1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمران خان کی پارٹی دیگر جماعتوں سے آگے

26 جولائی 2018

ابتدائی جزوی نتائج کے مطابق عمران خان کی سیاسی پارٹی پاکستان تحریک انصاف دیگر سیاسی جماعتوں پر برتری حاصل کیے ہوئے ہے۔ دوسری طرف الیکشن کمیشن کی طرف سے نتائج کے اعلان میں تاخیر پر متعدد پارٹیوں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

Pakistan Opposition protestiert gegen regierung in Lahore
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS/R. Sajid Hussain

پاکستان میں پچیس جولائی کے دن منعقد کیے گئے پارلیمانی انتخابات کے ابتدائی اور غیر سرکاری جزوی نتائج کے مطابق عمران خان کی سیاسی پارٹی تحریک انصاف مخلوط حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ چکی ہے۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ پارٹی قطعی یا سادہ اکثریت حاصل کر سکے گی۔

پاکستانی میڈیا کی طرف سے جاری کیے جانے والے غیر سرکاری جزوی نتائج کے مطابق عمران خان کی پارٹی قومی اسمبلی میں ایک سو تیرہ نشستوں پر برتری حاصل کیے ہوئے ہے جب کہ پاکستان مسلم لیگ نون کو چونسٹھ نشستوں پر برتری حاصل ہے۔ جمعرات کی صبح تک کے ان نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی 43 جبکہ متحدہ قومی موومنٹ پانچ نشستوں پر کامیاب ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

 

 تحریک انصاف کے ترجمان فواد حسین نے اپنی ٹوئٹ میں کہا، ’’عمران خان کے وزیر اعظم بننے پر قوم کو مبارک باد ہو۔‘‘ بتایا گیا ہے کہ عمران خان آج بروز جمعرات دوپہر دو بجے اپنے حامیوں سے خطاب کریں گے۔ گزشتہ رات پاکستان کے متعدد شہروں میں پی ٹی آئی کے حامی خوشیاں مناتے رہے اور آتش بازی بھی کی گئی۔

الیکشن کمیشن کے سیکرٹری یعقوب بابر نے ایسے الزامات مسترد کر دیے ہیں کہ نتائج کے اعلان میں تاخیر کی وجہ کوئی سازش ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس تاخیر کی وجہ رزلٹ ٹرانسمیشن نظام میں تکنیکی خرابی تھی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو ایسا کوئی دباؤ نہیں کہ الیکشن کے نتائج کو روکا جائے۔ یعقوب کے مطابق کوشش ہے کہ جلد ہی نتائج کا اعلان کر دیا جائے۔

 پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف نے الیکشن میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی پارٹی نتائج کو تسلیم نہیں کرے گی، اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، مولانا فضل الرحمان اور پاک سرزمین پارٹی نے بھی الیکشن کی شفافیت پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔

تاہم الیکشن کمیشنر سردار محمد رضا نے مسلم لیگ نون کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن میں دھاندلی نہیں ہوئی ہے، ’’یہ الیکشن سو فیصد شفاف اور منصفانہ طریقے سے منعقد کرائے گئے۔‘‘ ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’آپ یہ کیوں نہیں سوچتے کہ (الزام لگانے والی) پانچ پارٹیاں غلط ہو سکتی ہیں۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں