1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عسکریت پسندوں کا دارالحکومت کی طرف پیش قدمی کا اعلان

امتیاز احمد13 جون 2014

دولت اسلامیہ فی عراق والشام کے عسکریت پسندوں نے دارالحکومت بغداد کی طرف پیش قدمی کا اعلان کر دیا ہے۔ دوسری جانب امریکا نے کہا ہے کہ وہ عراقی حکومت کے ساتھ مزید ’فوجی تعاون‘ کے لیے تیار ہے۔

تصویر: Reuters

شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ فی عراق والشام (آئی ایس آئی ایل) کے ایک ترجمان کی طرف سے اپ لوڈ کی گئی آڈیو میں کہا گیا ہے کہ وہ اب دارالحکومت بغداد کی طرف مارچ کریں گے تاہم آزاد ذرائع سے اس آڈیو پیغام کی تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔ آئی ایس آئی ایل اس قدر پر اعتماد ہو چکی ہے کہ اس نے شمال میں سنی اکثریت والے شہروں پر قبضہ کرنے کے بعد جنوب میں واقع شیعہ اکثریت والے شہروں کربلا اور نجف پر بھی قبضہ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

ہنگامی حالت نافذ کرنے میں ناکامی

عسکریت پسندوں کے یہ تازہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب عراقی پارلیمان ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اس سلسلے میں عراقی وزیراعظم نوری المالکی نے پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کر رکھا تھا لیکن سُنی اور کرد جماعتوں کے دھڑے اس میں شریک ہی نہیں ہوئے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ملک بھر میں ایمرجنسی کے نفاذ سے شیعہ وزیراعظم نوری المالکی کو مزید اختیارات حاصل ہو جانے تھے اور اسے ناممکن بنانے کے لیے سُنی اور کرد اراکین پارلیمان اجلاس میں حاضر نہیں ہوئے۔ سُنی اور کرد اراکین پارلیمان کا موقف تھا کہ المالکی کے پاس پہلے ہی بہت زیادہ اختیارات ہیں اور وہ اس مسئلے سے انہی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے نمٹ سکتے ہیں۔ عراقی پارلیمان میں یہ بحث ایک ایسے وقت میں جاری ہے جب آئی ایس آئی ایل کے عسکریت پسند دارالحکومت بغداد سے صرف 50 کلومیٹر دوری پر واقع شہروں پر قبضہ کر چکے ہیں۔ بدھ کے روز ان عسکریت پسندوں نے بغداد سے شمال مغرب میں واقع شہر تکرت پر بھی قبضہ کر لیا تھا اور عراقی فوجی وہاں سے بھاگ نکلے تھے۔ اس سے ایک روز پہلے یعنی منگل کو عسکریت پسندوں نے عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل پر قبضہ کیا تھا۔ یاد رہے کہ دولت اسلامیہ فی عراق والشام نامی تنظیم اور اس کے حامی قبائلی لیڈر فلوجہ اور صوبہ انبار کے متعدد حصوں پر بھی قابض ہیں۔

امریکا مدد کے لیے تیار ہے

وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے عراقی وزیر اعظم سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا عراقی سکیورٹی فورسز کی مزید فوجی مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔ قبل ازیں ایسی رپورٹیں تھیں کی عراق نے امریکا سے فوجی تعاون کی اپیل کر دی ہے۔ دوسری جانب صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ ان کی حکومت عراق میں ’تمام آپشنز‘ پر غور کر رہی ہے۔ باراک اوباما کے مطابق عسکریت پسندوں کے خلاف فضائی حملوں کو بھی مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ نائب صدر جو بائیڈن کے مطابق واشنگٹن انتظامیہ عراق میں ڈرون آپریشن پر غور کر رہی ہے۔ دیگر حکام کے مطابق صدر اوباما نے زمینی فوج بھیجنے پر غور نہیں کیا۔

دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ان کا ملک آئی ایس آئی ایل کے ’’تشدد اور دہشت گردی‘‘ کا مقابلہ کرنے کے لیے اقدامات کر سکتا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں