چین کے ستر برس: 'کوئی بال بھی بیکا نہیں کر سکتا،‘ صدر شی
1 اکتوبر 2019
عوامی جمہوریہ چین کے قیام کی سترویں سالگرہ کے موقع پر فوجی پریڈ کے دوران اتنی بڑی تعداد میں اسلحے کی نمائش کی گئی، جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ ساتھ ہی ہانگ کانگ میں جمہوریت نواز کارکن یکم اکتوبر کو سوگ منا رہے ہیں۔
اشتہار
اسلحے کی تاریخی نمائش کے ساتھ عوامی جمہوریہ چین کے قیام کی سترویں سالگرہ کی تقریبات کا آغاز ہوا۔ اس موقع پر ستر توپوں کی سلامی بھی دی گئی۔ بیجنگ کے ابدی امن کے چوک میں ہونے والی اس بہت بڑی فوجی پریڈ میں پندرہ ہزار فوجی اہلکاروں، ایک سو ساٹھ طیاروں اور پانچ سو اسی ٹینکوں نے حصہ لیا۔ اس کے علاوہ متعدد عسکری نظاموں کی بھی نمائش کی گئی، جن میں وہ بین البراعظمی میزائل بھی شامل تھے، جو جوہری ہتھیاروں کو ساتھ لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
سیاہ رنگ کی ایک گاڑی میں کھڑے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ نے فوجی پریڈ کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا،''ایسی کوئی طاقت نہیں ہے، جو اس عظیم قوم کی بنیادوں کو ہلا سکے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی ایسی طاقت نہیں ہے، جو چینی عوام کی پیش رفت اور اس قوم کو آگے بڑھنے سے روک سکے۔ شی جن پنگ نے اپنے خطاب میں اتحاد اور ایک اعشاریہ چار ارب چینی شہریوں کی مزید فلاح و بہبود کا وعدہ بھی کیا۔
ہانگ کانگ میں گزشتہ پانچ ماہ سے جاری مظاہروں کے تناظر میں شی جن پنگ نے چین کے اس خصوصی انتظامی علاقے میں مزید استحکام کی بات کی۔ ساتھ ہی انہوں نے تائیوان کے چین میں پرامن انضمام کی بھی وکالت کی۔ بیجنگ تائیوان کو اپنا ہی ایک حصہ قرار دیتا ہے۔ شی جن پنگ کے بقول، ''مادر وطن کے ساتھ مکمل انضمام کی کوششیں لازمی طور پر آگے بڑھنا چاہییں۔‘‘
1949ء میں ماؤ زے تنگ نے چین میں ہونے والی خانہ جنگی میں فتح کے بعد بیجنگ کے ابدی امن کے چوک میں عوامی جمہوریہ چین کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ اپنے قیام کے وقت چین ایک غریب ملک تھا۔ تاہم 1980ء کی دہائی میں اصلاحات اور اپنی قدرے آزاد سیاسی پالیسیوں کے باعث چینی معیشت مستحکم ہوتی چلی گئی اور آج یہ ملک امریکا کے بعد دنیا کی دوسری سب سے بڑی اقتصادی طاقت ہے۔
دنیا کے امیر ترین ممالک - ٹاپ ٹین
قوت خرید میں مساوات (پی پی پی) کو پیش نظر رکھتے ہوئے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2018 میں جی ڈی پی کے اعتبار سے دنیا کے امیر ترین ممالک کے بارے میں تفصیلات اس پکچر گیلری میں دیکھیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Ota
۱۔ چین
رواں برس برس اپریل تک کے اعداد و شمار کے مطابق قوت خرید میں مساوات کے اعتبار سے جی ڈی پی کو پیش نظر رکھتے ہوئے 25.24 ٹریلین امریکی ڈالر کے ساتھ پہلے نمبر پر چین ہے۔ سن 2017 کے مقابلے میں چینی اقتصادی نمو نو فیصد رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Dufour
۲۔ امریکا
اسی معیار کو پیش نظر رکھا جائے تو امریکا 20.4 ٹریلین ڈالر کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ امریکا میں گزشتہ برس کے مقابلے میں اقتصادی ترقی کی شرح 5.3 فیصد رہی۔
تصویر: Getty Images/J. Swensen
۳۔ بھارت
10.4 ٹریلین ڈالر کے ساتھ بھارت اس فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ کے مطابق بھارت کی اقتصادی ترقی کی شرح گزشتہ برس کے مقابلے میں 9.8 فیصد زائد رہی۔
تصویر: AP
۴۔ جاپان
5.6 ٹریلین ڈالر اور پچھلے سال کے مقابلے میں جی ڈی پی میں اضافے کی ساڑھے تین فیصد شرح کے ساتھ جاپان چوتھے نمبر پر رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Yamanaka
۵۔ جرمنی
عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق سن 2018 اپریل تک جرمنی کا پی پی پی (Purchasing Power Parity) کے اعتبار سے جی ڈی پی 4.37 ٹریلین ڈالر جب کہ اقتصادی ترقی کی سالانہ شرح پانچ فیصد کے قریب رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz
۶۔ روس
روس اس فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے جہاں مساواتی قوت خرید کے اعتبار سے جی ڈی پی 4.17 ٹریلین ڈالر رہی جس میں گزشتہ برس کے مقابلے میں چار فیصد زیادہ ترقی ہوئی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Smirnov
۷۔ انڈونیشیا
ساتویں نمبر پر انڈونیشیا رہا جہاں گزشتہ برس کے مقابلے میں ترقی کی شرح 7.7 فیصد زیادہ رہی جب کہ جی ڈی پی 3.5 ٹریلین ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔
تصویر: DW/T. Siregar
۸۔ برازیل
برازیل کا شمار بھی تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں ہوتا ہے 3.39 ٹریلین ڈالر اور 4.6 فیصد ترقی کی سالانہ شرح کے ساتھ برازیل آئی ایم ایف کے مطابق دنیا میں آٹھویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters/R. Moraes
۹۔ برطانیہ
اس برس کی فہرست میں برطانیہ 3.03 ٹریلین ڈالر پی پی پی جی ڈی پی کے ساتھ دنیا میں نویں نمبر پر رہا۔ ترقی کی سالانہ شرح 3.9 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
تصویر: picture-alliance/empics/K. O'Connor
۱۰۔ فرانس
2.96 ٹریلین ڈالر کے ساتھ فرانس ٹاپ ٹین میں جگہ بنانے والا تیسرا یورپی ملک ہے اور گزشتہ برس کے مقابلے میں فرانس میں اقتصادی ترقی کی اس برس شرح 4.4 فیصد تھی۔
تصویر: Reuters/A. Bernstein
۲۵۔ پاکستان
آئی ایم ایف کی اس فہرست کے مطابق پاکستان عالمی درجہ بندی میں پچیسویں نمبر پر ہے۔ قوت خرید میں برابری کے اعتبار سے پاکستانی جی ڈی پی کا تخمینہ 1.14 ٹریلین ڈالر لگایا گیا ہے جس میں گزشتہ برس کے مقابلے میں آٹھ فیصد اضافہ ہوا۔ آئی ایم ایف کی اس اعتبار سے کی گئی درجہ بندی میں پاکستان ہالینڈ اور متحدہ عرب امارات سے آگے ہے جو بالترتیب چھبیسویں اور تینتیسویں نمبر پر ہیں۔