1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمران فاروق قتل کیس، برطانوی پولیس پاکستان آئے گی

امتیاز احمد23 جون 2015

حکومت پاکستان کی اجازت سے برطانوی پولیس رواں ہفتے ایم کیو ایم کے بانی سیاستدان ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے سلسلے میں گرفتار ہونے والے دو مشتبہ ملزمان سے تفتیش کے لیے پاکستان پہنچ رہی ہے۔

Dr. Imran Farooq
تصویر: picture-alliance/empics

پاکستانی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) سے تعلق رکھنے والے پچاس سالہ عمران فاروق کو لندن میں ان کے گھر کے قریب چاقوؤں سے وار کرتے ہوئے قتل کر دیا گیا تھا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا تھا، جب ڈاکٹر عمران فاروق ستمبر دو ہزار دس میں اپنے گھر واپس جا رہے تھے۔

پاکستانی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ شفاف تحقیقات کے لیے برطانوی پولیس کی مدد کی جائے گی۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’ہم کسی کا ساتھ دیے بغیر اور کسی بھی تعصب کے بغیر مناسب تحقیقات کو یقینی بنائیں گے۔‘‘ ابھی چند روز پہلے ہی حکومت پاکستان نے اعلان کیا تھا کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے مبینہ ملزمان کو بلوچستان میں افغان سرحد کے قریب سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ آج وزیر داخلہ کا کہنا تھا، ’’مشتبہ افراد کوئٹہ میں فرنٹیئر کور کی تحویل میں ہیں۔ ہم انہیں اسلام آباد لے کر آئیں گے اور برطانوی پولیس کی مدد کی جائے گی۔‘‘

پاکستان نے گزشتہ ہفتے خالد شمیم اور محسن علی کی گرفتاری کو اہم پیش رفت قرار دیا تھا۔ قبل ازیں مئی میں برطانوی تفتیش کاروں نے کہا تھا کہ وہ علی اور ایک دوسرے مشتبہ ملزم محمد کاشف خان کامران سے تفتیش کرنا چاہتے ہیں۔ یہ دونوں مشتبہ ملزمان عمران فاروق کے قتل کے وقت برطانیہ میں تھے اور قتل کے چند ہی گھنٹوں بعد وہ ملک چھوڑ آئے تھے۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کی سب سے طاقتور سیاسی جماعت ایم کیو ایم کے ناقدین کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ڈاکٹر عمران کے قتل میں خود ایم کیو ایم ملوث ہے اور گرفتار ہونے والے تمام ملزمان کا تعلق بھی اسی سیاسی جماعت سے ہے۔ دوسری جانب ایم کیو ایم اس الزام کو مسترد کرتی ہے۔ گزشتہ نومبر میں جب عمران فاروق کی میت کراچی پہنچی تھی تو دو لاکھ افراد وہاں موجود تھے۔ متحدہ قومی موومنٹ ایسے الزامات بھی مسترد کرتی ہے کہ پارٹی کے اندرونی اختلافات کی وجہ سے ان کو قتل کیا گیا تھا۔

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق برطانوی پولیس سن 2010ء میں ایم کیو ایم کے بانی رکن عمران فاروق کے لندن میں قتل کے مقدمے میں بھی متعدد افراد کو حراست میں لے چکی ہے، تاہم اس مقدمے میں اب تک کسی پر فردجرم عائد نہیں کی گئی۔

عمران فاروق نے 1999ء میں برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی۔ عمران فاروق پاکستان مین تشدد اور قتل کے کئی مقدموں میں مطلوب تھے۔ عمران فاروق دو مرتبہ رکن اسمبلی بھی رہ چکے ہیں لیکن 1992ء میں اپنی پارٹی کے خلاف ہونے والے ملٹری آپریشن کے بعد روپوش ہو گئے تھے۔

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں