڑتا ہے، یعنی زمین سورج اور چاند کے عین درمیان آ کر چاند تک پہنچنے والی سورج کی روشنی میں حائل ہو جاتی ہے، اس لیے چاند کی بیرونی دائروی سطح اس موقع پر نارنجی یا سرخ رنگ کا دکھائی دیتے لگتا ہے۔
تصویر: Reuters/E. Keogh
مذہبی حوالے
اس طرح کے واقعات کے مختلف مذاہب میں مختلف نظریات رائج ہیں۔ ایک ہندو اکتیس جنوری کی رات چاند کا نظارہ اور دعا کرتے ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/P. Verma
خوبصورت مناظر
ان تینوں مظاہر کے حامل چاند کا بہترین نظارہ ہوائی، الاسکا، کینڈا، آسٹریلیا اور ایشیا میں کیا گیا۔
تصویر: Reuters/P. Rebrov
مکمل چاند
بلو مون یا نیلا چاند زمین سے مشاہدے پر ایک ماہ میں دوسری مرتبہ مکمل چاند نظر آنے کو کو کہا جاتا ہے، یہ مظہر ہر دو سال اور آٹھ ماہ کے بعد وقوع پذیر ہوتا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Djurica
انڈونیشیا میں عبادت
اکتیس جنوری کی شب انڈونیشیا کے جزیرے جاوا میں ایک مسجد میں خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں چاند گرہن اور سپر بلڈ مون کے نمودار ہونے پر خصوصی دعا کی گئی۔
تصویر: picture-alliance/Zuma/Gholib
دوبارہ ایسا کب ہو گا؟
اس طرح کا قدرتی مظہر اب اکتیس جنوری سن 2037 میں رونما ہو گا جبکہ اس سے قبل سپر بلو بلڈ مون تیس دسمبر سن انیس سو بیاسی میں رونما ہوا تھا۔ تب یورپ، افریقہ اور مغربی ایشیا میں لوگوں نے اس کا مظاہرہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. A. Thu
10 تصاویر1 | 10
خبررساں ایجنسی اے پی کے مطابق سوڈان ان متوقع ممالک میں سے ایک ہے، جس نے اسرائیل کے ساتھ پرامن تعلقات کے عمومی اعلامیہ پر تودستخط کیے ہیں لیکن سفارتی تعلقات قائم کرنے کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں کیا ہے۔ عمان بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والا ایک ممکنہ عرب ملک ہو سکتا ہے۔ مغربی ممالک اسے عدم مداخلت کی اس کی پالیسی کی وجہ سے مشرق وسطی کے مسائل پر ثالثی کے لیے پرکشش ملک کے طور پر دیکھتے رہے ہیں۔
لیکن گزشتہ ماہ اسرائیل اور حماس درمیان گیارہ روز تک جاری رہنے والی جنگ اور خونریزی نے ایسے نئے معاہدوں کے لیے سفارت کاری کی امریکی کوششوں کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔
گزشتہ ماہ غزہ پٹی میں اسرائیلی حملوں میں 66 بچوں سمیت 245 فلسطینی مارے گئے تھے ان میں سے کم از کم 22 ایک ہی خاندان کے افراد تھے۔ ان ہلاکتوں اور تباہ کاریوں پر عرب ممالک کے عوام نے شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا۔ ان میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش شامل تھے جنہوں نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
سوڈان میں سرگرم کارکن ڈورا گیمبو کا کہنا تھا کہ غزہ کی جنگ نے ملک میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی مخالفت کرنے والے گروپوں کے موقف کو تقویت فراہم کی ہے۔ گزشتہ برس اسرائیل کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے کی وجہ سے سوڈانی عوام پہلے ہی اپنی حکومت کے موقف پر تقسیم ہوچکے ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بدلے میں سوڈان پر سے امریکی پابندیوں کو ختم کرنے کی پیش کش کی تھی۔
پاپائے روم کا دورہ مشرق وسطیٰ
-
تصویر: AP
پاپائے روم کی اردن آمد
اردن آمد پر شاہ عبداللہ اور ملکہ راعنیہ پوپ بینیڈکٹ کا استقبال کر رہی ہیں۔ پوپ نے اپنے دورہ مشرق وسطیٰ کا آغاز اردن سے ہی کیا
تصویر: AP
عمان کی مسجد کا دورہ
پوپ بینیڈکٹ عمان میں شاہ حسین بن طلال مسجد بھی گئے جو عمان کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ اس موقع پر شہزادہ غازی بن محمد بھی پاپائے روم کے ہمراہ تھے۔
تصویر: AP
پوپ کے لئے تحفہ
اردن میں خاتون امن گرجا گھر کے دورے کے موقع پر پوپ بینیڈکٹ کو روایتی رومال کا تحفہ پیش کیا گیا۔
تصویر: AP
پاپائے روم اسرائیل میں
اسرائیل پہنچنے پر صدر شمعون پیریز اور وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے پاپائے روم کا استقبال کیا۔
تصویر: AP
ہولوکوسٹ کی یادگار بھی گئے
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا ہولوکوسٹ کی یادگار یادواشیم بھی گئے۔ انہوں نے مسلمانوں کی طرح یہودیوں کے لئے بھی احترام کے جذبے کا اظہار کیا۔
تصویر: AP
مغربی کنارے کا دورہ
مغربی کنارے کے علاقے بیت الحم کے دورہ کے موقع پر فلسطینی پاپائے روم کا خیرمقدم کر رہے ہیں۔ انہوں نے وہاں پناہ گزین کیمپ کا دورہ کیا اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ملاقات کی۔
تصویر: AP
مسجد اقصیٰ کا دورہ
پاپائے روم نے یروشلم میں مسجد اقصیٰ کا دورہ بھی کیا۔ مسجد میں داخلے سے قبل جوتے اتارنے میں ان کی مدد کی جا رہی ہے۔
تصویر: AP
چرچ آف نیٹی ویٹی میں
پوپ مغربی کنارے کے علاقے بیت الحم میں چرچ آف نیٹی ویٹی میں دُعا کر رہے ہیں۔ مسیحی عقائد کے مطابق یہ گرجا گھر حضرت عیسیٰ کی جائے پیدائش کی جگہ پر تعمیر ہے۔
تصویر: AP
پاپائے اعظم کے دورے کا اختتام
مشرق وسطیٰ کے دورے کے اختتام پر پوپ بینیڈکٹ اسرائیل سے روانہ ہو گئے۔
تصویر: AP
9 تصاویر1 | 9
نئی ذمہ داریاں
بائیڈن انتظامیہ اسرائیل میں سابق امریکی سفیر ڈین شاپیر کو اسرائیل اور عرب ملکوں کے مابین معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے ذمہ داریاں سونپنے پر غور کررہی ہے۔ جو اسرائیل اور مشرق وسطی کی دیگر حکومتوں کے ساتھ ایک ایک کرکے تعلقات قائم کریں گے۔
خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق اس پیش رفت سے آگاہ دو افراد نے تصدیق کی ہے کہ شاپیرو کو اس مقصد کے لیے نامزد کیے جانے پر غور کیا جارہا ہے۔ انہوں نے اپنا نام ظاہر نہیں کی گزارش کی کیونکہ انہیں عوامی طورپر اس معاملے پر کوئی بات کہنے کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی حکام چار عرب ممالک اور اسرائیل کے مابین کاروبار، تعلیم اور دیگر تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے بھی کام کررہے ہیں۔
امریکا کو امید ہے کہ اس کی اس پالیسی کی کامیابی کے نتیجے میں خطے میں دو طرفہ معاہدوں کو بھی فروغ ملے گا۔امریکی حکام کا کہناہے کہ اس دوران امریکا اسرائیل اور فلسطین کے تنازعے کے حل کے لیے بھی کام کرتا رہے گا۔
گزشتہ برس متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرلیے۔ وہ مصر اور اردن کے بعد دو دہائیوں کے دوران اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والا پہلا ملک بن گیا تھا۔اس کے اس اقدام پر فلسطینیوں نے مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
2014ء: مشرق وسطیٰ کے لیے ناقابل فراموش سال
شام کی خانہ جنگی، اسلامک اسٹیٹ کا پھیلاؤ اور غزہ جنگ۔ رواں برس مشرق وسطیٰ میں پیش آنے والے واقعات نے پوری دنیا کے میڈیا کی توجہ حاصل کی اور مسلسل شہ سرخیوں کا سبب بنے رہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Mohammed Zaatari
آئی ایس کی پیش قدمی
انتہا پسند تنظیم آئی ایس 2013ء ہی میں شام کے شہر رقعہ میں اپنے قدم جما چکی تھی۔ جنوری میں یہ تنظیم عراقی شہر فلوجہ پر کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ اب یہ تنظیم عراقی صوبہ انبار تک پہنچ چکی ہے اور بغداد پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔
تصویر: Reuters
ایران کا جوہری تنازعہ
ایران میں یورینیم کی افزودگی کے بعد جنوری میں امریکا اور یورپی یونین نے تہران حکومت کے خلاف عائد پابندیوں میں نرمی کا اعلان کیا تھا۔ کئی معاملات پر اتفاق کے باوجود مغربی ممالک اور ایران نتیجہ خیز مذاکرات کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ یہ مذاکرات آئندہ برس بھی جاری رہیں گے۔
تصویر: Kazem Ghane/AFP/Getty Images
مصر میں بڑے پیمانے پر سزائیں
رواں برس مصری عدلیہ نے ملک کی سیاسی اور مذہبی جماعت اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ سنایا۔ اس کے فوراﹰ بعد اخوان المسلمون کے 529 کارکنوں کو سزائے موت سنا دی گئی۔ اسی طرح اپریل میں ایک اور عدالتی فیصلے کے تحت مزید 683 افراد کو موت کی سزا سنائی گئی۔ بعدازاں ان میں سے زیادہ تر کی سزائیں عمر قید میں تبدیل کر دی گئیں۔
تصویر: Ahmed Gamil/AFP/Getty Images
عراق میں اقتدار کی تبدیلی
عراق سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد پہلی مرتبہ اپریل میں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد ہوا۔ اگست میں نوری المالکی کی جگہ انہی کی جماعت کے حیدر العبادی نے سنبھالی۔ المالکی کی حکومت میں ملک کے سُنیوں اور شیعیوں کے مابین اختلافات عروج پر پہنچ گئے تھے۔
تصویر: Reuters/Hadi Mizban
شام کی خانہ جنگی
امن کے لیے مسلسل دو برس کوششیں کرنے کے بعد اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی لخضر براہیمی نے مئی میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ اس کے فوراﹰ بعد صدر بشار الاسد نے صدارتی انتخابات کا اعلان کیا اور انہیں تقریباﹰ 89 فیصد ووٹ ملنے کی تصدیق کی گئی۔ تاہم ووٹ صرف انہی علاقوں میں ڈالے گئے، جو حکومتی فوجیوں کے زیر کنٹرول تھے۔
تصویر: Reuters
مصر میں فوج کی واپسی
سابق آرمی چیف عبد الفتاح السیسی نے صدارتی انتخابات بڑی اکثریت کے ساتھ جیتنے کا دعویٰ کیا۔ ان کے واحد حریف امیدوار حمدین صباحی کو صرف تین فیصد ووٹ حاصل ہوئے۔ جون میں السیسی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ مصر کے پہلے جمہوری اور معزول صدر محمد مرسی ابھی تک جیل میں قید ہیں۔
تصویر: Reuters
الفتح اور حماس کا اتحاد
سن 2007ء میں الفتح اور حماس کے مابین علیحدگی کے بعد پہلی مرتبہ دونوں جماعتوں نے متحدہ حکومت کے قیام پر اتفاق کیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اسرائیل نے صدر محمود عباس پر امن مذاکرات کی بجائے حماس سے شراکت داری کو ترجیح دینے کا الزام عائد کیا۔
تصویر: DW/K. Shuttleworth
جنگ کے 50 دن
اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان صورت حال کشیدہ رہی۔ آٹھ جولائی کو اسرائیل نے غزہ پر حملوں کا نیا سلسلہ شروع کیا۔ اسرائیل نے اس کا مقصد حماس کی طرف سے راکٹ فائر ہونے کے سلسلے کا خاتمہ کرنا بتایا۔ اس پچاس دن کی جنگ میں 2100 سے زائد فلسطینی ہلاک جبکہ تقریبا 70 اسرائیلی مارے گئے۔ غزہ میں کئی منزلہ تقریبا 20 ہزار رہائشی گھر تباہ کر دیے گئے۔
تصویر: Reuters
لیبیا دلدل میں
رواں برس لیبیا میں حریف گروپوں کی لڑائی نے ایک مرتبہ پھر لیبیا کو مفلوج کر کے رکھ دیا۔ طرابلس کے مد مقابل تبروک شہر میں ایک نئی پارلیمان کا وجود سامنے آیا۔ تب سے دونوں پارلیمانوں میں سیاسی خود مختاری کی جنگ جاری ہے۔ تاہم طرابلس کی پرانی پارلیمان نے دوبارہ کام شروع کر دیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
تیونس میں اقتدار
تیونس میں ہونے والے پارلیمانی انتخابت میں سیکولر قوتیں مذہبی جماعتوں کو شکست دینے میں کامیاب رہی۔ سیکولر جماعتوں کے اتحاد نے 217 میں سے 85 سیٹیں حاصل کیں جبکہ مذہبی جماعت النہدہ کو 69 نشستیں ملیں۔ سیکولر اتحاد نے ان انتخابات میں کامیابی کا دعویٰ کر رکھا ہے۔
تصویر: Reuters/Zoubeir Souissi
اپنی بقاء کی جنگ
موت اور تباہی کے خوف سے نقل مکانی کرنے والے شامی مہاجرین اپنی زندگی کی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اب یہ مہاجرین موسم سرما ایسے ایک نئے امتحان کے سامنے کھڑے ہیں۔ شام کے تیس لاکھ مہاجرین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Mohammed Zaatari
11 تصاویر1 | 11
ٹرمپ کے اقدامات کی تعریف
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے اس ہفتے کانگریس کی خارجہ امور کی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو معاہدے کیے تھے وہ ایک ایسی اہم کامیابی تھی جس کی نہ صرف ہم حمایت کرتے ہیں بلکہ اسے آگے بھی بڑھانا چاہتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا ”ہم ان ممالک کی طرف دیکھ رہے ہیں جو شاید اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں اور میری اس سلسلے میں کئی ملکوں کے رہنماؤں کے ساتھ بات چیت بھی ہوئی ہے۔"
ج ا/ ع ت (ایسوسی ایٹیڈ پریس)
’ایران سے خطرہ‘، اسرائیل نے میزائل دفاعی نظام فعال کر دیا