1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عوامی جمہوریہ چین کے ساٹھ برس

1 اکتوبر 2009

يکم اکتوبر کوعوامی جمہوريہ چين کے قيام کو ساٹھ برس مکمل ہوگئے۔ اس موقع پر چين کئی کاميابيوں پر جشن مناسکتا ہے تاہم چین کو اپنے ماضی پر تنقيدی جائزے کی ہمت نہيں۔

يکم اکتوبر کوعوامی جمہوريہ چين کے قيام کو ساٹھ برس مکمل ہوگئےتصویر: DW / K.Bardenhagen

برطانوی ناول نويس جارج اورويل نے کہا تھا: جو حال کی جانچ کرتا ہے وہ ماضی کی جانچ کرتا ہے اور جو ماضی کی جانچ پرکھ کرتا ہے وہ مستقبل کی جانچ کرتا ہے۔ چين میں کميونسٹ پارٹی حال کی جانچ پڑتال کرتی ہے اور وہ ماضی پر بھی گرفت رکھتی ہے۔ اس کا اندازہ ماؤ زے تنگ کے مجسموں سے ہوتا ہے۔ پورے ملک ميں ماؤ کے مجسموں کی درستگی اور بحالی کا کام جاری ہے۔ فلموں ميں انہيں عظيم ہيرو اور چين کا نجات دہندہ کہا جارہا ہے۔ تاہم ماضی کے تباہ کن حالات کا ذکر نہيں کيا جاتا۔

تعليم کے سلسلے ميں چين نے زبردست ترقی کی ہےتصویر: AP

تقريباً پچاس سال قبل انسانی غلطيوں کی بنا پر برپا ہونے والی تاريخ کی سب سے بڑی فاقہ کشی کے دوران تقريباً تيس ملين انسان لقمہءاجل بن گئے تھے۔ اس بارے ميں چين ميں منظر عام پر کوئی بحث نہيں ہوتی۔ حتیٰ کہ مؤرخين کو بھی اس بارے ميں تحقيق اور اشاعت کے سلسلے ميں چين ميں شديد مشکلات کا سامنا ہے۔

چين ميں ساٹھويں قومی سالگرہ کے موقع پر ايک بہت شاندار فوجی پريڈ ميں طاقت کا مظاہرہ کيا گيا، ليکن داخلی طور پر سلامتی کے خدشات اتنے زيادہ ہیں کہ بيجنگ ميں باورچی خانے ميں استعمال ہونے والے چاقوؤں کی فروخت پر پابندی لگا دی گئی اورسڑکوں پر مشين گنوں سے مسلح فوجيوں کا پہرہ لگا ديا گيا۔ چين خود کو ايک ايسے ملک کے طور پر پيش کرتا ہے، جس ميں بہت سی اقوام خوشی اور اطمينان کے ساتھ ايک خاندان کی طرح رہ رہی ہيں۔ تاہم خودمختار علاقے تبت کو ساٹھويں سالگرہ سے پہلے غير ملکی سياحوں کے لئے بند کرديا گيا۔ اس موقع پرحفاظتی انتظامات اولمپک کھيلوں سے بھی زيادہ ہيں۔

اس موقع پرحفاظتی انتظامات اولمپک کھيلوں سے بھی زيادہ ہيںتصویر: AP

ہم آہنگی کے تمام دعووں کے باوجود چينی قيادت کو خود اپنے عوام کے بارے ميں شديد شکوک اور بد گمانی ہے۔ روٹی اور کھيلوں کے ذريعہ لوگوں کو خاموش رکھنے اور مزيد سوالات اٹھانے سے روکنے کی کوشش کی جارہی ہےحالانکہ پچھلے ساٹھ برسوں ميں چين نے بہت کچھ حاصل کيا ہے۔ اقتصادی ترقی بے مثال ہے۔ کروڑوں انسانوں کو انتہائی غربت سے چھٹکارا دلايا جا چکا ہے۔ تعليم کے سلسلے ميں چين نے زبردست ترقی کی ہے اور اس کے پاس دنيا ميں زرمبادلہ کے سب سے بڑے ذخائر ہيں۔ اس کے باوجود چينی لیڈر تنقيد پر ايک طاقتور فريق کی حيثيت سے پرسکون ردعمل ظاہر نہيں کرتےبلکہ وہ ايک کمزور کی طرح سے اعصابی تناؤ کا ثبوت ديتے ہیں۔ ناقدين کو بند کرديا جاتا ہے اور ماضی کے تاريک دور کا کوئی تذکرہ نہيں کیا جاتا۔

تبصرہ : ماتھياس فون ہائن / شہاب احمد صدیقی

ادارت : عاطف توقیر

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں