جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے عمران خان کو وزیر اعظم کا منصب سنبھالنے پر مبارکبادی پیغام ارسال کیا ہے۔ جرمن چانسلر میرکل نے کہا کہ وہ امید کرتی ہیں کہ عمران خان اپنے دور اقتدار میں بااعتماد فیصلوں کے باعث کامیاب رہیں گے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اٹھارہ اگست بروز ہفتہ بتایا ہے کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے عمران خان کی حالیہ الیکشن میں کامیابی اور وزیر اعظم کا منصب سنبھالنے پر تہینتی پیغام ارسال کیا ہے۔ میرکل کی طرف سے ارسال کیے گئے اس پیغام میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ عمران خان بطور وزیرا عظم پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے۔
انگیلا میرکل نے کہا کہ وہ خواہش کرتی ہیں کہ بطور وزیرا عظم عمران خان بااعتماد فیصلے کریں گے اور وہ کامیاب رہیں گے۔ میرکل نے مزید کہا کہ وہ یہ امید بھی کرتی ہیں کہ پاکستان کے نئے سربراہ حکومت ہمسایہ ممالک کے ساتھ پر امن مذاکرات کریں گے اور خطے میں قیام امن کے لیے اپنا فعال کردار ادا کریں گے۔
میرکل نے اپنے اس پیغام میں مزید کہا کہ برلن حکومت پاکستان کی اقتصادی ترقی میں اس کے ساتھ ہو گی۔ پاکستان کو اس وقت شدید مشکلات کا سامنا ہے اور اقتصادی ماہرین کے مطابق عمران خان کو حکومت سنبھالنے کے بعد عالمی مالیاتی ادارے سے رجوع کرنا ہی پڑے گا۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس پیغام میں مزید کہا کہ ان کی حکومت دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں بھی پاکستان کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے کے لیے ان کی حکومت اسلام آباد کے ساتھ ہو گی۔
پاکستان میں تعینات جرمن سفیر مارٹن کوبلر نے بھی عمران خان کو مبارکباد دی ہے۔ انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ وہ ان کی حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے اور امید کرتے ہیں کہ عمران خان پاکستان اور خطے میں استحکام اور خوشحالی کا باعث بنیں گے۔
65 سالہ عمران خان کی بائیس سالہ سیاسی جدوجہد کے بعد ان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف پچیس جولائی کے الیکشن میں سب سے بڑی سیاسی طاقت بن کر ابھری تھی لیکن خان کی پارٹی کو حکومت سازی کی لیے درکار قطعی اکثریت حاصل نہ ہو سکی تھی۔
اس لیے عمران خان نے حکومت سازی کے لیے آزاد امیداروں اور دیگر چھوٹی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کیا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ عمران خان کو اقتدار سنبھالتے ہی چند بڑے چیلنجز کا سامنا ہو گا، جن میں اقتصادی مسائل اور ملک میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی نمایاں ہیں۔
ع ب / ع ت / خبر رساں ادارے
کپتان سے وزیر اعظم تک
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کر لیا ہے۔
تصویر: Getty Images
بطور وزیراعظم حلف
ہفتہ یعنی اٹھارہ اگست کو تقریب حلف برداری میں عمران خان بطور وزیر اعظم حلف اٹھائیں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa/MAXPPP/Kyodo
کرکٹر
عمران خان پانچ اکتوبر 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن سے ہی کرکٹ میں دلچسپی تھی اور ان کا شمار پاکستان کرکٹ ٹیم کےکامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Dinodia Photo Library
سیاست میں قدم
عمران خان نے تبدیلی اور حکومتی بدعنوانی کے خاتمے کے نعرے کے ساتھ ایرپل 1996ء میں پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ ایک کرکٹ لیجنڈ ہونے کے باوجود انہیں ابتدا میں سیاسی میدان میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary
نوجوانوں کا ’ہیرو‘
پاکستان میں ’دو پارٹیوں کی سیاست‘ کے خاتمے کے لیے جب عمران خان نے سیاسی میدان میں قد م رکھا تو نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے انہیں خوش آمدید کہا۔
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images
حادثہ
2013ء کے انتخابات گیارہ مئی کو منقعد ہوئے تھے۔ تاہم عمران خان سات مئی کو اس وقت ایک لفٹر سے گر کر زخمی ہو گئے تھے، جب انہیں لاہور میں ہونے والے ایک جلسے سے خطاب کے لیے اسٹیج پر لے جایا جا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images
’امید‘
کہا جاتا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت اپنے عروج پر تھی تاہم عمران خان کی جماعت 27 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی تھی۔ مسلم لیگ نون کی حکومت قائم ہوئی اور عمران خان نے حکمران جماعت پر الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
’میں اسپورٹس مین ہوں‘
2008ء اور 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اپنی توقعات کے مطابق ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی تھی۔ اس موقع پر جب بھی عمران خان سے پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے سوال کیا جاتا تو وہ اکثر کہتے تھےکہ انہوں نے زندگی بھر کرکٹ کھیلی ہے۔ وہ ایک اسپورٹس مین ہیں اور شکست سے گھبراتے نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters
جلسے جلوس
عمران خان نے حالیہ انتخابات سے قبل ملک بھر میں جلسے کیے۔ مبصرین کی رائے تحریک انصاف کے ان جلسوں نے حامیوں کو متحرک کرنے اہم کردار ادا کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
عمران خان وزیر اعظم منتخب
عمران خان کی جماعت نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اکثریتی ووٹ حاصل کیے تھے۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف اتنے ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی کہ وہ سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے بغیر حکومت قائم کر سکے۔ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے عمران خان کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف سے تھا۔ عمران خان کو 176جبکہ شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے۔