عرب چین کانفرنس میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے
12 جون 2023
سعودی عرب نے ریاض میں چین-عرب کاروباری کانفرنس کے پہلے دن چین اور عرب دنیا کے درمیان اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدوں کا اعلان کیا۔
اشتہار
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں چین-عرب کاروباری کانفرنس کے پہلے ہی دن دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا گیا۔ تیل کی دولت سے مالا مال ملک پہلی بار اس کانفرنس کی میزبانی کر رہاہے۔
چین اور عرب ممالک کے درمیان کاروبار سے متعلق سربراہی کانفرنس کا یہ 10واں ایڈیشن ہے۔ سعودی وزارت سرمایہ کاری نے ایک بیان میں کہا کہ اس دو روزہ کانفرنس میں چین اور عرب ممالک کے 3,500 سے زائد سرکاری اور کاروباری عہدیدار شرکت کر رہے ہیں۔
یہ ملاقاتیں بیجنگ اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تجارتی اور سفارتی تعلقات کے درمیان ہو رہی ہیں۔ چین کی ثالثی میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں ایک تاریخی تبدیلی آئی ہے، جس نے علاقائی صورت حال کو بھی بدل دیا ہے۔
سعودی عرب کی وزارت سرمایہ کاری کی طرف جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ کانفرنس کے ''پہلے دن ہی 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کیے گیے۔'' اس میں سے زیادہ تر رقم سعودی عرب یا سعودی کمپنیوں اور سرکاری اداروں کے منصوبوں کے لیے ہیں۔
اس کے تحت سعودی وزارت سرمایہ کاری اور الیکٹرک اور سیلف ڈرائیونگ کاریں بنانے والی چینی کمپنی 'ہیومن ہورائزنز' کے درمیان 5.6 بلین ڈالر کی مفاہمت کی یادداشت پر بھی دستخط شامل ہیں۔
سعودی عرب کے بیان میں ٹیکنالوجی، زراعت، قابل تجدید توانائی، رئیل اسٹیٹ، قدرتی وسائل اور سیاحت سمیت دیگر مختلف شعبوں سے متعلق مفصل معاہدوں کا ذکر کیا گیا ہے۔
کانفرنس کے آغاز پر سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے چین اور عرب ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں اضافے کے امکانات کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا، ''یہ ملاقات اپنے لوگوں کے لیے ایک نئے، فائدے مند دور کی طرف مشترکہ مستقبل کی تعمیر کا ایک موقع ہے۔''
بیان کے مطابق سعودی عرب کے اے ایس کے گروپ اور چین کے 'نیشنل جیولوجیکل اینڈ مائننگ کارپوریشن' نے مملکت میں تانبے کی کان کنی کے لیے 500 ملین ڈالر کے تعاون کے معاہدے پر بھی دستخط کیے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان تجارت سے لے کر جاسوسی جیسے امور پر اختلافات بڑھتے جا رہے ہیں جبکہ دونوں ملک دنیا کے مختلف ملکوں پر اپنے اثر و رسوخ کا دائرہ بڑھانے کے لیے مسلسل کوشاں ہیں۔
اس تناظر میں خلیج کے دو دیرینہ حریف ایران اور سعودی عرب کے درمیان چین کی ثالثی سے سفارتی تعلقات بحال ہو جانے سے واشنگٹن میں یقیناً گہری بے چینی پائی جاتی ہے کیونکہ اس خطے میں ایک طویل عرصے سے امریکہ کے بڑے گہرے اثرات رہے ہیں اور اب چین کا اثر و رسوخ بڑھتا جا رہا ہے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، نیوز ایجنسیاں)
مجموعی قومی پیداوار کا زیادہ حصہ عسکری اخراجات پر صرف کرنے والے ممالک
عالمی امن پر تحقیق کرنے والے ادارے سپری کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں عسکری اخراجات میں اضافہ ہوا۔ سب سے زیادہ اضافہ کرنے والے ممالک میں بھارت، چین، امریکا، روس اور سعودی عرب شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Talbot
عمان
مجموعی قومی پیداوار کا سب سے بڑا حصہ عسکری معاملات پر خرچ کرنے کے اعتبار سے خلیجی ریاست عمان سرفہرست ہے۔ عمان نے گزشتہ برس 6.7 بلین امریکی ڈالر فوج پر خرچ کیے جو اس کی جی ڈی پی کا 8.8 فیصد بنتا ہے۔ مجموعی خرچے کے حوالے سے عمان دنیا میں 31ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سعودی عرب
سپری کے رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اپنی مجموعی قومی پیداوار کا آٹھ فیصد دفاع پر خرچ کرتا ہے۔ سن 2019 میں سعودی عرب نے ملکی فوج اور دفاعی ساز و سامان پر 61.9 بلین امریکی ڈالر صرف کیے اور اس حوالے سے بھی وہ دنیا بھر میں پانچواں بڑا ملک ہے۔
تصویر: Reuters/J. Ernst
الجزائر
شمالی افریقی ملک الجزائر نے گزشتہ برس 10.30 بلین ڈالر فوج اور اسلحے پر خرچ کیے جو اس ملک کی جی ڈی پی کا چھ فیصد بنتا ہے۔ عسکری اخراجات کے حوالے سے الجزائر دنیا کا 23واں بڑا ملک بھی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
کویت
تیسرے نمبر پر کویت ہے جہاں عسکری اخراجات مجموعی قومی پیداوار کا 5.6 بنتے ہیں۔ کویت نے گزشتہ برس 7.7 بلین امریکی ڈالر اس ضمن میں خرچ کیے اور اس حوالے سے وہ دنیا میں میں 26ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZumaPress/U.S. Marines
اسرائیل
اسرائیل کے گزشتہ برس کے عسکری اخراجات 20.5 بلین امریکی ڈالر کے مساوی تھے اور زیادہ رقم خرچ کرنے والے ممالک کی فہرست میں اسرائیل کا 15واں نمبر ہے۔ تاہم جی ڈی پی یا مجموعی قومی پیداوار کا 5.3 فیصد فوج پر خرچ کر کے جی ڈی پی کے اعتبار سے اسرائیل پانچویں نمبر پر ہے۔
تصویر: AFP/H. Bader
آرمینیا
ترکی کے پڑوسی ملک آرمینیا کے عسکری اخراجات اس ملک کے جی ڈی پی کا 4.9 فیصد بنتے ہیں۔ تاہم اس ملک کا مجموعی عسکری خرچہ صرف 673 ملین ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Imago/Itar-Tass
اردن
اردن اپنی مجموعی قومی پیداوار کا 4.9 فیصد فوج اور عسکری ساز و سامان پر خرچ کر کے اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ اردن کے دفاع پر کیے جانے والے اخراجات گزشتہ برس دو بلین امریکی ڈالر رہے اور مجموعی رقم خرچ کرنے کی فہرست میں اردن کا نمبر 57واں بنتا ہے۔
تصویر: Getty Images/J. Pix
لبنان
لبنان نے گزشتہ برس 2.5 بلین امریکی ڈالر عسکری اخراجات کیے جو اس ملک کے جی ڈی پی کے 4.20 فیصد کے برابر ہیں۔
تصویر: AP
آذربائیجان
آذربائیجان نے بھی 1.8 بلین ڈالر کے عسکری اخراجات کیے لیکن جی ڈی پی کم ہونے کے سبب یہ اخراجات مجموعی قومی پیداوار کے چار فیصد کے مساوی رہے۔
تصویر: REUTERS
پاکستان
سپری کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے گزشتہ برس اپنی مجموعی قومی پیداوار کا چار فیصد فوج اور عسکری معاملات پر خرچ کیا۔ سن 2019 کے دوران پاکستان نے 10.26 بلین امریکی ڈالر اس مد میں خرچ کیے یوں فوجی اخراجات کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا 24واں بڑا ملک ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem
روس
روس کے فوجی اخراجات 65 بلین امریکی ڈالر رہے اور مجموعی خرچے کے اعتبار سے وہ دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے۔ تاہم یہ اخراجات روسی جی ڈی پی کے 3.9 فیصد کے مساوی ہیں اور اس اعتبار سے وہ گیارہویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Pitalev
بھارت
بھارت عسکری اخراجات کے اعتبار سے دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ گزشتہ برس بھارت کا فوجی خرچہ 71 بلین امریکی ڈالر کے برابر رہا تھا جو اس ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا 2.40 فیصد بنتا ہے۔ اس حوالے وہ دنیا میں 33ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters/S. Andrade
چین
چین دنیا میں فوجی اخراجات کے اعتبار سے دوسرا بڑا ملک ہے اور گزشتہ برس بیجنگ حکومت نے اس ضمن میں 261 بلین ڈالر خرچ کیے۔ یہ رقم چین کی جی ڈی پی کا 1.90 فیصد بنتی ہے اور اس فہرست میں وہ دنیا میں 50ویں نمبر پر ہے۔
دنیا میں فوج پر سب سے زیادہ خرچہ امریکا کرتا ہے اور گزشتہ برس کے دوران بھی امریکا نے 732 بلین ڈالر اس مد میں خرچ کیے۔ سن 2018 میں امریکی عسکری اخراجات 682 بلین ڈالر رہے تھے۔ تاہم گزشتہ برس اخراجات میں اضافے کے باوجود یہ رقم امریکی مجموعی قومی پیداوار کا 3.40 فیصد بنتی ہے۔ اس حوالے سے امریکا دنیا میں 14ویں نمبر پر ہے۔