عزا داروں پر خود کش بم حملہ: ’لشکر جھنگوی نے اعتراف کر لیا‘
24 اکتوبر 2015پاکستان کے جنوبی بندرگاہی شہر اور سندھ کے دارالحکومت کراچی سے ہفتہ چوبیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق سندھ کے وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے آج بتایا کہ جیکب آباد میں ایک مقامی شیعہ رہنما کے گھر کے باہر عزا داروں کے ایک بہت بڑے ماتمی اجتماع کے شرکاء کو کل جمعے کے روز جس مشتبہ خود کش بم حملے کا نشانہ بنایا گیا، اس کی ذمے داری لشکر جھنگوی نامی ممنوعہ سنی شدت پسند تنظیم نے قبول کر لی ہے۔
سہیل انور سیال نے کراچی میں مقامی میڈیا کو بتایا، ’’مجھے ملنے والی ابتدائی اطلاعات کے مطابق لشکر جھنگوی نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ بم حملہ اس کی کارروائی تھا۔‘‘
صوبائی وزیر نے یہ بھی کہا کہ اس حملے میں مارے جانے والے خود کش حملہ آوروں کے فنگر پرنٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور پولیس کے انسداد دہشت گردی کے یونٹ کی ٹیمیں تحقیقات کر رہی ہیں۔
قبل ازیں آج ہی صوبائی وزیر صحت جام مہتاب داہر نے تصدیق کی تھی کہ اس حملے میں مارے جانے والوں کی تعداد بڑھ کر 24 ہو گئی ہے جبکہ 80 کے قریب جو دیگر افراد زخمی ہو گئے تھے، ان میں سے 20 کی حالت ابھی تک تشویشناک ہے۔ جیکب آباد پولیس کے مطابق اس دھماکے کے ہلاک شدگان میں چھ بچے بھی شامل ہیں۔
لشکر جھنگوی کی طرف سے پاکستان میں شیعہ اقلیتی مسلمانوں پر ماضی میں درجنوں مرتبہ انتہائی خونریز حملے کیے جا چکے ہیں۔ سرکاری طور پر پاکستان کی قریب 200 ملین کی مجموعی آبادی میں شیعہ مسلمانوں کا تناسب تقریباﹰ 20 فیصد بنتا ہے۔
اسلامی سال کے پہلے مہینے محرم کے پہلے ایک تہائی حصے کے دوران شہدائے کربلا کی یاد میں دنیا بھر کے شیعہ مسلمانوں کی طرح پاکستان میں بھی شیعہ عزا دار مختلف شہروں میں بے شمار چھوٹے بڑے اور مرکزی ماتمی جلوس اور تعزیے نکالتے ہیں۔
اس عزا داری کے موقع پر عام طور پر نظر آنے والی فرقہ ورانہ کشیدگی کے واقعات اور دہشت گردانہ حملوں کے پیش نظر اس سال بھی عاشورہ محرم کی مناسبت سے پورے پاکستان میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں اور سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے پولیس کی مدد کی خاطر اضافی طور پر دس ہزار فوجی اور چھ ہزار رینجرز اہلکار بھی تعینات کیے گئے ہیں۔