ابتدائی جزوی نتائج کے مطابق عمران خان کی سیاسی پارٹی پاکستان تحریک انصاف دیگر سیاسی جماعتوں پر برتری حاصل کیے ہوئے ہے۔ دوسری طرف الیکشن کمیشن کی طرف سے نتائج کے اعلان میں تاخیر پر متعدد پارٹیوں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اشتہار
پاکستان میں پچیس جولائی کے دن منعقد کیے گئے پارلیمانی انتخابات کے ابتدائی اور غیر سرکاری جزوی نتائج کے مطابق عمران خان کی سیاسی پارٹی تحریک انصاف مخلوط حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ چکی ہے۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ پارٹی قطعی یا سادہ اکثریت حاصل کر سکے گی۔
پاکستانی میڈیا کی طرف سے جاری کیے جانے والے غیر سرکاری جزوی نتائج کے مطابق عمران خان کی پارٹی قومی اسمبلی میں ایک سو تیرہ نشستوں پر برتری حاصل کیے ہوئے ہے جب کہ پاکستان مسلم لیگ نون کو چونسٹھ نشستوں پر برتری حاصل ہے۔ جمعرات کی صبح تک کے ان نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی 43 جبکہ متحدہ قومی موومنٹ پانچ نشستوں پر کامیاب ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔
تحریک انصاف کے ترجمان فواد حسین نے اپنی ٹوئٹ میں کہا، ’’عمران خان کے وزیر اعظم بننے پر قوم کو مبارک باد ہو۔‘‘ بتایا گیا ہے کہ عمران خان آج بروز جمعرات دوپہر دو بجے اپنے حامیوں سے خطاب کریں گے۔ گزشتہ رات پاکستان کے متعدد شہروں میں پی ٹی آئی کے حامی خوشیاں مناتے رہے اور آتش بازی بھی کی گئی۔
الیکشن کمیشن کے سیکرٹری یعقوب بابر نے ایسے الزامات مسترد کر دیے ہیں کہ نتائج کے اعلان میں تاخیر کی وجہ کوئی سازش ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس تاخیر کی وجہ رزلٹ ٹرانسمیشن نظام میں تکنیکی خرابی تھی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو ایسا کوئی دباؤ نہیں کہ الیکشن کے نتائج کو روکا جائے۔ یعقوب کے مطابق کوشش ہے کہ جلد ہی نتائج کا اعلان کر دیا جائے۔
پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف نے الیکشن میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی پارٹی نتائج کو تسلیم نہیں کرے گی، اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، مولانا فضل الرحمان اور پاک سرزمین پارٹی نے بھی الیکشن کی شفافیت پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔
تاہم الیکشن کمیشنر سردار محمد رضا نے مسلم لیگ نون کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن میں دھاندلی نہیں ہوئی ہے، ’’یہ الیکشن سو فیصد شفاف اور منصفانہ طریقے سے منعقد کرائے گئے۔‘‘ ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’آپ یہ کیوں نہیں سوچتے کہ (الزام لگانے والی) پانچ پارٹیاں غلط ہو سکتی ہیں۔‘‘
کپتان سے وزیر اعظم تک
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کر لیا ہے۔
تصویر: Getty Images
بطور وزیراعظم حلف
ہفتہ یعنی اٹھارہ اگست کو تقریب حلف برداری میں عمران خان بطور وزیر اعظم حلف اٹھائیں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa/MAXPPP/Kyodo
کرکٹر
عمران خان پانچ اکتوبر 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن سے ہی کرکٹ میں دلچسپی تھی اور ان کا شمار پاکستان کرکٹ ٹیم کےکامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Dinodia Photo Library
سیاست میں قدم
عمران خان نے تبدیلی اور حکومتی بدعنوانی کے خاتمے کے نعرے کے ساتھ ایرپل 1996ء میں پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ ایک کرکٹ لیجنڈ ہونے کے باوجود انہیں ابتدا میں سیاسی میدان میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary
نوجوانوں کا ’ہیرو‘
پاکستان میں ’دو پارٹیوں کی سیاست‘ کے خاتمے کے لیے جب عمران خان نے سیاسی میدان میں قد م رکھا تو نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے انہیں خوش آمدید کہا۔
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images
حادثہ
2013ء کے انتخابات گیارہ مئی کو منقعد ہوئے تھے۔ تاہم عمران خان سات مئی کو اس وقت ایک لفٹر سے گر کر زخمی ہو گئے تھے، جب انہیں لاہور میں ہونے والے ایک جلسے سے خطاب کے لیے اسٹیج پر لے جایا جا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images
’امید‘
کہا جاتا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت اپنے عروج پر تھی تاہم عمران خان کی جماعت 27 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی تھی۔ مسلم لیگ نون کی حکومت قائم ہوئی اور عمران خان نے حکمران جماعت پر الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
’میں اسپورٹس مین ہوں‘
2008ء اور 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اپنی توقعات کے مطابق ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی تھی۔ اس موقع پر جب بھی عمران خان سے پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے سوال کیا جاتا تو وہ اکثر کہتے تھےکہ انہوں نے زندگی بھر کرکٹ کھیلی ہے۔ وہ ایک اسپورٹس مین ہیں اور شکست سے گھبراتے نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters
جلسے جلوس
عمران خان نے حالیہ انتخابات سے قبل ملک بھر میں جلسے کیے۔ مبصرین کی رائے تحریک انصاف کے ان جلسوں نے حامیوں کو متحرک کرنے اہم کردار ادا کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
عمران خان وزیر اعظم منتخب
عمران خان کی جماعت نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اکثریتی ووٹ حاصل کیے تھے۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف اتنے ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی کہ وہ سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے بغیر حکومت قائم کر سکے۔ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے عمران خان کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف سے تھا۔ عمران خان کو 176جبکہ شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے۔