1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عرب ليگ کا وفد اور اسد حکومت کی چالبازياں

19 جنوری 2012

عرب ليگ نے شام کے حالات کا جائزہ لينے کے ليے مبصرين کا جو وفد بھيجا تھا وہ اب اپنی رپورٹ پيش کرے گا۔ اُسے يہ بتانا ہے کہ کيا شام کی اسد حکومت تنازعے کو حل کرنے کے ليے اپنی ذمہ دارياں پوری کر رہی ہے؟

شامی صدر بشارالاسد
شامی صدر بشارالاسدتصویر: dapd

ويک اينڈ پر قاہرہ ميں عرب ليگ کے وزرائے خارجہ کا ايک اجلاس بھی ہو رہا ہے، جس ميں مبصرين کے وفد ميں توسيع، اُس کے خاتمے يا اُسے جاری رکھنے کے بارے ميں بھی فيصلہ کيا جائے گا۔

عرب ليگ کا شام کے حالات کا جائزہ لينے کے ليے بھيجا جانے والا وفد جہاں بھی گيا وہاں شاميوں نے اُسے گھير ليا اور کہا کہ وہ اُن کی مشکلات پر زيادہ توجہ دے۔ ليکن عرب ليگ کا يہ وفد شروع ہی سے اپنی يہ ذمہ داری پوری کرنے ميں ناکام ثابت ہوا۔ شامی امور سے اچھی طور پر باخبر جوزف کيچيشيان نے کہا کہ يہ وفد سياحوں کا ٹولہ نہيں، بلکہ عرب ليگ کا وفد ہے جسے اس کی چھان بين کی ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ شام ميں کس طرح مظاہرين کو ہلاک کيا جا رہا ہے۔

قاہرہ ميں شام کی صورتحال پر عرب ليگ کا اجلاستصویر: Reuters

ليکن اسد حکومت نے وفد کو حقائق سے بے خبر رکھنے کا اچھی طرح سے انتظام کر ليا تھا۔ فوجی تنصيبات تک انہيں رسائی نہيں دی گئی۔ وفد کے اراکين کی تعداد کم کر دی گئی۔ شام جيسے بڑے ملک کے ليے صرف 150 مبصرين کو آنے کی اجازت دی گئی۔ شہر حُمص کے ايک شخص نے کہا: ’’حکومت کسی کو بھی عرب ليگ کے مبصرين کے نزديک آنے اور اُن سے بات کرنے نہيں دے رہی ہے۔ مستقل طور پر خفيہ اداروں کے اہلکار انہيں اپنے گھيرے ميں ليے رہتے ہيں۔‘‘

شامی اپوزيشن کا بھی يہی کہنا ہے کہ مبصرين کو بہت چالاکی سے فريب ديا گيا۔ بعض جگہوں پر مقامات اور سڑکوں کے ناموں کی تختياں تک بدل دی گئيں۔ انہوں نے وفد کے سربراہ، سوڈان کی خفيہ ايجنسی کے ايک اہلکار الدابی پر بھی تنقيد کی جو دارفور ميں سرگرم رہے تھے۔

عرب ليگ کے جنرل سکريٹری نبيل العربی نے وفد کے کام کو سراہتے ہوئے کہا کہ شامی شہروں سے ٹينک اور بھاری ہتھيار ہٹا ليے گئے ہيں۔ وہاں کھانے پينے کی اشيا پہنچ رہی ہيں۔ ليکن وفد کے ايک رکن الجزائر کے انور مالک کو ذاتی طور پر اسد حکومت کے فريب کا تجربہ ہوا: ’’ميں حالات کا جائزہ لينے والا غير جانبدار شاہد نہيں رہا بلکہ اسد حکومت کا آلہء کار بن گيا اور اُسے بغاوت کو کچلنے کی اور زيادہ مہلت مل گئی۔ اس ليے ميں مبصرين کے وفد سے نکل گيا ہوں۔‘‘

دمشق کی الحسن مسجد ميں بم دھماکے ميں ہلاک ہونے والوں کی نمازجنازہتصویر: Reuters

شام ميں اپوزيشن اسد حکومت سے مذاکرات سے انکار کر رہی ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ قاتلوں کے ساتھ ايک ہی ميز پر نہيں بيٹھا جا سکتا۔

عرب ليگ شام کے تنازعے کو خود حل کرنا چاہتی ہے ليکن نہ تو عربوں اور نہ ہی اقوام متحدہ کے پاس کوئی پلان ہے اور يوں اسد کے ہاتھ اور مضبوط ہورہے ہيں۔

رپورٹ: اُلرش لائڈ بولٹ / شہاب احمد صديقی

ادارت: امتياز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں