عرب دنیا میں حکومت مخالف مظاہرے، ایک اجمالی جائزہ
3 فروری 2011مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے جن ممالک میں عوام حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں، ان کے نعروں کا ساتھ ہر کوئی دے رہا ہے۔ یہ مظاہرین اپنے اپنے ممالک میں غربت، بد عنوانی اور آمریت کے خلاف علم بلند کرتے ہوئے اقتصادی اور سیاسی اصلاحات کے خواہاں ہیں۔ جن ممالک میں اس وقت عوام حکومت کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں، ان کا ایک اجمالی جائزہ پیش خدمت ہے۔
تیونس:
تیونس میں شروع ہونے والے مظاہروں نے عرب دنیا میں ایک مثال قائم کی کہ عوام آمریت پسندی کے خلاف یک زبان ہو جائیں تو کوئی بھی طاقت ان کا استحصال نہیں کر سکتی۔ وہاں یہ قصہ وسط جنوری میں اس وقت شروع ہوا، جب ایک نوجوان نے ملک میں بے روزگاری کی بلند شرح کے خلاف احتجاج کے طور پر خودسوزی کر لی۔
Mohamed Bouazizi نے اپنی جان دے کر عوام میں حکومت مخالف مظاہرے شروع کرنے کی تحریک شروع کی۔ بعد ازاں یہ احتجاج وسیع پیمانے پر پھیل گیا، جس کے نتیجے میں گزشتہ دو دہائیوں سے کرسی اقتدار سنبھالے ہوئے صدر زین العابدین بن علی کو ملک سے فرار ہونا پڑا۔
تیونس کے عوام ملک میں بد عنوانی، بے روزگاری، اقرباء پروری، غربت اور اقتصادی بدحالی سے تنگ آ چکے تھے۔
مصر:
گزشتہ تیس برس سے برسر اقتدار صدر حسنی مبارک نے عوام کے مطالبات کے آگے گھٹنے ٹیکتے ہوئے اعلان کر دیا ہے کہ وہ ستمبر میں منعقد ہو رہے آئندہ صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔ انہوں نے یہ عہد بھی ظاہر کیا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کو اپنا نائب نہیں بنائیں گے اور ملک میں جمہوری اقدار کو فروغ دیں گے۔ تاہم مظاہرین بضد ہیں کہ وہ فوری طور پر اقتدار سے الگ ہو جائیں۔
مصر کی تاریخ میں اس طرح کے مظاہروں کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ مظاہرین اب بھی دارالحکومت قاہرہ کی سڑکوں پر موجود ہیں۔
یمن:
یمن میں علی عبداللہ صالح گزشتہ دو دہائیوں سے صدر کے عہدے پر فائز ہیں۔ ملک گیر حکومت مخالف مظاہروں کے بعد انہوں نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ سن 2013ء کے صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔
اگرچہ وہاں مظاہروں کی شدت اتنی خاص نہیں ہے تاہم مبصرین کے خیال میں تیونس اور مصر کی صورتحال دیکھنے کے بعد صالح نے پہلے ہی اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ صالح نے اپوزیشن کو دعوت دی ہے کہ وہ متحدہ حکومت سازی کا حصہ بنیں۔
اردن:
اردن کے شاہ عبداللہ نے بھی عرب دنیا میں ایک انقلابی سوچ کو دیکھتے ہوئے اپنے وزیر اعظم سمیر رفاعی کی حکومت برطرف کردی اور سابق وزیراعظم معروف بخت کو نیا وزیر اعظم منتخب کر دیا ہے۔ اردن کےعوام بھی ملک میں سیاسی اصلاحات کے مطالبات کر رہےہیں۔
اردن میں بھی عوام نے تین ہفتوں تک شدید احتجاج کیا، جس کے نتیجے میں شاہ عبداللہ نے ملک میں سیاسی اور اقتصادی اصلاحات کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں شاہی حاکمیت ختم کی جائے۔
شام:
شام میں اپوزیشن نے منصوبہ بنایا ہے کہ وہ مصری عوام کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرنے کے لیے ایک احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔ اسی مظاہرے کے دوران شام میں غربت،استحصال اور حکومتی سطح پر پائی جانے والے بدعنوانی کے خلاف بھی آواز بلند کی جائے گی۔
شام کے صدر بشار الاسد جنہوں نے اپنے والد حفیظ الاسد سے اقتدار ورثے میں لیا تھا، نے علاقائی سیاسی منظر نامے پر ہلچل دیکھنے کے بعد اعلان کیا ہے کہ ملک میں اصلاحات کے عمل میں تیزی لائیں گے۔
لبنان:
لبنان کی شیعہ جماعت حزب اللہ وسط جنوری میں حکومتی اتحاد سے الگ ہو گئی، جس کے نتیجے میں متحدہ حکومت گر گئی۔ کہا جاتا ہے کہ حزب اللہ کو ایران اور شام کی حمایت حاصل ہے۔ حزب اللہ کی طرف سے نئے وزیر اعظم نجیب میقاتی کی تعیناتی پر بھی وہاں احتجاج دیکھنے میں آئے۔
الجزائر:
الجزائر میں خوراک کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافے نے ملک میں ایک ابتر صورتحال پیدا کر دی ہے۔ تیونس اور مصر کی طرح وہاں بھی لوگوں نے عالمی برداری کی توجہ حاصل کرنے کے لیے نہ صرف احتجاج کیا بلکہ کئی نے خود کو احتجاج کے طور پر خودسوزی بھی کی۔ وہاں بھی حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاجی مظاہروں کی کال دی جا چکی ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل