عمران خان امریکی صدر پر برہم، اب ٹرمپ کیا کہیں گے؟
19 نومبر 2018
امریکی صدر کی جانب سے پاکستان پر تنقیدی بیان کے جواب میں پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ ’پاکستان کے خلاف بیان میں حقائق کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔‘
اشتہار
پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری کردہ بیانات کے مطابق ’’پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کے اتحاد کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔‘‘ عمران خان نے ٹویٹر پر تحریری رد عمل کا اظہار کیا کہ ’اس جنگ میں پاکستان نے 75000 ہزار جانوں کو گنوایا اور ملکی معیشت کو 123 ارب امریکی ڈالر کا نقصان ہوا جبکہ امریکی امداد صرف 20 ارب ڈالر تھی۔‘ انہوں نے یہ باتیں امریکی صدر کی جانب سے دیے گئے ایک تنقیدی بیان میں کہیں۔
گزشتہ روز امریکی صدر نے فوکس نیوز کے ایک پروگرام میں انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے امریکا کے لیے ’کچھ نہیں‘ کیا۔ انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے اپنی انتظامیہ کے اس فیصلے کا بھی دفاع کیا، جس کے تحت امریکا نے پاکستان کی عسکری امداد کو بند کر دیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے افغانستان میں امریکا کی ناکامی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا افغانستان میں ناکامی کا ذمہ دار پاکستان کو نہیں ٹھہرا سکتا کیونکہ اس جنگ کی وجہ سے عام پاکستانی شہریوں کی زندگیاں متاثر ہوئی ہیں۔ پاکستانی وزیراعظم کے بیان کے مطابق ’’امریکا کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کہ آج طالبان پہلے سے بھی زیادہ مضبوط کیوں ہیں۔‘‘
قبل ازیں فوکس نیوز کے انٹرویو میں صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا، ’’اسامہ بن لادن پاکستان کی فوجی اکیڈمی کے بہت قریب رہائش پذیر تھا۔ پاکستان میں سب جانتے تھے کہ اسامہ بن لادن وہاں تھا۔‘‘ واضح رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ملک کی صدارت کا منصب سنبھالنے سے قبل بھی پاکستان پر شدید تنقید کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے دورِ اقتدار میں اسلام آباد حکومت سے متعلق پالیسیوں میں سختی برتی ہے۔
آخر میں عمران خان نے ٹوئٹر پر صدر ٹرمپ سے دریافت کیا کہ وہ کسی دوسرے اتحادی ملک کا نام بتاسکتے ہیں جس نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اتنی قربانیاں دی ہوں۔
ع آ / ا ب ا (خبر رساں ادارے)
پاکستان کو ترقیاتی امداد دینے والے دس اہم ممالک
2010ء سے 2015ء کے دوران پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والے دس اہم ترین ممالک کی جانب سے مجموعی طور پر 10,786 ملین امریکی ڈالرز کی امداد فراہم کی گئی۔ اہم ممالک اور ان کی فراہم کردہ امداد کی تفصیل یہاں پیش ہے۔
تصویر: O. Andersen/AFP/Getty Images
۱۔ امریکا
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو سب سے زیادہ ترقیاتی امداد امریکا نے دی۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے ان پانچ برسوں میں امریکا نے پاکستان کو 3935 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C.Kaster
۲۔ برطانیہ
برطانیہ پاکستان کو امداد فراہم کرنے والے دوسرا بڑا ملک ہے۔ برطانیہ نے انہی پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو 2686 ملین ڈالر ترقیاتی امداد کی مد میں فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Dunham
۳۔ جاپان
تیسرے نمبر پر جاپان ہے جس نے سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو 1303 ملین ڈالر امداد فراہم کی۔
تصویر: Farooq Ahsan
۴۔ یورپی یونین
یورپی یونین کے اداروں نے پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مذکورہ عرصے کے دوران اس جنوبی ایشیائی ملک کو 867 ملین ڈالر امداد دی۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Katsarova
۵۔ جرمنی
جرمنی، پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا پانچواں اہم ترین ملک رہا اور OECD کے اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ پانچ برسوں کے دوران جرمنی نے پاکستان کو قریب 544 ملین ڈالر امداد فراہم کی۔
تصویر: Imago/Müller-Stauffenberg
۶۔ متحدہ عرب امارات
اسی دورانیے میں متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو 473 ملین ڈالر کی ترقیاتی امداد فراہم کی۔ یو اے ای پاکستان کو ترقیاتی کاموں کے لیے مالی امداد فراہم کرنے والے ممالک کی فہرست میں چھٹے نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
۷۔ آسٹریلیا
ساتویں نمبر پر آسٹریلیا رہا جس نے ان پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 353 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Bäsemann
۸۔ کینیڈا
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران کینیڈا نے پاکستان کو 262 ملین ڈالر ترقیاتی امداد کی مد میں دیے۔
تصویر: Getty Images/V. Ridley
۹۔ ترکی
پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے امداد فراہم کرنے والے اہم ممالک کی فہرست میں ترکی نویں نمبر پر ہے جس نے انہی پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 236 ملین ڈالر خرچ کیے۔
تصویر: Tanvir Shahzad
۱۰۔ ناروے
ناروے پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا دسواں اہم ملک رہا جس نے مذکورہ پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 126 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/M. Jung
چین
چین ترقیاتی امداد فراہم کرنے والی تنظیم کا رکن نہیں ہے اور عام طور پر چینی امداد آسان شرائط پر فراہم کردہ قرضوں کی صورت میں ہوتی ہے۔ چین ’ایڈ ڈیٹا‘ کے مطابق ایسے قرضے بھی کسی حد تک ترقیاتی امداد میں شمار کیے جا سکتے ہیں۔ صرف سن 2014 میں چین نے پاکستان کو مختلف منصوبوں کے لیے 4600 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schiefelbein
سعودی عرب
چین کی طرح سعودی عرب بھی ترقیاتی منصوبوں میں معاونت کے لیے قرضے فراہم کرتا ہے۔ سعودی فنڈ فار ڈیویلپمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب نے سن 1975 تا 2014 کے عرصے میں پاکستان کو 2384 ملین سعودی ریال (قریب 620 ملین ڈالر) دیے۔