عمران خان کی طرف سے پورے ملک کو بلاک کرنے کی دھمکی
1 دسمبر 2014عمران خان 2013ء میں ہونے والے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہیں، جن کے نتیجے میں نواز شریف تیسری بار بطور وزیر اعظم اقتدار میں آئے۔ وہ دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے علاوہ ملک میں انتخابی اصلاحات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اسی مقصد کے لیے وہ نہ صرف 14 اگست سے دارالحکومت اسلام آباد کی شاہراہ دستور پر دھرنا دیے ہوئے ہیں بلکہ ملک بھر کے کئی شہروں میں بڑے جلسے بھی منعقد کیے ہیں۔ تاہم ابھی تک وہ اپنے مقاصد حاصل نہیں کر پائے۔ ان کے ساتھ مذہبی رہنما طاہر القادری کی طرف سے بھی اپنے حامیوں کے ساتھ احتجاج کا آغاز کیا گیا تھا تاہم گزشتہ ماہ انہوں نے احتجاجی دھرنا ختم کر دیا تھا۔
وفاقی پارلیمان کے قریب اپنے ہزارہا حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے اعلان کیا، ہم 16 دسمبر کو پورا پاکستان بند کر دیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کا ان کے کارکن ملک کے ملک کے بڑے شہروں کو مفلوج کر دیں گے جس کا آغاز نوازشریف کا مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے شہر لاہور سے ہوگا۔ تحریک انصاف کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ مطالبات پورے ہونے تک اسلام آباد تحریک انصاف کا دھرنا جاری رہے گا۔ انہوں نے آئندہ حکمت عملی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ چار دسمبر کو لاہور، آٹھ دسمبر کو فیصل آباد جبکہ 12 دسمبر کو کراچی اور 16 دسمبر کو پورا پاکستان بند کردیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر 16 دسمبر تک بھی ان کے مطالبات نہ تسلیم کیے گئے تو پھر اس کے بعد پلان ڈی آئے گا۔
سابق کرکٹر عمران خان نے 2013ء میں ہونے والے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلیوں کے الزامات کی تیز رفتار جوڈیشل تحقیقات کا مطالبہ ایک بار پھر دہرایا۔ ان کا کہنا تھا، ’’نواز شریف، گیند اب آپ کے کورٹ میں ہے۔۔۔ اس پر مذاکرات کریں، اس کی تحقیقات کرائیں اور مسئلے کو حل کریں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ قانون کےتمام دروازے بندکرکے ان کے لیےکوئی راستہ نہیں چھوڑاگیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس انتخابات میں ہونے والی دھاندلیوں کے ثبوت موجود ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف کے مطابق بعض مبصرین کا خیال ہے کہ عمران خان اور ان کے ساتھ مذہبی رہنما طاہر القادری کے بیک وقت احتجاج کے پیچھے ملک کی طاقتور فوج کا ہاتھ تھا جس کا مقصد سویلین حکومت پر اپنی دھاک بٹھانا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق پاکستانی انتظامیہ کی طرف سے عمران خان کے اس جلسے کے ردعمل کے طور پر اپوزیشن نواز ٹیلی وژن چینلوں کی بندش اور عمران خان کے خلاف میڈیا پر اشتہارات چلوائے گئے۔