عمران خان کا پنجاب اور کے پی کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان
17 دسمبر 2022پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے آج ہفتہ 17 دسمبر کی شام اپنے خطاب کے دوران پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی صوبائی اسمبلیاں 23 دسمبر بروز جمعہ تحلیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ عمران خان زمان پارک لاہور میں واقع اپنی رہائش گاہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے پارٹی ورکروں سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ان کے اتحادی اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الہی اور خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ محمود خان بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
اپنے خطاب کے آغاز میں پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا کہ وہ عوام کو بتانا چاہتے ہیں کہ انہوں نے ان دونوں صوبوں کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ کیوں کیا جہاں ان کی پارٹی کی حکومت تھی۔ انہوں نے کہا، ''اس ملک میں، جب تک آزادانہ اور منصفانہ انتخابات نہیں ہوتے اندیشہ رہے گا کہ ملک ڈوب سکتا ہے۔‘‘
الیکشن کمیشن پر تنقید
مبینہ طور پر انتخابات میں تاخیر پر حکمران اتحاد پر مزید تنقید کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا، ''حکومت اکتوبر (2023) میں بھی انتخابات نہیں کرائے گی۔‘‘
عمران خان نےالیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا، ''الیکشن کمیشن ان (حکومت) کے ساتھ ملی بھگت کر رہا ہے۔ ان کے ساتھ ایک بہت ہی بے ایمان آدمی ملا ہوا ہے، جو انہیں انتخابات میں تاخیر کے طریقے بتائے گا۔‘‘
پی ٹی آئی سربراہ نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے انتخابات کرانے پر رضامندی کے بعد بھی الیکشن کمیشن نے سات ماہ تک انتخابات کرانے سے انکار کیا۔ پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ الیکشن کمیشن کو 90 دنوں میں انتخابات کرانے کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔
’ناقص حکومتی کار کردگی‘
تحریک انصاف کے سربراہ نے مزید کہا کہ انہوں نے ایک عام پاکستانی شہری کی طرح عدالتوں کو اپنے اثاثوں کے بارے میں تمام تفصیلات فراہم کیں ان لوگوں کے برعکس جنھوں نے عوام کا پیسہ لوٹ کر بیرون ملک منتقل کر دیا۔ انہوں نے کہا، ''ان کا سارا پیسہ، کاروبار اور بچے بیرون ملک ہیں، وہ قوم کا پیسہ لوٹ کر پاکستان میں پرتعیش زندگی گزار رہے ہیں۔‘‘
عمران خان کے مطابق وہ زندگی میں پہلی بار خوف کا شکار ہیں کہ ملک پر مسلط "کرپٹ گینگ" قوم کو تباہی کی طرف لے جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا، "آپ کسی بھی صنعت کار، مزدور اور کسان سے پوچھ سکتے ہیں موجودہ معاشی صورتحال میں ان کے لیے گزارہ نہیں ہو سکتا۔‘‘
عمران نے موجودہ حکومت کی اقتصادی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری، ترسیلات ز، ٹیکس اور برآمدات میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا، ''غیر ملکی سرمایہ کاروں کو حکومت پر اعتماد نہیں ہے۔ چونکہ ہمارے پاس توانائی کے قرضوں کی ادائیگی کے لیے ڈالر نہیں ہیں، غیر ملکی قرضہ ان کے پاس چین سے قرض لینے کے علاوہ کوئی منصوبہ نہیں ہے۔‘‘
عمران خان کے مطابق ملک کو مشکل سے نکالنے کے لیے قرضے لینا کافی نہیں کیونکہ بقول ان کے یہ ڈسپرین کی گولی سے کینسر کا علاج کرنے کے مترادف ہے: ''اس کا واحد حل دولت کی تخلیق ہے۔ اگر آپ دولت پیدا کرتے ہیں، تو آپ اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ آپ کو اگلی بار قرضوں کی بھیک نہ مانگنی پڑے۔‘‘
سابق وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان نے 50 سال کی بلند ترین مہنگائی دیکھی، ''انہوں نے ہماری ساری محنت کو ضائع کر دیا۔‘‘ حکمران اتحاد پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا، ''یہ حکومت ایک شعبے میں بھی ترقی نہیں کر سکی۔ ملک کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے 750,000 سے زیادہ لوگ بیرون ملک جا چکے ہیں۔‘‘
عمران خان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان چھوڑنے والے یہ لاکھوں افراد ہنرمند کارکن تھے اور ان کی محرومی سے ملک کو طویل مدت میں نقصان پہنچے گا۔
پی ٹی آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ان کے جمہوری دور حکومت میں ملک نے جو ترقی کی وہ آخری بار تین سابقہ حکومتوں یعنی سابق فوجی آمر جنرل ایوب خان، جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف کے دوران دیکھی گئی۔
سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کا نام لیے بغیر عمران خان نے کہا، ''ترقی کے یہ تمام اہداف حاصل کیے گئے۔ تو(پی ٹی آئی) حکومت کی تبدیلی کے اس سارے آپریشن کے پیچھے کون تھا؟ ان کرپٹ عناصر کو اقتدار میں کیوں لایا گیا؟‘‘
ش ر⁄ ا ب ا