1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمر رسیدہ فلسطینی کی ہلاکت، اسرائیلی فوجیوں کو سزا

1 فروری 2022

ایک معمر امریکی فلسطینی شہری کی موت کے موجب تین اسرائیلی فوجیوں کا سلوک نامناسب قرار دیتے ہوئے، ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جا رہی ہے۔

Hisbollah schießt Raketen auf Israel
تصویر: Mohammad Zaatari/AP/dpa/picture alliance

خبر رساں ادارے ایسوی ایٹڈ پریس کے مطابق اٹھتر سالہ فلسطینی نژاد امریکی شہری عمر اسد کو مبینہ طور پر اسرائیلی فوجیوں نے ایک کار سے زبردستی نکال کر آنکھوں پر پٹی باندھی اور گھسیٹتے ہوئے ایک مقام تک لے گئے۔ عمر اسد فلسطینی علاقے جلیلیا میں پیدا ہوئے تھے اور ویسٹ بینک کے اسی قصبے میں قائم چیک پوائنٹ پر اسرائیلی فوج نے روکا تھا۔ وہ اُس وقت ایک کار میں سوار تھے۔

امریکا مغربی کنارے میں اسرائیل کی غیر قانونی بستیوں کی تعمیر کے خلاف

بعد میں فوجیوں نے عمر اسد کو ایک ویران عمارت میں اوندھے منہ چھوڑ دیا اور یہ خیال کیا کہ وہ شاید سو رہا ہے جب کہ حقیقت میں ان کی موت واقع ہو چکی تھی۔ یہ بھی معلوم نہیں ہو سکا کہ اسد کی موت کسی وقت ہوئی۔ جب انہیں ہسپتال پہنچایا گیا تو ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد انہیں مردہ قرار دے دیا۔

فلسطینی علاقے ویسٹ بینک میں ایک اسرائیلی فوجی آنسو گیس کا شیل پھینکتے ہوئےتصویر: MUSSA ISSA QAWASMA/REUTERS

اسرائیلی فوج کی کارروائی

عمر اسد کی موت کے بعد اٹھنے والی احتجاجی صداؤں کے نتیجے میں کی جانے والی ابتدائی محکمانہ انکوائری کے بعد اسرائیلی فوج نے تین افسران کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کر دی ہے۔ اس مناسبت سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ایک سینیئر اور دو دوسرے فوجیوں کو قیادت کی ذمہ داریوں سے محروم کر دیا گیا ہے کیونکہ اٹھتر سالہ فلسطینی ان کے نامناسب سلوک کی وجہ سے زندگی سے محروم ہوا۔

اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ابتدائی تفتیش کی تکمیل پر معلوم ہوا کہ انہوں نے کمزور اخلاقی رویے کا مظاہرہ کیا اور بطور فوجی ہونے کے وہ فیصلے کے وقت بھی کوئی مناسب اقدام کرنے سے قاصر رہے۔ اسرائیلی فوج کے تفتیش کاروں نے عمر اسد کی ہلاکت کو ایک سنگین نوعیت کا واقعہ قرار دیا۔ یہ بھی بیان کیا گیا کہ ان تینوں فوجیوں کے خلاف ملٹری پولیس بھی فوجداری تفتیش جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کی تکمیل پر ان کی سفارشات کی روشنی میں مزید اقدام کیا جائے گا۔

اسرائیل نے مغربی کنارے میں مزید نئی بستیوں کی منظوری دیدی

امریکی وزارتِ خارجہ کا بیان

مرحوم عمر اسد امریکی شہری تھے اور ان کے خاندان کے کئی افراد امریکا میں مقیم ہیں۔ اسد کی موت پر امریکی وزارتِ خارجہ نے شدید تشویش اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی حکام سے اس واقعے کی باضابطہ تفتیش کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ امریکی ریاست وسکانسن سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے دو اراکین نے صدر جو بائیڈن کی انتطامیہ سے بھی اس افسوسناک واقعے کی تفتیش کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

ویسٹ بینک میں فلسطینی مظاہرین اسرائیلی فوجیوں کی کارروائی کے بعد فرار ہوتے ہوئےتصویر: Nasser Nasser/AP/picture alliance

انسانی حقوق کے کارکنوں کی تشویش

 اسرائیلی فوج کا ایک مسلسل بیانیہ ہے کہ وہ ایسی ہلاکتوں کی باقاعدہ تفتیش مکمل کرتی ہے لیکن انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی ہلاکت میں ملوث فوجیوں کو ایسی محکمانہ تفتیش کے نتیجے میں شاذ و نادر ہی کوئی کڑی سزا سنائی جاتی ہے اور اگر سزا دی بھی جاتی ہے تو وہ بہت ہی نرم اور معمولی ہوتی ہے۔

’فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا کوئی نوٹس ہی نہیں‘

عمر اسد کا پوسٹ مارٹم ایک فلسطینی ہسپتال میں کیا گیا تھا اور اس کے مطابق ان کی موت کی وجہ فوجیوں کی کارروائی کے دوران انہیں دل کا دورہ پڑنے سے ہوئے تھی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان کے چہرے اور بدن کے کچھ اور حصوں پر رگڑ کے گہرے نشنات موجود تھے۔ کئی جگہوں سے خون بھی بہا تھا۔

ع ح/ ع ت (اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں