1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عوام کا اعتماد دوبارہ جیتا جائے گا، میرکل

عاطف بلوچ5 ستمبر 2016

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے صوبائی الیکشن میں مہاجرت و اسلام مخالف سیاسی پارٹی اے ایف ڈی سے شکست کے بعد عزم ظاہر کیا ہے کہ ان کی پارٹی عوام کا اعتماد دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائئے گی۔

Bundeskanzlerin Angela Merkel
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Karmann

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کی حکومتی پالیسی پر عوامی تنقید کو ختم کرنے کی کوشش کریں گی۔ یہ امر اہم ہے کہ میرکل کو مہاجرین کی حکومتی پالیسی پر نہ صرف عوامی بلکہ اپنی سیاسی پارٹی میں بھی تنقید کا سامنا ہے۔

چینی شہر ہانگ جو میں جاری جی ٹوئنٹی سمٹ کے حاشیے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے میرکل نے کہا، ’’ (پارٹی میں ) ہر کسی کو یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ عوام کا کھویا ہوا اعتماد کس طرح دوبارہ حاصل کیا جا سکتا ہے، یقینی طور پر یہ مجھے بھی سوچنا ہے۔‘‘

گزشتہ روز جرمن ریاست میکلن بُرگ ویسٹرن پومیرینیا کے انتخابات میں مہاجرین مخالف جماعت اے ایف ڈی نے چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک ( سی ڈی یو) کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اس نتیجے پر میرکل کو نہ صرف اپنی جماعت بلکہ مخالفین کی جانب سے بھی تنقید کا سامنا ہے۔

میرکل نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی آبائی ریاست میں پارٹی کی شکست کی ’ذمہ دار‘ ہیں۔ تاہم ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مہاجرین کے حوالے سے ان کی پالیسی درست تھی۔ میرکل نے کہا کہ آئندہ کی حکمت عملی کے لیے منصوبہ بنایا جائے گا اور عوام کا اعتماد جیت لیا جائے گا۔

میکلن بُرگ ویسٹرن پومیرینیا کے صوبائی الیکشن میں اب میرکل کی سیاسی جماعت تیسرے نمبر پر آ گئی ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ اس ناکامی پر انہیں سخت افسوس ہے۔ ناقدین کے مطابق مہاجرین کے بحران کے حل کے لیے برلن حکومت کی پالیسی نے ان صوبائی الیکشن کے نتائج پر اہم کردار ادا کیا ہے۔

جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ مہاجرین کو پناہ دینے کا فیصلہ درست ہے لیکن اس بحران کے حل کے لیے ابھی کئی اقدامات کرنا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہاجرین کے انضمام کی کوشش میں تیزی لانا ہو گی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ایسے مہاجرین اور تارکین وطن کی ملک بدری میں بھی تیزی لانا ہو گی، جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد کی جا چکی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں