1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

علی سدپارہ اور ان کی ٹیم سے ابھی تک کوئی رابطہ نہیں

6 فروری 2021

کے ٹو سر کرنے کے لیے جانے والے پاکستانی کوہ پیما اور ان کی ٹیم سے گزشتہ کئی گھنٹوں سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ پاکستانی میڈیا میں دعویٰ کیا گیا کہ محمد علی سدپارہ نے چوٹی سر کر لی ہے مگر ان کی ٹیم نے اس کی تصدیق نہیں کی۔

Pakistan der Bergsteiger Ali Sadpara nach der besteigung des Nanga Parbat
تصویر: Marianna Zanatta Sports Marketing Management/AFP

 

دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سردیوں میں سر کرنے کی کوشش کرنے والے پہلے پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ ان کی ٹیم سے گزشتہ 24 گھنٹوں سے زائد وقت سے کوئی  رابطہ نہیں ہو رہا۔ ان کی اس مہم کی صورتحال کے بارے میں سب سے قابل بھروسہ ذریعہ علی سدپارہ کا آفیشل ٹوئیٹر اکاؤنٹ ہے، جو اس بارے میں تفصیلات جاری کر رہا ہے۔

ٹیم سے رابطے کی کوشش جاری

سدپارہ کے آفیشل ٹوئیٹر اکاؤنٹ سے پاکستانی وقت کے مطابق آج صبح 4:30 پر جاری کی گئی ٹوئیٹ کے مطابق، ''ہم ابھی تک علی، جان سنوری اور جے پی موہر کے ساتھ رابطے کے منتظر ہیں۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر ریسکیو کی ضرورت پڑی تو اس کے لیے ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ساجد اور بیس کیمپ کے درمیان آخری رابطہ صبح ایک بجے اور چار بجے ہوا تھا۔‘‘

پاکستانی میڈیا کے مطابق گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ خالد خورشید کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ علی سدپارہ اور ان کی ٹیم کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں علی سدپارہ کو پوری قوم کا فخر قرار دیتے ہوئے عوام سے اپیل کی وہ ان کی بحفاظت واپسی کے لیے دعا کریں۔

کے ٹو سر کرنے کی کوشش کے دوران بلغاريہ کے کوہ پيما ہلاک

سرما میں کے ٹو کو سر کرنے کا ریکارڈ نیپالی کوہ پیماؤں کے نام

اس سے قبل گزشتہ شام 6:41 پر جاری کی گئی ٹوئیٹ میں بتایا گیا کہ کیمپ تین پر واپس لوٹنے والے کوہ پیما ساجد بقیہ ٹیم کے منتظر ہیں: ''ہمارا ساجد سے رابطہ ہوا ہے جو کیمپ تین پر موجود ہے۔ وہ بقیہ ٹیم کو تلاش کرنے کے لیے باہر گئے۔ مگر انہیں کوئی روشنی یا حرکت دکھائی نہیں دی۔ ان کے پاس خوراک اور سلیپنگ بیگ موجود ہے اور وہ اپنی جگہ پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ ہمیں جیسے ہی کوئی خبر ملے گی اور اسے فوراﹰ جاری کریں گے۔‘‘

’بے وقوفی کا یہ سلسلہ روک دیں‘

پاکستانی میڈیا اور سوشل میڈیا پر چوٹی سر کرنے کی خبریں نشر ہونے کے بعد علی سدپارہ کے آفیشل اکاؤنٹ سے جاری کردہ ٹوئیٹ میں کہا گیا، ''برائے مہربانی یہ بے وقوفی روک دیں۔ ہمارا ٹیم کے ساتھ کوئی براہ راست رابطہ نہیں ہے۔ ہمیں ابھی تک ان کی درست لوکیشن کا پتہ نہیں ہے۔ پورے میڈیا میں غلط خبریں، صحافت کے لیے شرمناک ہے۔ برائے مہربانی خوشیاں منانے کی بجائے ان کے لیے دعا کریں۔ یہ ان کے خاندان اور کوہ پیما برادری کے لیے تکلیف دہ ہے۔‘‘

اب سے قریب  20 گھنٹے قبل علی سدپارہ کے آفیشل ٹوئیٹر اکاؤنٹ سے بتایا گیا تھا کہ کے ٹو کی چوٹی سر کرنے کی کوشش میں مصروف ٹیم میں شریک ایک رکن ساجد کیمپ نمبر تین میں واپس پہنچ گئے ہیں۔ ٹوئیٹ میں بتایا گیا کہ وہ چوٹی تک نہیں پہنچ پائے کیونکہ ان کی آکسیجن ٹینک کے ریگولیٹر میں خرابی پیدا ہو گئی تھی، جبکہ دیگر لوگوں سے رابطے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں