1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمران خان کا امریکا سے زیادہ ’قابل اعتماد‘ تعلقات کا مطالبہ

9 اگست 2018

پاکستان میں حالیہ الیکشن کی فاتح جماعت پی ٹی آئی کے رہنما اور ممکنہ نئے وزیر اعظم عمران خان کے مطابق امریکا کے ساتھ تعلقات زیادہ ’قابل اعتماد‘ ہونا چاہییں۔ انہوں نے یہ بات پاکستان میں امریکی سفیر سے ایک ملاقات میں کہی۔

تصویر: DW/S. Khan Tareen

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے جمعرات نو اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق پاک امریکی تعلقات میں ماضی میں اس وجہ سے خاصی کشیدگی پیدا ہو چکی ہے کہ امریکی الزامات کے مطابق پاکستان مبینہ طور پر افغانستان میں مذہبی عسکریت پسندوں کی حمایت کرتا ہے جبکہ اسلام آباد کی طرف سے ان الزامات کی ہمیشہ تردید کی جاتی ہے۔

اس تناظر میں اب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور ممکنہ طور پر نئی ملکی حکومت کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات کو زیادہ ’قابل اعتماد‘ ہونا چاہیے۔ انہوں نے یہ بات اسلام آباد متعینہ امریکی سفیر جان ایف ہوور کے ساتھ ایک ملاقات میں کہی، جو بدھ کے روز ہوئی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپتصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/E. Vucci

عمران خان، جن کی پارٹی پی ٹی آئی کی 25 جولائی کو ہونے والے قومی انتخابات میں کامیابی کے بعد بطور وزیر اعظم حلف برداری اگلے ہفتے متوقع ہے، نے امریکی سفیر کو بتایا کہ واشنگٹن اور اسلام آباد کے باہمی روابط میں زیر و بم سے ’اعتماد کا فقدان‘ پیدا ہو چکا ہے، جسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

واشنگٹن میں امریکی حکومت اسلام آباد کے خلاف اپنے الزامات کی وجہ سے ماضی میں پاکستان کے لیے سول اور فوجی امداد معطل بھی کر چکی ہے۔

اس پس منظر میں بدھ کو رات گئے عمران خان اور امریکی سفیر کی ملاقات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں عمران خان کے حوالے سے کہا گیا، ’’میری پارٹی چاہتی ہے کہ پاکستان اور امریکا کے باہمی تعلقات ایک دوسرے پر اعتماد اور دوطرفہ احترام  کی بنیاد پر استوار ہونا چاہییں۔ اسی لیے ہماری حکومت امریکا کے ساتھ مل کر ایسی کوششیں کرنا چاہے گی، جن کی مدد سے دوطرفہ تعلقات کو زیادہ متوازن اور قابل اعتماد بنایا جا سکے۔‘‘

ساتھ ہی عمران خان نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اور امریکا کے مابین سفارتی روابط کو بھی ایک نئی شکل اور ہیئت دینے کی ضرورت ہے۔ اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے جان ایف ہوور کی عمران خان سے اس ملاقات کے بارے میں نہ تو کوئی تبصرہ کیا ہے اور نہ ہی اس ملاقات کے بعد پارٹی بیان پر کوئی ردعمل ظاہر کیا ہے۔

اس سال جنوری میں پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں اس وقت مزید کشیدگی پیدا ہو گئی تھی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں اسلام آباد پر تنقید کرتے ہوئے لکھا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ اور اس بارے میں بظاہر زیادہ سخت طرز عمل اپنانے سے متعلق دراصل ایک دوہرا کھیل یا ’ڈبل گیم‘ کھیل رہا ہے۔

اپنی اسی ٹویٹ میں صدر ٹرمپ نے یہ بھی لکھا تھا کہ امریکا نے ’بے وقوفی کرتے ہوئے‘ پاکستان کو گزشتہ 15 برسوں میں 33 ارب ڈالر سے زائد کی امداد دی، لیکن جواب میں اسے (پاکستان سے) ’جھوٹ اور دھوکے بازی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ملا‘۔

م م / ا ا / روئٹرز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں