پاکستان میں حال ہی میں وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے والے عمران خان نے حریف ایٹمی طاقت اور ہمسایہ ملک بھارت کو مذاکرات کے آغاز کی پیشکش کر دی ہے۔ عمران خان نے نئی دہلی کو یہ پیشکش اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کی۔
اشتہار
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے منگل اکیس اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق اپنی اس پیشکش میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور نئے ملکی وزیر اعظم عمران خان نے جنوبی ایشیا کی ان دونوں روایتی حریف لیکن مسلمہ ایٹمی طاقتوں کے مابین کشمیر کے دیرینہ تنازعے سمیت تمام حل طلب امور کے تصفیے کی خاطر بات چیت کی تجویز دی ہے۔
صرف دو روز قبل وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھانے والے عمران خان نے منگل کو ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں کو ہی آگے بڑھنے اور اپنے اپنے ہاں غربت کے خاتمے کی خاطر سبھی دو طرفہ اختلافات ختم کرنے کے لیے مکالمت کا راستہ اپنانا چاہیے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ عمران خان نے یہ تجویز بھی دی کہ دونوں ہمسایہ ریاستیں باہمی تنازعات کے حل کے لیے یہ راستہ بھی اپنا سکتی ہین کہ نئی دہلی اور اسلام آباد کے مابین تجارتی معاہدے طے کیے جائیں۔
پاکستان کے نئے وزیر اعظم نے ٹوئٹر پر یہ بات بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے اس حالیہ پیغام کے بعد کہی، جس میں ہندو قوم پرست سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے مودی نے عمران خان کو وزیر اعظم بننے پر مبارک باد دی تھی اور ساتھ ہی پاک بھارت مذاکرات کی خواہش کا اظہار بھی کیا تھا۔
م م / ا ا / اے پی
کپتان سے وزیر اعظم تک
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کر لیا ہے۔
تصویر: Getty Images
بطور وزیراعظم حلف
ہفتہ یعنی اٹھارہ اگست کو تقریب حلف برداری میں عمران خان بطور وزیر اعظم حلف اٹھائیں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa/MAXPPP/Kyodo
کرکٹر
عمران خان پانچ اکتوبر 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن سے ہی کرکٹ میں دلچسپی تھی اور ان کا شمار پاکستان کرکٹ ٹیم کےکامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Dinodia Photo Library
سیاست میں قدم
عمران خان نے تبدیلی اور حکومتی بدعنوانی کے خاتمے کے نعرے کے ساتھ ایرپل 1996ء میں پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ ایک کرکٹ لیجنڈ ہونے کے باوجود انہیں ابتدا میں سیاسی میدان میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary
نوجوانوں کا ’ہیرو‘
پاکستان میں ’دو پارٹیوں کی سیاست‘ کے خاتمے کے لیے جب عمران خان نے سیاسی میدان میں قد م رکھا تو نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے انہیں خوش آمدید کہا۔
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images
حادثہ
2013ء کے انتخابات گیارہ مئی کو منقعد ہوئے تھے۔ تاہم عمران خان سات مئی کو اس وقت ایک لفٹر سے گر کر زخمی ہو گئے تھے، جب انہیں لاہور میں ہونے والے ایک جلسے سے خطاب کے لیے اسٹیج پر لے جایا جا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images
’امید‘
کہا جاتا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت اپنے عروج پر تھی تاہم عمران خان کی جماعت 27 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی تھی۔ مسلم لیگ نون کی حکومت قائم ہوئی اور عمران خان نے حکمران جماعت پر الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
’میں اسپورٹس مین ہوں‘
2008ء اور 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اپنی توقعات کے مطابق ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی تھی۔ اس موقع پر جب بھی عمران خان سے پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے سوال کیا جاتا تو وہ اکثر کہتے تھےکہ انہوں نے زندگی بھر کرکٹ کھیلی ہے۔ وہ ایک اسپورٹس مین ہیں اور شکست سے گھبراتے نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters
جلسے جلوس
عمران خان نے حالیہ انتخابات سے قبل ملک بھر میں جلسے کیے۔ مبصرین کی رائے تحریک انصاف کے ان جلسوں نے حامیوں کو متحرک کرنے اہم کردار ادا کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
عمران خان وزیر اعظم منتخب
عمران خان کی جماعت نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اکثریتی ووٹ حاصل کیے تھے۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف اتنے ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی کہ وہ سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے بغیر حکومت قائم کر سکے۔ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے عمران خان کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف سے تھا۔ عمران خان کو 176جبکہ شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے۔