کورونا وائرس کی آڑ میں بھارتی مسلمانوں کو حکومت کی طرف سے جان بوجھ کر نشانہ بنانے کے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے الزامات کی سخت مذمت کرتے ہوئے بھارت نے اسے ’بے تکا اور بے بنیاد‘ قرار دیا ہے۔
اشتہار
--- عمران خان کا الزام بے تکا اور بے بنیاد: بھارت
--- کورونا مذہب اور ذات نہیں دیکھتا: مودی
--- لاک ڈاون میں جزوی راحت
عمران خان کا الزام بے تکا اور بے بنیاد: بھارت
کورونا وائرس کی آڑ میں بھارتی مسلمانوں کو حکومت کی طرف سے جان بوجھ کر نشانہ بنانے کے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے الزامات کی سخت مذمت کرتے ہوئے بھارت نے اسے ’بے تکا اور بے بنیاد‘ قرار دیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستوا نے پیر 20 اپریل کو ایک بیان میں کہا ”پاکستانی قیادت کا یہ بے تکا بیان اپنے داخلی معاملات سے نمٹنے میں ناکامی کی طرف سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔“ بیان میں مزید کہا گیا ہے”کووڈانیس کے خلاف جنگ پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے پاکستانی قیادت اپنے پڑوسیوں کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرنے میں مصروف ہے، حالانکہ اسے اپنے ملک کے اقلیتوں کی ابتر صورت حال پر توجہ دینی چاہیے، جن کے ساتھ حقیقت میں تعصب برتا جارہا ہے۔“
لاک ڈاون میں جزوی اور مشروط راحت
دو مرحلوں میں مجموعی طورپر 40 دنوں کے مسلسل ملک گیر لاک ڈاون میں پیر20 ا پریل سے جزوی نرمی کی جاری ہے۔ لاک ڈاون کی وجہ سے روزگار سے محروم ہوجانے والے لاکھوں یومیہ مزدوروں کو راحت دینے کے غرض سے وزارت داخلہ نے زراعت اور تعمیرات جیسے بعض شعبوں میں متعدد شرائط کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دی ہے۔ لاک ڈاون کی وجہ سے بڑے شہروں سے اپنے اپنے گھروں کے لیے پیدل نکل پڑے لاکھوں افراد مختلف مقامات پر پھنس گئے، جہاں انہیں قرنطینہ کردیا گیا۔ قرنطینہ کی مدت پوری ہوجانے کے بعد انہیں ملازمت دینے یا گھروں کو جانے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔
کورونا مذہب اور ذات نہیں دیکھتا: مودی
کورونا وائرس کے بحران کے درمیان بھارت میں مذہبی تعصب اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کے بڑھتے ہوئے واقعات کے مد نظر وزیر اعظم نریندر مودی نے قوم کے نام اپنے ایک پیغام میں کہا کہ کورونا وائرس حملہ کرنے سے پہلے مذہب، نسل، ذات، رنگ، زبان اور سرحد کو نہیں دیکھتا۔ اپنے لنکڈان پوسٹ میں وزیر اعظم مودی نے کہا کہ مشکل وقت میں ہم سب کو مل کر اس چیلنج سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ دہلی میں تبلیغی جماعت کے عالمی مرکز میں ایک اجتماع کی آڑ لے کر کورونا کے نام پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی ایک مہم شروع کردی گئی ہے۔ بعض علاقوں میں مسلمانوں کے اقتصادی اور سماجی بائیکاٹ کی خبریں ہیں۔ انسانی حقو ق کی متعدد عالمی تنظیموں نے اس صورت حال پر تشویش کااظہار کیا ہے۔
مذہبی تعصب برتنے پر اسپتال کے خلاف مقدمہ
قومی دارالحکومت دہلی سے قریب واقع میرٹھ ضلع میں ویلنٹس کینسر اسپتال کے خلاف پولیس نے ایک مقدمہ درج کیا ہے۔ اس اسپتال نے متعدد اخبارات میں باضابطہ اشتہار ات دے کر تبلیغی جماعت کے لوگوں پر ملک میں کورونا وائرس پھیلانے کا الزام لگایا تھا اور کہا تھا اسپتال میں علاج کے لیے آنے سے پہلے مسلم مریضوں اور ان کے تیمارداروں کو کورونا وائرس کی جانچ کروانی اور اس کی منفی رپورٹ ساتھ لانی ہوگی۔ انتظامیہ نے اسپتال کے خلاف مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں معاملہ درج کیا ہے۔ اسپتال کے مالک ڈاکٹر امیت جین نے بعد میں ایک معافی نامہ شائع کرایا اور کہا کہ ان کا مقصد کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا۔
بھارت مسلمانوں کو فوری تحفظ فراہم کرے: او آئی سی
تنظیم اسلامی تعاون (او آئی سی) نے بھارت سے اپیل کی ہے کہ ملک میں مسلم اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور ’اسلامو فوبیا‘ کے واقعات پر قابو پانے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ او آئی سی کی حقوق انسانی کمیشن نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ بھارتی میڈیا مسلمانوں کی منفی شبیہ پیش کررہا ہے اور مسلمانوں کو تعصب کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ بھارت نے اب تک اس پر کوئی ردعمل نہیں کیا ہے تاہم ماضی میں بھارت ان الزامات کی تردید کرتا اور اسے اپنے داخلی معاملات میں مداخلت قرار دیتا رہا ہے۔
کورونا وبا کے درمیان راحت کی خبر
بھارت میں کووڈ انیس سے متاثرین اور ہلاک ہونے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے درمیان ایک اچھی خبر یہ ہے کہ اب تک اس سے متاثر ہونے والے 2858 افراد صحتیاب ہوگئے ہیں۔
کورونا وائرس کی وبا پر نگاہ رکھنے والے ادارے کے مطابق 20 اپریل صبح نو بجے تک کورونا سے متاثرین کی تعداد 17340 ہوچکی ہے جب کہ 559 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں سب سے زیادہ تعداد مہاراشٹر میں ہے جہاں 223 افراد کی موت ہوچکی ہے، جبکہ ملک بھر میں پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران تیس سے زائد افراد اس عالمگیر وبا سے لقمہ اجل بن گئے۔
خالی شہر، ویران سیاحتی مقامات
کورونا وائرس کی وبا سے کئی ملکوں میں ہُو کا عالم طاری ہے۔ شہروں میں ویرانی چھائی ہے اور لوگ گھروں میں مقید ہو کر رہ گئے ہیں۔ سنسان سیاحتی مقامات کی بھی اپنی ایک کشش ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel
مارین پلاٹز، میونخ
جرمن شہر میونخ کے ٹاؤن ہال کے سامنے مارین پلاٹز اجڑا ہوا اوپن ایئر تھیئٹر کا نظارہ پیش کر رہا ہے۔ اِکا دُکا افراد اس مقام پر کھڑے ہو کر ٹاؤن ہال کے واچ ٹاور کو دیکھ کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔ واچ ٹاور کے گھڑیال کی گھنٹیاں شائقین شوق سے سنا کرتے تھے۔ فی الحال مارین پلاٹز میں پولیس اہلکار ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel
اسپینش اسٹیپس، روم
تاریخی شہر روم کو آفاقی شہر بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس کا مشہور سیاحتی مقام اسپینش اسٹیپس اور بارکاچا فاؤنٹین بھی آج کل سیاحوں کے بغیر ہیں۔ بارکاچا فوارہ سن 1598 کے سیلاب کی نشانی ہے۔ فوارے کا پانی چل رہا ہے لیکن سیڑھیوں پر سیاح موجود نہیں ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
لا رمبلا، بارسلونا
ابھی کچھ ہی ہفتوں کی بات ہے کہ ہسپانوی شہر بارسلونا کے مقام لا رمبلا کی تصویر میں بہت سے سیاح نظر آیا کرتے تھے لیکن اب یہ جگہ ویران ہے۔ صرف تھوڑے سے کبوتر مہمانوں کی راہ دیکھتے پھرتے ہیں۔ کورونا وائرس کی وبا نے لوگوں کو گھروں میں رہنے پر مجبور کر رکھا ہے لیکن یہی وقت کا تقاضا بھی ہے۔ وائرس کی وبا سے اسپین میں پندرہزارسے زائد لوگ دم توڑ چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/X. Bonilla
شانزے لیزے، پیرس
فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں شانزے لیزے معروف کاروباری شاہراہ ہے۔ یہ پیرس کی شہ رگ تصور کی جاتی ہے۔ اب اس سڑک پر صرف چند موٹر گاڑیاں ہیں اور آرچ دے ٹری اُمف یا فتح کی محراب ویران دکھائی دیتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/Tang Ji
ٹاور برج، لندن
لندن شہر سے گزرتے دریائے ٹیمز پر واقع مشہور پُل معمول کے مقابلے میں بہت پرسکون ہے۔ سیاح موجود نہیں اور دریا میں سے کشتیاں بھی غائب ہیں۔ کورونا وائرس کی وبا سے پُل کے دونوں اطراف لوگ دکھائی نہیں دہتے۔ لوگ احتیاطً گھروں سے باہر نہیں نکل رہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
حاجیہ صوفیہ، استنبول
ترک شہر استنبول کا اہم ترین سیاحتی مرکز حاجیہ صوفیہ اور اس کے سامنے کا کھلا دالان۔ یہ ہمیشہ سیاحوں اور راہ گیروں سے بھرا ہوتا تھا۔ وائرس کی ایسی وبا پھیلی ہے کہ نہ سیاح ہیں اور نہ ہی مقامی باشندے۔ لوگوں کی عدم موجودگی نے منظر بدل دیا ہے۔ ارد گرد کی سبھی عمارتیں اب صاف نظر آتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/Xu Suhui
تورسکایا اسٹریٹ، ماسکو
روسی دارالحکومت ماسکو کی کھلی شاہراہ تورسکایا فوجی پریڈ کے لیے بھی استعمال کی جاتی رہی ہے۔ وائرس کی وبا کے ایام میں اب سن 2020 کے موسم بہار کے شروع ہونے پر اس شاہراہ پر جراثیم کش اسپرے کرنے والے گھومتے پھرتے دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/G. Sysoev
اہرامِ فراعین، الجیزہ قاہرہ
فراعینِ مصر کے مقبرے بھی کورونا وائرس کی وجہ سے سیاحوں کے بغیر ہیں۔ ان کو اب صرف جراثیم کش اسپرے والے باقاعدگی سے دیکھنے جاتے ہیں۔ اہرام مصر یقینی طور پر تاریخ کے ایک مختلف بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ مصر کو بھی کووڈ انیس کی مہلک وبا کا سامنا ہے۔ اس ملک میں وائرس کی وبا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک سو سے بڑھ چکی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Hamdy
خانہ کعبہ، مکہ
سعودی عرب میں واقع مسلمانوں کا سب سے مقدس ترین مقام خانہ کعبہ بھی زائرین کے بغیر ہے۔ ہر سال لاکھوں افراد اس مقام کی زیارت کے لیے آتے ہیں۔ یہ مقدس مقام بھی دو اپریل سے کرفیو میں ہے۔ اس میں ہر وقت ہزاروں عبادت گزار موجود ہوا کرتے تھے۔ وائرس سے بچاؤ کے محفوظ لباس پہنے افراد اس مقام اور جامع مسجد میں جراثیم کش اسپرے کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/A. Nabil
تاج محل، آگرہ
تاریخی اور ثقافتی مقامات میں تاج محل کو منفرد حیثیت حاصل ہے۔ محبت کی یہ یادگار اب دیکھنے والوں کی منتظر ہے۔ کووڈ انیس کی وبا کے پھیلنے کے بعد بھارت کو لاک ڈاؤن کا سامنا ہے۔ تاج محل کو فوجیوں نے اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے تا کہ شائقین اس میں داخل ہونے کی کوشش نہ کریں۔ اس مقام کا یہ سب کے لیے پیغام ہے کہ گھر میں رہنے میں بہتری ہے۔
تصویر: picture-alliance/AA
ٹائم اسکوائر، نیو یارک سٹی
نیو یارک سٹی کا مرکزی مقام کہلانے والا ٹائم اسکوائر کورونا وائرس کی وبا سے پوری طرح اُجاڑ دکھائی دیتا ہے۔ دوکانیں بند اور شاپنگ مالز خریداروں کو ترس رہے ہیں۔ سڑکیں ویران اور فٹ پاتھ راہگیروں کے بغیر ہیں۔ ہر وقت جاگنے والا شہر اس وقت سویا ہوا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/T. Stolyarova
بوربن اسٹریٹ، نیو اورلیئنز
سیاحوں سے رات گئے تک بھری رہنے والی بوربن اسٹریٹ کو بھی وائرس کی نظر لگ چکی ہے۔ امریکا ریاست لُوئزیانا کا ’بِگ ایزی‘ کہلانے والے اس شہر کی نائٹ لائف بہت مقبول تھی لیکن اب کورونا وائرس کی وبا نے رات بھر جاری رہنے والی سرگرمیوں کو پوری طرح منجمد کر رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Herbert
برازیل: کوپا کابانا، ریو ڈی جنیرو
برازیلی بندرگاہی اور سیاحتی شہر ریو ڈی جنیرو میں بھی کووڈ انیس کی بیماری نے ہُو کا عالم طاری کر رکھا ہے۔ ایسا لگتا ہے کے شہر پر کسی بھوت نے قبضہ کر لیا ہے۔ اس کا ساحلی علاقہ کوپا کابانا کبھی قہقہوں اور کھیلتی زندگی سے عبارت تھا اب وہاں صرف بحر اوقیانوس کی موجیں ساحل سے ٹکراتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AA/F. Teixeira
اوپرا ہاؤس، سڈنی
آسٹریلوی شہر سڈنی کا اوپرا ہاؤس دنیا میں اپنے منفرد طرز تعمیر کی وجہ سے مقبول ہے۔ اس اوپرا ہاؤس کا یہ سب کے لیے پیغام ہے کہ اپنے اپنے گھروں میں مقیم رہیں۔ اوپرا ہاؤس کے دروازے تاحکم ثانی بند کر دیے گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Aap/B. De Marchi
عظیم دیوارِ چین
کورونا وائرس کی بیماری نے چین میں جنم لیا تھا۔ وبا کے شدید ترین دور میں سارے چین میں لاک ڈاؤن تھا۔ رواں برس مارچ کے اختتام پر عجوبہٴ روزگار تاریخی دیوارِ چین کو ملکی سیاحوں کے لیے کھولا گیا۔ یہ تصویر دیوار کو کھولنے کے بعد کی ہے جو ساری دنیا کے لیے امید کا پیغام ہے کہ اچھے دن قریب ہیں۔