1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عرب ممالک میں اسرائیلی کمپنیوں کے کاروبار

18 اگست 2020

گزشتہ کئی برسوں سے خلیج فارس کے متعدد ممالک میں کسی دوسرے ملک میں رجسٹریشن اور ذیلی اداروں کے نام پر اسرائیلی کمپنیاں خاموشی کے ساتھ منافع بخش کاروبار کر رہی ہیں۔

Israel Startup Any.do
تصویر: DW/E. Rubin


اسرائیلی ٹیکنالوجی اور اسٹارٹ اپ نیوز (سی ٹیک) نامی ویب سائٹ کی رپورٹوں کےمطابق اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان سفارتی تعلقات کے باقاعدہ معاہدے پر ابھی دستخط نہیں ہوئے لیکن غیرسرکاری طور پر دونوں ممالک کے مابین پہلے سے ہی موجود معاشی تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔

اسرائیلی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے مطابق تقریبا دو سو اسرائیلی کمپنیاں پہلے ہی متحدہ عرب امارات میں اپنی مصنوعات فروخت کر رہی ہیں۔ یہ کمپنیاں مختلف صنعتوں سے تعلق رکھتی ہیں، جن میں طبی سازو سامان، ٹیلی مواصلات،اور قومی سلامتی کے شعبے نمایاں ہیں۔ سی ٹیک کی رپورٹ کے مطابق ان اسرائیلی کمپنیوں اور متحدہ عرب امارات کے درمیان یہ تجارت امریکا اور یورپ میں رجسٹرڈ اداروں اور ذیلی کمپنیوں کے تحت ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ سالانہ کاروباری حجم کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ ایسی اسرائیلی کمپنیاں نہ صرف متحدہ عرب امارات بلکہ سعودی عرب جیسے دیگر خلیجی ممالک میں بھی اپنا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔

وہ ممالک جن کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات اب تک نہیں ہیں

متحدہ عرب امارات کو مکمل طور پر تیار شدہ مصنوعات فروخت کی جاتی ہیں تاکہ انہیں دوبارہ مرمت کی ضرورت نہ پڑے یا پھر وہ مصنوعات جنہیں خریدار خود اپنےملک میں مرمت کر لیتا ہے۔ ایسی مصنوعات جنہیں بار بار مرمت کی ضرورت ہوتی ہے، وہ صرف ان ممالک کو فروخت کی جاتی ہیں، جن کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات موجود ہیں۔

اسرائیل سافٹ ویئر اسٹاٹ اپس کا ہاٹ اسپاٹ بنتا جا رہا ہے۔ تصویر: DW/E. Rubin

اسرائیلی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے مطابق متحدہ عرب امارات کے ساتھ باقاعدہ سفارتی تعلقات کے معاہدے کے بعد اسرائیلی کمپنیاں براہ راست متحدہ عرب امارات کومصنوعات فروخت کرنے کے قابل ہو جائیں گی۔ اسرائیلی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر رون ٹومر کا سی ٹیک نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا، "ہمیں یقین ہے کہ سفارتی معاہدے کے بعد اب تک کے غیراعلانیہ کاروبار میں وسعت پیدا ہو جائے گی۔ ہم ادویات جیسی وہ مصنوعات برآمد کر سکیں گے، جن پر ملک کا نام لکھا جانا ضروری ہوتا ہے۔”

خلیج فارس میں کام کرنے والی متعدد اسرائیلی کمپنیوں میں سے ایک "پاورنگ دا کولیکٹیو تھنکنگ لمیٹڈ” ہے۔ یہ اس وقت دبئی میں کام کر رہی ہے۔ اس کمپنی کے مالک گال ایلن کا کہنا تھا کہ انہیں موصول ہونے والی ای میل سے ہی پتا چل گیا تھا کہ یہ دبئی حکومت کی طرف سے ہے، "یہ میل برلن میں موجود ہماری جرمن ٹیم کو موصول ہوئی تھی۔ انہوں نے اسرائیل کا نہیں پوچھا اور ہم نے بتایا بھی نہیں۔ لیکن دبئی حکام کا کہنا تھا کہ انہیں بل امریکی کمپنی کی طرف سے بھیجا جائے تو ہم نے ایساہی کیا۔”

گال ایلن کے مطابق دبئی حکام کو علم تھا کہ یہ اسرائیلی کمپنی ہے لیکن ہم نے اس حوالے سے کبھی بات چیت نہیں کی۔ ان کو علم تھا کہ ہم اسرائیل حکومتی ایجنسیوں، تل ابیب اور یروشلم جیسی شہری انتظامیہ کو خدمات فراہم کرتے ہیں۔
اسرائیلی کمپنیاں اس وجہ سے بھی خوش ہیں کہ متحدہ عرب امارات دولت سے مالا مال ہے اور وہاں ان کا کاروبار اچھے طریقے سے چل سکتا ہے۔

اا/ ک م/ ایجنسیاں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں