عمران خان ٹائم میگزین کی سو بااثر ترین شخصیات میں شامل
شمشیر حیدر
18 اپریل 2019
’ٹائم میگزین‘ نے سن 2019 کی ’سو بااثر ترین شخصیات‘ کی فہرست جاری کی ہے۔ چھبیس بااثر رہنماؤں کی فہرست میں صدر ٹرمپ، نیوزی لینڈ کی جیسنڈا آرڈرن، نیتن یاہو اور عمران خان شامل ہیں۔
اشتہار
معروف امریکی جریدے ’ٹائم‘ نے رواں برس کی سو با اثر ترین شخصیات کی فہرست جاری کر دی ہے۔ اس فہرست میں پانچ مختلف شعبوں میں درجہ بندی کرتے ہوئے سو شخصیات کو شامل کیا گیا ہے۔
پانچوں درجوں میں سے ایک ایک شخصیت کو نمایاں مقام دیا گیا ہے۔ ان شخصیات میں کورین نژاد کینیڈین اداکارہ ساندرہ او، اداکار ڈوین جونسن، امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی، گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ اور مصر کے اسٹار فٹبال کھلاڑی محمد صلاح شامل کیے گئے ہیں۔
عمران خان، بااثر رہنماؤں کی فہرست میں
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو بھی سو بااثر ترین شخصیات کی اس عالمی فہرست میں رہنماؤں کے درجے میں شامل کیا گیا ہے۔ ٹائم میگزین میں عمران خان کے بارے میں صحافی اور مصنف احمد رشید نے تعارف تحریر کیا۔
رشید لکھتے ہیں، ’’پاکستان اس وقت ایک دوراہے پر کھڑا ہے اور اس وقت اس ملک کے رہنما ایک راک اسٹار جیسی شہرت کی حامل شخصیت ہیں۔۔۔ ناقدین کہتے ہیں کہ خان فوج اور شدت پسندوں سے بہت قریب ہیں اور انہوں نے اپنے مشیروں کا انتخاب بھی درست نہیں کیا۔‘‘
ان خامیوں اور ملک کی دگرگوں صورت حال کا تذکرہ کرنے کے بعد احمد رشید لکھتے ہیں، ’’اس کے باوجود انہوں نے بزرگ اور نوجوان پاکستانیوں کو امید دلائی ہے کہ وہ پاکستان کی تقدیر بدل سکتے ہیں اور جنوبی ایشیا کو مستقل تنازعے کی کیفیت سے نکال کر امن کا گہوارہ بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔‘‘
چھبیس بااثر ترین رہنما
رہنماؤں کے درجے میں کل چھبیس شخصیات شامل ہیں۔ ٹائم نے سن 2019 کے بااثر رہنماؤں میں امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کو سرفہرست رکھا ہے جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ اس درجے میں تیسرے نمبر سویڈن سے تعلق رکھنے والی نوجوان طالبہ گریٹا تھونبرگ ہیں۔
اس درجے میں کرائسٹ چرچ حملے کے بعد اپنے انسان دوست رویے اور فوری اقدامات کر کے عالمی شہرت حاصل کرنے والی نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم چھٹے جب کہ وینیزویلا کے نوجوان رہنما خوان گوائیڈو اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتین یاہو بارہویں، کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس پندرہویں اور چینی صدر شی جن پنگ سولہویں نمبر پر ہیں۔
کپتان سے وزیر اعظم تک
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کر لیا ہے۔
تصویر: Getty Images
بطور وزیراعظم حلف
ہفتہ یعنی اٹھارہ اگست کو تقریب حلف برداری میں عمران خان بطور وزیر اعظم حلف اٹھائیں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa/MAXPPP/Kyodo
کرکٹر
عمران خان پانچ اکتوبر 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن سے ہی کرکٹ میں دلچسپی تھی اور ان کا شمار پاکستان کرکٹ ٹیم کےکامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Dinodia Photo Library
سیاست میں قدم
عمران خان نے تبدیلی اور حکومتی بدعنوانی کے خاتمے کے نعرے کے ساتھ ایرپل 1996ء میں پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ ایک کرکٹ لیجنڈ ہونے کے باوجود انہیں ابتدا میں سیاسی میدان میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary
نوجوانوں کا ’ہیرو‘
پاکستان میں ’دو پارٹیوں کی سیاست‘ کے خاتمے کے لیے جب عمران خان نے سیاسی میدان میں قد م رکھا تو نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے انہیں خوش آمدید کہا۔
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images
حادثہ
2013ء کے انتخابات گیارہ مئی کو منقعد ہوئے تھے۔ تاہم عمران خان سات مئی کو اس وقت ایک لفٹر سے گر کر زخمی ہو گئے تھے، جب انہیں لاہور میں ہونے والے ایک جلسے سے خطاب کے لیے اسٹیج پر لے جایا جا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images
’امید‘
کہا جاتا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت اپنے عروج پر تھی تاہم عمران خان کی جماعت 27 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی تھی۔ مسلم لیگ نون کی حکومت قائم ہوئی اور عمران خان نے حکمران جماعت پر الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
’میں اسپورٹس مین ہوں‘
2008ء اور 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اپنی توقعات کے مطابق ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی تھی۔ اس موقع پر جب بھی عمران خان سے پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے سوال کیا جاتا تو وہ اکثر کہتے تھےکہ انہوں نے زندگی بھر کرکٹ کھیلی ہے۔ وہ ایک اسپورٹس مین ہیں اور شکست سے گھبراتے نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters
جلسے جلوس
عمران خان نے حالیہ انتخابات سے قبل ملک بھر میں جلسے کیے۔ مبصرین کی رائے تحریک انصاف کے ان جلسوں نے حامیوں کو متحرک کرنے اہم کردار ادا کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
عمران خان وزیر اعظم منتخب
عمران خان کی جماعت نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اکثریتی ووٹ حاصل کیے تھے۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف اتنے ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی کہ وہ سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے بغیر حکومت قائم کر سکے۔ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے عمران خان کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف سے تھا۔ عمران خان کو 176جبکہ شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے۔