1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عید کے بعد پاکستانی شہریوں میں پیٹ کی بیماریوں میں اضافہ

4 جولائی 2023

پاکستان میں عیدالاضحیٰ کے موقع پر کھانے پینے میں بے احتیاطی اور قربانی کے گوشت کا بہت زیادہ استعمال غیر معمولی حد تک گرم موسم میں بہت سے شہریوں کے لیے طبی پریشانیوں اور نظام ہضم کی مختلف بیماریوں کا باعث بن گیا۔

 Eid celebration in Pakistan
تصویر: Rafat Saeed/DW

ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ایک جانب اگر انتظامیہ کی غفلت اور لاپروائی کے باعث جگہ جگہ گندگی اور غلاظت کے ڈھیر بیماریوں کا باعث بنے تو دوسری جانب شہریوں کو خود اپنی بداحتیاطی کی وجہ سے بھی مختلف ہسپتالوں کو رخ کرنا پڑ گیا۔ صوبہ سندھ کے سرکاری ہسپتالوں کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال عیدالاضحٰی کے فوری بعد عام شہریوں میں زہر خورانی یا فوڈ پوائزننگ کے کیسوں میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

عید کے دنوں میں کتنے مریض ہسپتالوں میں لائے گئے؟

گزشتہ تین روز کے دوران صرف سول ہسپتال کراچی میں ہی 1700 سے زائد فوڈ پوائزننگ کے کیس رپورٹ ہوئے۔ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق عید کے دوسرے روز 400، تیسرے روز 600 جبکہ گزشتہ روز 670 سے زائد ایسے کیسز رپورٹ ہوئے اور تمام مریضوں کی عمریں 12 سال سے زائد تھیں۔

فوڈ پوائزننگ سے زیادہ متاثر کون ہوئے؟

ڈاکٹر عبد السمیع نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ قربانی کے گوشت کے بے جا استعمال اور جگہ جگہ جانوروں کی آلائشوں کی موجودگی سے بہت چھوٹے بچوں کو چھوڑ کر تقریباﹰ ہر عمر کے شہری متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ عام حالات میں فوڈ پوائزننگ ہو جائے، تو قے اور اسہال کی وجہ سے ہونے والی پانی کی کمی کو مریض پانی پی کر خود بھی پورا کر سکتے ہیں اور ڈی ہائی ڈریشن کوئی بڑا مسئلہ نہیں رہتا۔ تاہم حاملہ خواتین میں حمل کے باعث جسم میں رونما ہونےوالی میٹابولک اور دوسری تبدیلیوں کی وجہ سے فوڈ پوائزننگ کا خطرہ زیادہ بڑھ جاتا ہے اور اگر ایسا ہو جائے تو اس کا جسمانی ردعمل خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔

آلودگی پینے کے پانی میں ہو یا سڑکوں پر کھڑے سیوریج کے گندے پانی کی، یہ کئی طرح کی بیماریو‍ں کا سبب بنتی ہےتصویر: ZUMA Press Wire/picture alliance

کچا پکا گوشت کھانے کے نقصانات

طبی امور کے ماہر ڈاکٹرندیم عالم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ قدرے کچا یا کم پکا ہوا گوشت کھانے سے بھی کئی طرح کی بیماریوں کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔ اس لیے گوشت صرف اسی وقت کھانا چاہیے جب وہ اچھی طرح پکا ہوا ہو۔ انہوں نے کہا کہ گوشت کی بنی ہوئی ایسی ڈشیں جو اچھی طرح پکائی نہ گئی ہوں، ان کے کھانے سے بھی فوڈ پوائزننگ کا سامنا کر نا پڑ سکتا ہے۔

نظام ہضم کی بیماریوں کی ایک وجہ آلودہ پانی بھی

ماہر امراض اطفال ڈاکٹر ثاقب انصاری کا کہنا ہے کہ ہر سال عيدالاضحیٰ کے موقع پر نظام ہضم کی مختلف بیماریاں اور آنتوں ميں انفيکشن کی غیر معمولی شرح اب معمول بن چکی ہیں۔

اب مویشی منڈی میں بھی خواتین بیوپار اور خواتین خریدار

03:23

This browser does not support the video element.


کراچی ميں بچوں اور بڑوں ميں گيسٹرو بیماریاں پھيلنے کی ایک بڑی وجہ پينے کے پانی ميں پائی جانے والی آلودگی بھی ہے۔ ڈاکٹر ثاقب انصاری کے مطابق شہر ميں پینے کے پانی کی فراہمی کا نظام برسوں پرانا ہے، جس کی وجہ سے اس پانی میں زیر زمین آلودگی بھی شامل ہو جاتی ہے اور یہی بات معدے اور آنتوں کے کئی طرح کے امراض کا سبب بنتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عام شہری اگر پانی ابال کر استعمال کریں تو کئی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
دوسری طرف چھوٹے بچوں کے لیے فوڈ پوائزننگ اس لیے خطرناک ہو سکتی ہے کہ ان کا جسمانی مدافعتی نظام ابھی پوری طرح بہت مضبوط نہیں ہوا ہوتا اور فوری علاج نہ ہونے کی صورت میں کم سن مریضوں کی حالت بگڑ بھی سکتی ہے۔

کراچی کے میئر مرتضیٰ وہابتصویر: PPI/ZUMAPRESS.com/picture alliance

میئر مرتضیٰ وہاب کا موقف

کراچی کے نومنتخب میئر مرتضیٰ وہاب صوبائی دارالحکومت میں صفائی کی موجودہ صورت حال کو تسلی بخش قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ گفتگو کرتے ہوہے کہا کہ یہ تاثر درست نہيں کہ عيدالاضحیٰ کے موقع پر قربانی کے جانوروں کی جسمانی آلائشوں سے پھیلنے والی گندگی کی وجہ سے شہریوں میں فوڈ پوائزننگ کے واقعات ميں اضافہ ہوا ہے۔

کراچی کا میئر: کیا جمہوری عمل کو پھر روندھ دیا گیا؟

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ شہر میں صفائی ستھرائی کے مثالی اقدامات کیے گئے اور اس عمل کو تمام اداروں نے اپنی بروقت محنت سے یقینی بنایا۔ کراچی کے میئر نے یہ بھی کہا کہ سندھ کی صوبائی حکومت اور شہر کی بلدیاتی انتظامیہ مل کر کراچی کے حالات میں بہتری کی بھرپور کوششیں کر رہی ہیں۔

جماعت اسلامی ہمارے خلاف نہیں، کراچی سٹی کونسل کی ٹرانس جینڈر رکن

03:44

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں