عرب ممالک اقتصادی ترقی کے لیے متحد
20 جنوری 2011بائیس ممالک پر مشتمل عرب لیگ کا اجلاس مصر کے تعطیلاتی مقام شرم الشیخ میں منعقد کیا گیا۔ عرب اکنامک، ڈویلپمنٹ اینڈ سوشل سمٹ کا یہ دوسرا اجلاس تھا۔ اس سلسلے میں سن 2009 ء میں پہلا اجلاس کویت میں منعقد کیا گیا تھا۔ اس سمٹ کا مقصد عرب ممالک کے مابین اقتصادی ترقی کے لیے تعاون بڑھانے کے علاوہ سماجی و معاشرتی معاملات پر اختلافات کم کرنا ہے۔
رواں سمٹ کے اختتام پر مصری وزیر برائے صنعت و تجارت رشید محمد رشید نے کہا، ’تمام تر اختلافات کے باوجود مشترکہ مفادات اہم توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ ضروری نہیں کہ تمام ممالک ایک دوسرے کے ساتھ سیاسی طور پر متفق ہوں یا ایک دوسرے سے محبت کرتے ہوں بلکہ مشترکہ مفادات اختلافات کو ہٹانے میں اہم ہوتے ہیں۔‘
رشید نے کہا کہ آئندہ بیس برس کے دوران ملازمتوں کے چالیس ملین مواقع درکار ہوں گے جبکہ عرب ممالک میں معیار زندگی کو بہتر بنانا اور خوراک کی کمی کو پورا کرنا ایک چیلنج ہے، ’ہم اس وقت درست سمت کی طرف گامزن ہیں تاہم عرب ممالک کی حکومتوں کو اس حوالے سے مزید اقدامات اٹھانے ہوں گے۔‘
اس سمٹ میں گزشتہ سمٹ کے ایکشن پلان پر بھی گفتگو ہوئی۔ شرکاء نے تسلیم کیا کہ کویت سمٹ کے دوران مقرر کیے گئے اہداف کی تکیمل کے لیے سست روی اختیار کی گئی ہے۔ اس دوران رکن ممالک نے مستقبل میں قریبی تعاون کے ساتھ کام کرتے ہوئے مطلوبہ اہداف کے حصول کا عہد کیا۔ سمٹ میں شریک رہنماؤں نے علاقائی ترقی کے لیے ممالک کے مابین اشیاء اور لوگوں کی آزدانہ نقل و حرکت پر زور دیا۔
اقوام متحدہ کی ایک اعلیٰ اہلکار ہیلن کلارک نے اس سمٹ کو علاقائی سطح پر غربت اورعدم مساوات کے خاتمے کے لئے نہایت اہم قرار دیا ہے۔ سمٹ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عرب ممالک کے معاملات میں بیرونی مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ عرب رہنماؤں کی طرف سے یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے، جب مغربی ممالک زور دے رہے ہیں کہ وہاں آباد مسیحیوں کے خلاف پر تشدد واقعات کی روک تھام کے لئے مناسب اقدامات اٹھائے جائیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل