عمران خان اہم مُلکی معاملات پر کیا سوچ رکھتے ہیں ؟
27 جولائی 2018
اپنی جوانی میں پلے بوائے کہلائے جانے والے عمران خان اب مذہبِ اسلام کو پاکستانی معاشرے کا اہم حصہ مانتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا بھی وعدہ کیا ہے۔
اشتہار
عمراں خان پاکستان کے کچھ اہم ترین معاملات پر کیا سوچ رکھتے ہیں ؟
سیاست میں فوجی مداخلت
پاکستان میں فوجی اسٹیبلشمنٹ نے بلا واسطہ اور بالواسطہ طور پر پاکستان کی ستر سالہ تاریخ میں اس ملک پر حکمرانی کی ہے۔ عمران خان پر انتخابات سے قبل یہ الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ انہیں فوج کی حمایت حاصل ہے۔ خان ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ سیاست میں فوجی مداخلت سے متعلق بحث کو عمران خان یہ کہہ کر ختم کر دیتے ہیں کہ فوج پاکستان کا حصہ ہی تو ہے۔
خواتین کے ساتھ سلوک
عمران خان عوامی سطح پر جرگوں کی تعریف کر چکے ہیں۔ تاہم انہی جرگوں نے ماضی میں خواتین کے ووٹ ڈالنے پر پابندی عائد رکھی ہے اور خواتین کو اپنے کسی مرد رشتہ دار کے گناہ کی پاداش میں برہنہ گاؤں میں پھرایا بھی ہے۔ عمران خان مغرب میں خواتین کے حقوق پر بات کرنے والوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔ ان کی رائے میں مغرب نے ماں کے درجے کو گرا دیا ہے۔
توہین مذہب کے قوانین
خان نے کھل کر پاکستان کے توہین مذہب قوانین کی حمایت کی ہے۔ پاکستان میں انسانی حقوق کے نمائندہ تنظیموں اور اقلیتوں کا کہنا ہے کہ ان قوانین کے ذریعے ذاتی دشمنیوں کا بدلہ لیا جاتا ہے۔ توہین مذہب یا توہین رسالت کے مرتکب شخص کو پھانسی کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ اسی قانون کی وجہ سے پاکستان میں پورے گاؤں نذر آتش ہوچکے ہیں اور کئی لوگ جیل میں بھی ہیں۔
عسکریت پسندی
خان پاکستان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بہت بڑے حامی ہیں۔ ان کی رائے میں پاک افغان سرحد پر امریکی عسکری مداخلت کی وجہ سے پاکستانی طالبان پیدا ہوئے ہیں۔
امریکا کے ساتھ تعلقات
خان شروع سے ہی افغانستان میں امریکی افواج کی موجودگی کے مخالف رہے ہیں۔ ان کی رائے میں پاکستان کے سابق حکمرانوں نے ملک کی خود مختاری کو اربوں ڈالر کے عوض فروخت کر دیا ہے۔ وہ واشنگٹن کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن برابری کی سطح پر۔
بھارت کے ساتھ تعلقات
خان کا کہنا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن ان کی رائے میں مسئلہ کشمیر پر بات کیے بغیر دو جوہری طاقتوں کے درمیان تعلقات آگے نہیں بڑھائے جاسکتے۔ خان سمجھتے ہیں کہ عالمی سطح پر کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیا جانا چاہیے۔
ب ج/ ص ح (اے پی)
کپتان سے وزیر اعظم تک
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کر لیا ہے۔
تصویر: Getty Images
بطور وزیراعظم حلف
ہفتہ یعنی اٹھارہ اگست کو تقریب حلف برداری میں عمران خان بطور وزیر اعظم حلف اٹھائیں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa/MAXPPP/Kyodo
کرکٹر
عمران خان پانچ اکتوبر 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن سے ہی کرکٹ میں دلچسپی تھی اور ان کا شمار پاکستان کرکٹ ٹیم کےکامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Dinodia Photo Library
سیاست میں قدم
عمران خان نے تبدیلی اور حکومتی بدعنوانی کے خاتمے کے نعرے کے ساتھ ایرپل 1996ء میں پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ ایک کرکٹ لیجنڈ ہونے کے باوجود انہیں ابتدا میں سیاسی میدان میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary
نوجوانوں کا ’ہیرو‘
پاکستان میں ’دو پارٹیوں کی سیاست‘ کے خاتمے کے لیے جب عمران خان نے سیاسی میدان میں قد م رکھا تو نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے انہیں خوش آمدید کہا۔
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images
حادثہ
2013ء کے انتخابات گیارہ مئی کو منقعد ہوئے تھے۔ تاہم عمران خان سات مئی کو اس وقت ایک لفٹر سے گر کر زخمی ہو گئے تھے، جب انہیں لاہور میں ہونے والے ایک جلسے سے خطاب کے لیے اسٹیج پر لے جایا جا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images
’امید‘
کہا جاتا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت اپنے عروج پر تھی تاہم عمران خان کی جماعت 27 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی تھی۔ مسلم لیگ نون کی حکومت قائم ہوئی اور عمران خان نے حکمران جماعت پر الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
’میں اسپورٹس مین ہوں‘
2008ء اور 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اپنی توقعات کے مطابق ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی تھی۔ اس موقع پر جب بھی عمران خان سے پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے سوال کیا جاتا تو وہ اکثر کہتے تھےکہ انہوں نے زندگی بھر کرکٹ کھیلی ہے۔ وہ ایک اسپورٹس مین ہیں اور شکست سے گھبراتے نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters
جلسے جلوس
عمران خان نے حالیہ انتخابات سے قبل ملک بھر میں جلسے کیے۔ مبصرین کی رائے تحریک انصاف کے ان جلسوں نے حامیوں کو متحرک کرنے اہم کردار ادا کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
عمران خان وزیر اعظم منتخب
عمران خان کی جماعت نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اکثریتی ووٹ حاصل کیے تھے۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف اتنے ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی کہ وہ سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے بغیر حکومت قائم کر سکے۔ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے عمران خان کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف سے تھا۔ عمران خان کو 176جبکہ شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے۔