1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عفرین کے بڑے حصے پر ترک افواج کا قبضہ

9 مارچ 2018

شامی علاقے عفرین کے ایک بڑے حصے پر ترک فوج نے قبضہ کر لیا ہے۔ اسے ترک افواج کے لیے ایک بڑی کامیابی اور کرد جنگجوؤں کے لیے ایک بڑے دھچکے سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔

تصویر: Reuters/Khalil Ashawi

شامی حالات پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق ترک فضائیہ کی شدید بمباری کے بعد ترک زمینی دستے اور فری سیریئن آرمی کے جنگجو علاقے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے۔ ترک فوجوں نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے جندریس پر قبضہ کر لیا ہے۔ ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق اس دوران علاقے کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا۔ جندریس کا شمار عفرین کے بڑی آبادی والے علاقوں میں ہوتا ہے۔

تصویر: picture-alliance/AP Photo/L. Pitarakis

عسکری حوالے سے اہم ترین شمال مغربی شامی شہر عفرین کو کُرد جنگجوؤں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ دوگان نے خبر دی ہے کہ ترک دستوں اور کرد جنگجوؤں کے مابین جندریس کے قبضے کے لیے تقریباً ایک دن تک شدید لڑائی جاری رہی۔ شہر کے مرکز میں ترک پرچم بھی لہرا دیا گیا ہے۔

ترکی نے رواں برس بیس جنوری کو شام میں موجود کرد جنگجوؤں کے خلاف عسکری کارروائی شروع کی تھی۔ انقرہ ان جنگجوؤں کو ملکی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتا ہے۔ ترکی کا الزام ہے کہ ان جنگجوؤں کا کالعدم کرد تنظیم کردستان ورکز پارٹی ’پی کے کے‘ سے بھی تعلق ہے۔

نیا موڑ، ترک افواج شام میں داخل ہو ہی گئیں

عفرین آپریشن، ہفتہ ترک فوج کے لیے خونریز ترین دن

امریکا کو ترجیحات اور توقعات سے آگاہ کر دیا، ترکی

 اس موقع پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے فریقین سے بلاتفریق حملوں سے گریز کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ عام شہریوں کو نقصان نہ پہنچنے اور بڑے پیمانے پر ہلاکتوں سے بچا جا سکے۔

دوسری جانب ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ شام کے کرد علاقوں میں جاری یہ عسکری کارروائی مئی سے پہلے ہی ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے یہ بیان آسٹریا کے دورے کے موقع پر دیا۔ اولو کے مطابق ترکی جلد از جلد اس آپریشن کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانا چاہتا ہے تاکہ عفرین کے حالات مستحکم ہوں اور شہری اپنے گھروں کو واپس لوٹ سکیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں