عرب لیگ کی جانب سے بشار الاسد کو تین دن کی مہلت
17 نومبر 2011شام کی صورتحال پر غور کے لیے عرب ممالک کے وزرائے خارجہ شمال افریقی عرب ملک مراکش میں جمع ہوئے تھے۔ رباط شہر میں منعقدہ اس اجلاس میں شام کے نمائندے نے بطور احتجاج شرکت نہیں کی تھی۔ عرب لیگ کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ تنظیم عمومی طور پر اپنے کسی رکن ملک کے خلاف پابندیاں عائد نہیں کرتی تاہم شام کے معاملے پر ماہرین کی ایک ٹیم سے اقتصادی پابندیوں کا مسودہ تیار کرنے کا کہہ دیا گیا ہے۔
عرب رہنماؤں نے فی الحال یہ واضح نہیں کیا کہ اگر تین دن میں شامی صدر نے شہری علاقوں سے فوج واپس نہیں بلائی تو عرب لیگ کیا فیصلہ کرے گی۔
رباط میں پریس کانفرنس کے دوران قطر کے وزیر خارجہ شیخ حامد بن جاسم الثانی سے جب پوچھا گیا کہ آیا تین دن کا الٹی میٹم شام سے نمٹنے کا آخری سفارتی ذریعہ ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ اس طرز کا بیان دے کر یہ تاثر نہیں دینا چاہتے کہ جیسے یہ ایک انتباہ ہو، ’’ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ جہاں تک اس معاملے میں عرب لیگ کی کوششوں کا تعلق ہے تو ہم سڑک کے دھانے تک پہنچ چکے ہیں۔‘‘ ترک وزیر خارجہ احمد داؤد اوگلو نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ شام میں اجتماعی قتل عام کا سلسلہ یونہی نہیں چل سکتا وہاں کی حکومت کو عوامی مطالبات ماننا ہوں گے۔
دوسری طرف شام میں عرب ممالک کے سفارتخانوں کے باہر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ ہفتے سعودی عرب اور ترکی کے سفارتخانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا اب متحدہ عرب امارات اور مراکش کے سفارتخانوں کے باہر احتجاج مظاہروں کی اطلاعات ہیں۔
ادھر تہران میں ایرانی قیادت نے شام کے معاملے پر عرب ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ علی اکبر صالحی نے شامی صدر کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ بشار الاسد عوامی مطالبات تسلیم کرنے کا بارہا یقین دلاچکے ہیں تاہم عرب لیگ کے فیصلے تمام خطے کو خطرات سے دوچار کرسکتے ہیں۔
شام پر دباؤ میں اضافہ کرتے ہوئے یورپی ملک فرانس نے دمشق سے اپنے سفیر کو بطور احتجاج واپس بلوا لیا ہے۔ فرانس کے وزیر خارجہ الاں ژوپے کا کہنا ہے کہ ان کا ملک عرب لیگ کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ میں شام مخالف قرار داد کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ چین اور روس نے اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل میں شامی حکومت کی مذمت سے متعلق ایک قرار داد ویٹو کردی تھی۔ یہ دو ممالک شام کے معاملے میں سلامتی کونسل کو ملوث کرنے کے حق میں نہیں۔
گزشتہ ہفتے کے اختتام پر عرب لیگ کی جانب سے شام کی رکنیت معطل کیے جانے سے اب شام مخالف سفارتی کوششوں میں نئی جان پڑ گئی ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: افسر اعوان