1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’عمران خان کے سائفر کیس کا اوپن ٹرائل جیل میں ہی ہوگا‘

28 نومبر 2023

سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی سائفر کیس کی کھلی عدالت میں سماعت کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔ اس کیس کی سماعت جیل کے احاطے میں ہی کی جائے گی۔

Pakistan | Khan-Urteil
تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کے سائفر کیس  کی سماعت عدالت کے بجائے جیل میں ہی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت نے کہا ہے کہ ان کی جان کو خطرات لاحق ہیں اور اس حوالے سے رپورٹیں پیش کی گئی ہیں۔ سائفر کیس کی سماعت جیل میں جمعہ کو نئے سرے سے شروع ہوگی۔

پاکستان کی خصوصی عدالت برائے سیکریٹ ایکٹ نے عمران خان کی سائفر کیس کی سماعت کو کھلی عدالت میں عمل میں لانے کو مسترد کر دیا گیا۔ ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق حکومت نے ان کی جان کو لاحق خطرات کے حوالے سے رپورٹس پیش کی ہیں۔ وکیل کے مطابق خصوصی عدالت نے کہا ہے کہ ریاستی راز افشا کرنے کے الزام میں عمران خان پر عائد الزام کے سلسلے میں کیس کی سماعت جیل کے احاطے میں ہی کی جائے گی لیکن سماعت کی کارروائی میڈیا اور عوام کے لیے کھلی رہے گی۔

مزید برآں وکیل نے یہ بھی کہا کہ جیل میں مقدمے کی سماعت جمعہ کو نئے سرے سے شروع ہوگی۔ کورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ ان پر ریاستی راز افشا کرنے کے الزامات کی وجہ سے فرد جرم عائد کی گئی تھی تب سے خان جیل میں ہیں، ان کے مقدمے کی سماعت جیل میں ہی ہو رہی ہے۔

مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق عدالتی حکم کے باوجود پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل سے نکال کر جوڈیشیل کمپلیکس میں پیش نہیں کیا گیا۔

پاکستان سائفر تنازعہ: ’گفتگو کو غلط سمجھا گیا‘

11:30

This browser does not support the video element.

 

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ  نے گزشتہ ہفتے سائفر کیس میں جاری جیل ٹرائل کے خلاف عمران خان کی انٹراکورٹ اپیل کو منظور کرتے ہوئے جیل ٹرائل کا 29 اگست کا نوٹی فکیشن غیرقانونی قرار دے دیا تھا اور چیئرمین پی ٹی آئی کی انٹراکورٹ اپیل کو منظور کرلیا تھا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کی ایک دو رکنی بینچ نے حکومت کے اس نوٹیفیکیشن کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے جس کے تحت سائفر کیس کی سماعت جیل کے اندر ہو رہی تھی۔

انٹرا کورٹ اپیل کے اس مختصر فیصلے میں عدالت نے 29 اگست کو جاری کیے جانے والے نوٹیفکیشن کے حوالے سے کہا کہ اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور یہ مجاز قانونی اتھارٹی کے بغیر جاری کیا گیا اور یہ کریمنل پروسیجر کوڈ کی سیکشن 352 میں جو قانونی تقاضے ہیں وہ حکومت نے اس حوالے سے پورے نہیں کیے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے یہ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کے خلاف اس کیس کی سماعت کو  کھلی عدالت میں دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔

یاد رہے کہ عمران خان  ان الزامات کر رد کرتے ہیں۔ 71 سالہ سابق کرکٹ اسٹار اور سابق وزیر اعظم عمران خان اگست میں اپنی گرفتاری سے قبل اپنے ذاتی گارڈز کی حفاظت میں عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں لیکن انہوں نے اکثر اپنی سکیورٹی کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت میں ذاتی پیشی سے استثنیٰ بھی طلب کی۔ خاص طور سے گزشتہ برس اُن پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے بعد سے۔

میری پارٹی کے خلاف مکمل کریک ڈاؤن جاری ہے، عمران خان

02:37

This browser does not support the video element.

وکیل نعیم پنجوتھا نے منگل کو سائفر کیس کے حوالے سے خصوصی عدالت کے جیل میں ہی عمران خان کے ٹرائل کے فیصلے کے سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام میں لکھا ،'' ایسی جیل رپورٹیں درج ہوئی ہیں جن میں یہ حوالہ دیا گیا ہے کہ پولیس اور انٹیلی جنس کی متعدد رپورٹوں کے مطابق خان کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔‘‘ 

عمران خان   پر جو تازہ ترین الزامات لگائے گئے ہیں ان کا تعلق ایک ''کلاسیفائیڈ کیبل‘‘ سے ہے جو امریکہ میں تعینات پاکستان کے سفیر کی طرف سے اسلام آباد کو بذریعہ کیبل گزشتہ سال بھیجی گئی تھی۔ عمران خان پر الزام ہے کہ وہ اس خفیہ دستاویز کو منظر عام پر لائے۔ اس سلسلے میں بدعنوانی کے الزام میں عمران خان پر سزا کے طور پر پانچ سال کی پابندی عائد کردی گئی جس کا مطلب ہوا کہ وہ آئندہ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے۔ عمران خان خود پر لگے  تمام الزامات، بشمول بدعنوانی کیس اور کیبل لیک کیس کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ پاکستانی فوج کے کہنے پر ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا گیا ہے، جس کا صرف اور صرف ایک مقصد ہے یعنی  8 فروری کے عام انتخابات میں انہیں شامل نہ ہونے دینا۔

ک م/ ع ب(روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں