شامی علاقے عفرین میں کرد جنگجو گروپ کے خلاف جاری عسکری کارروائی میں دو ترک فوجی ہلاک جب کہ ایک لڑاکا ہیلی کاپٹر تباہ ہو گیا ہے۔
اشتہار
ہفتے کے روز ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے بتایا کہ شمالی شام میں ترک فوج اور کرد جنگجوؤں کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ یلدرم کا کہنا تھا، ’’اس وقت میں آپ کو یہی بتا سکتا ہوں کہ عسکری کارروائیوں میں شامل دو جنگی ہیلی کاپٹروں میں سے ایک تباہ ہو گیا ہے اور ہمارے دو فوجی مارے گئے ہیں۔‘‘
ٹیلی وژن پر جاری ہونے والے ایک بیان میں یلدرم کا کہنا تھا کہ فی الحال یہ معلوم نہیں ہے کہ آیا ہیلی کاپٹر کی تباہی میں کوئی بیرونی عنصر شامل تھا۔
بیس جنوری کو ترکی نے شمالی شام میں امریکی حمایت یافتہ کرد جنگجو گروپ YPG کے خلاف عسکری آپریشن کا آغاز کیا تھا۔ ترک حکومت اسے دہشت گرد گروپ قرار دیتے ہوئے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کا حصہ سمجھتی ہے۔
شام میں ترک فوجی آپریشن، جرمنی میں کردوں کے احتجاجی مظاہرے
ترکی کی جانب سے شمالی شام میں کرد اکثریتی علاقوں میں کیے جانے والے عسکری آپریشن کے تناظر میں جرمنی میں آباد کرد نسل کے باشندوں کے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Becker
کردوں کے مظاہرے
جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں شام اور عراق کے کرد علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کرد فورسز کے خلاف ترکی کے عسکری آپریشن پر سراپا احتجاج ہیں۔ مظاہرین میں کردوں کی اپنی ایک علیحدہ ریاست کا مطالبہ کرنے والے بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Becker
عفرین میں ترک فوجی آپریشن
ترک فورسز شام کے کرد اکثریتی علاقے عفرین اور اس کے گرد و نواح میں ٹینکوں اور بھاری توپ خانے سے اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ علاقہ شامی کرد ملیشیا وائی پی جی کے قبضے میں ہے، جو ان کرد جنگجوؤں نے امریکی تعاون سے شدت پسند تنظیم داعش کے قبضے سے آزاد کرایا تھا۔
ایردوآن اور میرکل پر تنقید
مظاہرین جرمنی کی جانب سے ترکی کو فروخت کیے جانے والے ہتھیاروں پر بھی تنقید کر رہے ہیں۔ ترک صدر ایردوآن تمام تر بین الاقوامی دباؤ کے باوجود کہہ چکے ہیں کہ وہ شام میں کرد ملیشیا گروپوں کے خلاف عسکری آپریشن جاری رکھیں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Jensen
بون میں بھی مظاہرے
جرمنی میں کرد باشندوں کی جانب سے شہر بون میں اقوام متحدہ کے ایک مرکزی دفتر کے قریب بھی مظاہرہ کیا گیا۔ یہ مظاہرین ترکی کی جانب سے شامی علاقوں میں کرد ملیشیا گروپوں کے خلاف آپریشن کی فوری بندش کا مطالبہ کر رہے تھے۔
تصویر: DW/C. Winter
صدر ایردوآن کا سخت موقف
صدر ایردوآن کا کہنا ہے کہ امریکا کرد فورسز کی امداد بند کرے۔ ترکی امریکی حمایت یافتہ کرد ملیشیا گروپ وائی پی جی کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔ انقرہ کا موقف ہے کہ یہ عسکریت پسند کالعدم تنظیم کردستان ورکرز پارٹی ہی کا حصہ ہیں، جو ایک طویل عرصے سے ترکی میں کرد اکثریتی علاقوں کی باقی ماندہ ترکی سے علیحدگی کے لیے مسلح جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/B. Ozbilici
کرد فورسز کو امریکی امداد کی بندش کا ترک مطالبہ
ترک حکومت نے امریکا سے کہا ہے کہ وہ کرد ملیشیا گروپوں کو ہتھیاروں کی فراہمی فوری طور پر بند کرے۔ دوسری جانب واشنگٹن حکومت نے ترکی کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ایسی کارروائیوں سے باز رہے، جن سے ترک اور شام میں موجود امریکی فورسز کے درمیان کسی ممکنہ ٹکراؤ کی صورت حال پیدا ہونے کا خطرہ ہو۔
تصویر: Reuters/Presidential Palace/K. Ozer
6 تصاویر1 | 6
ترک میڈیا کے مطابق ہیلی کاپٹر کی تباہی اور دو فوجیوں کی ہلاکت کا یہ واقعہ شام کے سرحدی صوبے ہیتہ میں پیش آیا۔ بتایا گیا ہے کہ ترک حکام کریخان ضلع میں ہیلی کاپٹر کے ملبے تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دوسری جانب سیریئن ڈیموکریٹک فورسز، جس میں YPG کی اکثریت ہے، کے ترجمان مصطفیٰ بالی نے کہا ہے کہ عفرین کے شمال مغرب میں ترک سرحد کے قریب اس ہیلی کاپٹر کو نشانہ بنایا گیا۔
اس سے قبل ترک صدر رجب طیب ایردآن نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ترکی کا ایک ہیلی کاپٹر مار گرایا گیا ہے۔ ان کا تاہم کہنا تھا کہ جنگی تنازعے میں اس طرز کے واقعات غیرمتوقع نہیں۔
ٹی وی پر اپنے خطاب میں ایردوآن نے کہا، ’’ظاہر ہے ایسے واقعات پیش آئیں گے۔ ہم حالتِ جنگ میں ہیں۔ کچھ کھونا جنگ کا حصہ ہےمگر ہم اپنے حریف کو بھی نقصان پہنچائیں گے۔ اس واقعے میں ملوث گروہ کو بہت بھاری قیمت چکانا ہو گی۔‘‘
ترکی: حادثے کا شکار ہونے والے ہوائی جہاز کی تصاویر
ترکی میں ایک مسافر ہوائی جہاز خوفناک حادثے کا شکار ہونے سے بال بال بچ گیا۔ اس ہوائی جہاز پر ڈیڑھ سو سے زائد افراد سوار تھے۔
تصویر: picture-alliance/AA/T. Yardimci
یہ حادثہ ترک صوبے ترابزون کے ہوائی اڈے پر پیش آیا
تصویر: Reuters/Stringer
لینڈنگ کے دوران ہوائی جہاز رن وے سے پھسل گیا
تصویر: picture-alliance/AP Photo/DHA
ایئر پورٹ کا رن وے بحیرہ اسود کے انتہائی قریب واقع ہے
تصویر: picture-alliance/AA/T. Yardimci
حادثے کے بعد عملے اور مسافروں کو بحفاظت نکال لیا گیا
تصویر: picture-alliance/AA/T. Yardimci
کیچڑ اور چٹانوں نے جہاز کی رفتار کم کر دی تھی
تصویر: picture-alliance/AA/T. Yardimci
5 تصاویر1 | 5
دوسری جانب ترکی میں شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جاری چھاپوں میں درجنوں افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس کارروائی کے نتیجے میں شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ سے وابستگی کے شبے میں 48 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ترک سرکاری خبررساں ادارے انادولو کے مطابق یہ افراد دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔