علی عبداللہ صالح اقتدار چھوڑنے پر تیار
24 اپریل 2011یمن کے صدر کے ایک مشیر نے صالح کی جانب سے خلیجی تعاون کونسل کے مجوزہ منتقلیٴ اقتدار کے منصوبے کو قبول کرنے کی تصدیق کی۔ صدر کے مشیر طارق شامی کا بیان الجزیرہ ٹیلی وژن پر نشر ہوا۔ اس منصوبے میں قومی حکومت کی تشکیل کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
طارق شامی کا کہنا تھا کہ صدر صالح نے گلف کونسل کی تجاویز قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منتقلیٴ اقتدار کے عمل میں کچھ دن لگ سکتے ہیں۔ یمن کی حکمران اور علی عبداللہ صالح کی سیاسی جماعت نے بھی خلیجی تعاون کونسل کے منصوبے کی باقاعدہ منظوری دے دی ہے۔
خلیجی تعاون کونسل نے یمن کے صدر کو مشور دیا ہے کہ وہ آئندہ تیس دن میں اپنا استعفیٰ پارلیمنٹ کو پیش کردیں، منصب صدارت نائب صدر عبدالرب منصور ہادی کو سونپ دیں۔ ان کے مستعفی ہونے کے بعد دو ماہ میں صدارتی انتخابات کا انتظام عبوری قومی حکومت کی ذمہ داری ہوگی۔
جمعہ کو دارالحکومت صنعا میں صدر صالح نے اپنے حامیوں سے خطاب کے دوران اس منصوبے کا ذکر تو کیا تھا لیکن وہ اس حوالے سے سرگرم دکھائی نہیں دیے تھے۔ صالح کا کہنا تھا کہ وہ گلف کونسل کی تجویز کا احترام کرتے ہیں، لیکن وہی بات کو تسلیم کریں گے، جو دستور کے دائرے میں ہوگی۔
اس نئی پیش رفت پر امریکہ نے بھی ردعمل ظاہر کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق اب منتقلیٴ اقتدار کے عمل میں بھی مزید تاخیر نہیں کی جانی چاہیے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر کا کہنا ہے کہ اقتدار کی منتقلی کی تفصیلات بھی مذاکرات کے ذریعے حل کی جائیں۔
اُدھر یمن کی اپوزیشن کے کامن فورم اتحاد نے اعلان کیا ہے کہ صالح کے اقتدار میں ہوتے ہوئے قومی حکومت تشکیل دی گئی تو وہ اسے مسترد کردیں گے۔ یمن میں اپوزیشن نے سول نافرمانی کا اعلان بھی کر رکھا ہے، جسے ملک کے مختلف حلقے تسلیم کرتے جا رہے ہیں۔ سول نافرمانی کا اعلان ہفتہ کو کیا گیا تھا۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے
ادارت: عابد حسین