عید الفطر کی تعطیلات: پاکستان میں نو روزہ لاک ڈاؤن کا آغاز
8 مئی 2021
پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نو روزہ ملک گیر لاک ڈاؤن آج ہفتہ آٹھ مئی سے شروع ہو گیا۔ اس دوران عید الفطر کے اسلامی تہوار کے موقع پر سفری پابندیاں عائد رہیں گی اور سیاحتی مقامات بھی بند رہیں گے۔
اشتہار
پاکستان کو ان دنوں اپنے ہاں کورونا وائرس کی عالمی وبا کی تیسری لہر کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں اس کے مشرقی سرحدوں کے پار ہمسایہ ملک بھارت میں اسی وبا کی انتہائی شدید صورت حال کی وجہ سے بھی گہری تشویش پائی جاتی ہے۔
اسلام آباد حکومت کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا وہ رخ اختیار نا کرے، جو وہ بھارت میں کر چکی ہے، جہاں حالیہ ہفتوں میں اس وائرس کے متاثرین اور اس کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی یومیہ تعداد کے بار بار نئے عالمی ریکارڈ بنتے رہے ہیں۔
گزشتہ اپریل کے بعد سے سخت ترین اقدامات
پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا کے خلاف گزشتہ برس اپریل میں ایک ماہ کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے ملک گیر سطح پر آج سے شروع ہونے والا نو روزہ لاک ڈاؤن کووڈ انیس کی وبا کے خلاف وفاقی حکومت کا اب تک کا سخت ترین اقدام ہے۔
پاکستان میں کورونا کی وبا کے خلاف حکومتی اقدامات کی نگرانی اور سربراہی منصوبہ بندی کے وفاقی وزیر اسد عمر کر رہے ہیں۔ انہوں نے آج ہفتے کے روز اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''حکومت نے اب جن اقدامات کا فیصلہ کیا ہے، وہ اس انتہائی خطرناک صورت حال کی وجہ سے ناگزیر ہو گئے تھے، جو اس وقت پورے خطے میں دیکھنے میں آ رہی ہے اور جس کا سبب کورونا وائرس کی تبدیلی شدہ شکلوں کا تیز رفتار پھیلاؤ بنا۔‘‘
عید کے موقع پر سیاحتی سرگرمیاں
پاکستانی حکومت نے عید الفطر کے اسلامی تہوار کے موقع پر عام تعطیلات میں اضافہ کرتے ہوئے نو روزہ ملک گیر لاک ڈاؤن اس لیے بھی نافذ کیا ہے کہ اس تہوار کے موقع پر ملک بھر میں وسیع تر عوامی نقل و حرکت اور سیر و سیاحت دیکھنے میں آتی ہے۔ اس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ گزشتہ برس بھی ملک میں عید الفطر کے تہوار کے بعد کے چند ہفتوں میں کورونا انفیکشنز کی تعداد میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔
اس لاک ڈاؤن کے دوران تمام کاروباری مراکز، ہوٹل، ریستوران، مارکیٹیں اور پارک بند رہیں گے۔ اس کے علاوہ بین الصوبائی اور انٹرسٹی پبلک ٹرانسپورٹ بھی بند رہے گی۔ اس لاک ڈاؤن کے نفاذ کے ساتھ ہی حکومت نے اس پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے نیم فوجی دستے بھی تعینات کر دیے ہیں۔
اب تک ساڑھے آٹھ لاکھ متاثرین
پاکستان میں اب تک کورونا وائرس انفیکشن کے ساڑھے آٹھ لاکھ سےز ائد کیس رجسٹر کیے جا چکے ہیں اور یہ مہلک وبا اٹھارہ ہزار چھ سو سے زائد افراد کی جان بھی لے چکی ہے۔
کورونا ويکسين: کس ملک ميں کتنے لوگوں کو ٹيکے لگ چکے ہيں؟
دنيا بھر ميں اب تک کورونا سے بچاؤ کے لیے 212 ملين ویکسین دی جا چکی ہيں۔ اسرائيل اس دوڑ ميں سب سے آگے ہے، جہاں 50.2 فيصد شہريوں کو ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ پاکستان ميں بھی قريب 73 ہزار افراد کو ٹيکے لگ چکے ہيں۔
تصویر: Tânia Rêgo/Agência Brasil
اسرائيل
اسرائيل کے 50.2 فيصد شہريوں کو کورونا سے بچاؤ کے ٹيکے لگائے جا چکے ہيں جب کہ مجموعی آبادی کے 34.6 فيصد حصے کو کورونا کی دونوں خوراکيں مل چکی ہيں۔ ملک ميں مجموعی طور پر 7,535,543 ويکسين لگائے جا چکے ہيں۔ يہ اعداد و شمار ’نيو يارک ٹائمز‘ کے ويکسين ٹريکر سے حاصل کيے گئے ہيں۔
تصویر: Corinna Kern/REUTERS
سیشیلز
براعظم افريقہ سے ڈيڑھ ہزار کلوميٹر دور بحر ہند ميں واقع جزائر پر مشتمل سیشیلز ميں 65,576 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ يہ ملکی آبادی کا 45.4 فيصد بنتا ہے۔ سيشلز ميں 22.3 فيصد آبادی کو ويکسين کی دونوں خوراکيں مل چکی ہيں۔ اس تصوير ميں سيشلز کے صدر ويکسنن لگوانے سے قبل معلومات حاصل کر رہے ہيں۔
تصویر: Rassin Vannier/AFP/Getty Images
متحدہ عرب امارات
امارات ميں مجموعی طور پر 5,557,793 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ اس بارے ميں ڈيٹا دستياب نہيں کہ آبادی کے کتنے بڑے حصے کو ويکسين لگائی جا چکی ہے مگر اوسطاً ہر ايک سو ميں سے 57.7 افراد کو ٹيکا لگ چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Gambrell
برطانيہ
برطانيہ اس دوڑ ميں چوتھی پوزيشن پر ہے۔ وہاں چوبيس فروری تک 18,348,165 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ 26.7 فيصد عوام کو ٹيکے لگائے جا چکے ہيں جبکہ 0.9 کو مکمل خوراک يعنی دو ٹيکے لگ چکے ہيں۔ يہ امر اہم ہے کہ دوا ساز کمپنياں کورونا سے بچاؤ کے ليے طويل المدتی بنيادوں پر قوت مدافعت پيدا کرنے کے ليے دو ويکسين تجويز کرتی ہيں، گو کہ يہ مشورہ تمام ويکسينز کے ليے نہيں ہے۔
تصویر: Danny Lawson/empics/picture alliance
امريکا
امريکا ميں ہر ايک سو ميں سے 19.3 افراد کورونا ویکسین حاصل کر چکے ہيں۔ مجموعی طور پر 64,177,474 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ ملکی آبادی کے تناسب کے اعتار سے ديکھا جائے، تو 13.3 فيصد امريکی شہریوں کو ويکسين مل چکی ہے جبکہ 5.9 فيصد کو دو مرتبہ ويکسين دی جا چکی ہے۔ تصوير ميں صدر جو بائيڈن کو ويکسين لگواتے ديکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: Alex Edelman/AFP/Getty Images
بحرين
بحرين ميں ہر ايک سو افراد ميں سے اوسطاً 17.7 کو ٹيکے لگ چکے ہيں۔ اس خليجی ملک ميں مجموعی طور پر 278,222 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/AP/H. Jamali
چلی
چلی ميں اب تک لگائے جانے والے ٹيکوں کی مجموعی تعداد 2,994,139 ہے۔ وہاں آبادی کے 15.7 فيصد حصے کو پہلی ویکسین لگ چکی ہے جبکہ مکمل خوراک یا دونوں ٹیکے جن افراد کو لگ چکے ہيں، ان کا تناسب 0.3 فيصد ہے۔ تصوير ميں ملکی صدر ويکسين لگوا رہے ہيں۔
تصویر: Chilean Presidency/REUTERS
مالديپ
مالديپ ميں ہر ايک سو افراد ميں سے اوسطاً 14.5 کو ٹيکے لگ چکے ہيں۔ اس خليجی ملک ميں مجموعی طور پر 75,013 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔
تصویر: Sergi Reboredo/picture alliance
سربيا
سربيا ميں ہر ايک سو ميں سے 14.1 افراد اس سہولت سے مستفيد ہو چکے ہيں۔ مجموعی طور پر 987,000 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ ملکی آبادی کے تناسب کے اعتبار سے ديکھا جائے، تو 11.5 فيصد سربين شہریوں کو ويکسين مل چکی ہے جبکہ 2.6 فيصد کو دو مرتبہ ويکسين دی جا چکی ہے۔
تصویر: Vladimir Zivojinnovic/AFP/Getty Images
پاکستان
پاکستان اس فہرست ميں کافی نيچے ہے مگر عالمی صورتحال ديکھی جائے تو پاکستان کی کارکردگی بری نہيں۔ وہاں اب تک 72,882 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں، یعنی آبادی کے 0.1 فيصد کے قريب کی ویکسینیشن ہوئی ہے۔ مگر کئی ملکوں ميں ابھی تک ويکسين مہم شروع تک نہيں ہوئی۔
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images
10 تصاویر1 | 10
دوسری طرف یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کافی محدود ہے اور ملکی نظام صحت پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے۔ اس لیے ماہرین کا اندازہ یہ ہے کہ اس وبا سے متعلق سرکاری اعداد و شمار سے ہٹ کر متاثرین اور ہلاک شدگان کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
اشتہار
بین الاقوامی پروازیں کم، سرحدیں بند
پاکستان میں حکومت کورونا وائرس کی اسی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پاکستان آنے اور وہاں سے روانہ ہونے والے بین الاقوامی مسافر پروازوں کی تعداد بھی بہت محدود کر چکی ہے۔ اس وقت پاکستان کے بیرونی دنیا کے ساتھ فضائی سفری رابطے کم ہو کر صرف تقریباﹰ بیس فیصد رہ گئے ہیں۔
اس کے علاوہ ایران اور افغانستان کے ساتھ زمینی سرحدیں انسانی آمد و رفت کے لیے بند کی جا چکی ہیں اور وہاں اب صرف محدود پیمانے پر تجارت مصنوعات کی ٹرانسپورٹ کی اجازت دی جا رہی ہے۔
لاک ڈاؤن کو ممکن بنانے کے لیے سکیورٹی اہلکاروں کی کارروائیاں
کورونا وائرس کی وجہ دنیا بھر کے متعدد ممالک میں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے تاکہ اس عالمی وبا کے پھیلاؤ کے عمل میں سستی پیدا کی جا سکے۔ کئی ممالک میں اس لاک ڈاؤن کو یقینی بنانے کے لیے سکیورٹی اہلکاروں کی مدد بھی طلب کرنا پڑی ہے۔
تصویر: DW/T. Shahzad
لاہور، پاکستان
لاک ڈاؤن کے باوجود پاکستان کے متعدد شہروں میں لوگوں کو سڑکوں پر دیکھا جا سکتا ہے۔ لاہور میں پولیس اہلکاروں کی کوشش ہے کہ لوگوں کو باہر نہ نکلنے دیا جائے تاہم ان کی یہ کوشش کامیاب ہوتی دکھائی نہیں دے رہی۔
تصویر: DW/T. Shahzad
موغادیشو، صومالیہ
افریقی ملک صومالیہ میں بھی نئے کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے۔ تاہم دارالحکومت موغادیشو میں لوگ معاملے کی نزاکت کو نہیں سمجھ پا رہے۔ اس لاک ڈاؤن کو مؤثر بنانے کے لیے کئی مقامات پر سکیورٹی اہلکاروں نے شہریوں کو اسلحہ دکھا کر زبردستی گھر روانہ کیا۔
تصویر: Reuters/F. Omar
یروشلم، اسرائیل
اسرائیل میں بھی کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر لاک ڈاؤن کیا جا چکا ہے۔ تاہم اس یہودی ریاست میں سخت گیر نظریات کے حامل یہودی اس حکومتی پابندی کے خلاف ہیں۔ بالخصوص یروشلم میں ایسے لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے سے روکنے کی خاطر پولیس کو فعال ہونا پڑا ہے۔
تصویر: Reuters/R. Zvulun
برائٹن، برطانیہ
برطانیہ بھی کورونا وائرس سے شدید متاثر ہو رہا ہے، یہاں تک کے اس ملک کے وزیر اعظم بورس جانسن بھی اس وبا کا نشانہ بن چکے ہیں۔ برطانیہ میں لاک ڈاؤن کيا گیا ہے لیکن کچھ لوگ اس پابندی پر عمل درآمد کرتے نظر نہیں آ رہے۔ تاہم پولیس کی کوشش ہے کہ بغیر ضرورت باہر نکلنے والے لوگوں کو واپس ان کے گھر روانہ کر دیا جائے۔
تصویر: Reuters/P. Cziborra
گوئٹے مالا شہر، گوئٹے مالا
گوئٹے مالا کے دارالحکومت میں لوگ کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سڑکوں پر نکلنے سے نہیں کترا رہے۔ گوئٹے مالا شہر کی پولیس نے متعدد لوگوں کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔
تصویر: Reuters/L. Echeverria
لاس اینجلس، امریکا
امریکا بھی کورونا وائرس کے آگے بے بس نظر آ رہا ہے۔ تاہم لاک ڈاؤن کے باوجود لوگ سڑکوں پر نکلنے سے گریز نہیں کر رہے۔ لاس اینجلس میں پولیس گشت کر رہی ہے اور لوگوں کو گھروں میں رہنے کی تاکید کی جا رہی ہے۔
تصویر: Reuters/K. Grillot
چنئی، بھارت
بھارت میں بھی لاک ڈاؤن کیا گیا ہے لیکن کئی دیگر شہروں کی طرح چنئی میں لوگ گھروں سے باہر نکلنے سے باز نہیں آ رہے۔ اس شہر میں پولیس اہلکاروں نے لاک ڈاؤن کی خلاف وزری کرنے والوں پر تشدد بھی کیا۔
تصویر: Reuters/P. Ravikumar
کھٹمنڈو، نیپال
نیپال میں بھی لوگ حکومت کی طرف سے جاری کردہ حفاظتی اقدامات پر عمل کرتے نظر نہیں آ رہے۔ کھٹمنڈو میں پولیس اہلکاروں کی کوشش ہے کہ لوگ نہ تو گھروں سے نکليں اور نہ ہی اجتماعات کی شکل میں اکٹھے ہوں۔
تصویر: Reuters/N. Chitrakar
احمد آباد، بھارت
بھارتی شہر احمد آباد میں لاک ڈاؤن کو مؤثر بنانے کے لیے خصوصی پولیس کے دستے تعینات کر دیے گئے ہیں۔ یہ اہلکار سڑکوں پر گشت کرتے ہیں اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Dave
ماسکو، روس
روسی دارالحکومت ماسکو میں بھی جزوی لاک ڈاؤن کیا جا چکا ہے تاکہ نئے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد مل سکے۔ تاہم اس شہر میں بھی کئی لوگ اس لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرتے دیکھے گئے ہیں۔ ریڈ اسکوائر پر دو افراد کو پولیس کی پوچھ گچھ کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
تصویر: Reuters/M. Shemetov
بنکاک، تھائی لینڈ
تھائی لینڈ میں بھی لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے، جہاں گھروں سے باہر نکلنے والے افراد کو پولیس کے سامنے بیان دینا پڑتا ہے کہ ایسی کیا وجہ بنی کہ انہیں گھروں سے نکلنا پڑا۔ ضروری کام کے علاوہ بنکاک کی سڑکوں پر نکلنا قانونی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/J. Silva
ریو ڈی جینرو، برازیل
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر برازیل میں بھی پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں لیکن موسم گرما کے آغاز پر مشہور سیاحتی شہر ریو ڈی جینرو کے ساحلوں پر کچھ لوگ دھوپ سینکنے کی خاطر نکلتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو وہاں تعینات پولیس اہلکاروں کے سامنے جواب دینا پڑتا ہے۔
تصویر: Reuters/L. Landau
کیپ ٹاؤن، جنوبی افریقہ
جنوبی افریقہ میں بھی حکومت نے سختی سے کہا ہے کہ لوگ بلا ضرورت گھروں سے نہ نکلیں۔ اس صورت میں انہیں خصوصی سکیورٹی اہلکاروں کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کیپ ٹاؤن میں پولیس اور فوج دونوں ہی لاک ڈاؤن کو موثر بنانے کی کوشش میں ہیں۔
تصویر: Reuters/M. Hutchings
ڈھاکا، بنگلہ دیش
جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش میں بھی سخت پابندیوں کے باوجود لوگ سڑکوں پر نکل رہے ہیں۔ تاہم اگر ان کا ٹکراؤ پوليس سے ہو جائے تو انہیں وہیں سزا دی جاتی ہے۔ تاہم انسانی حقوق کے کارکن اس طرح کی سزاؤں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔
مشرقی ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ پاکستانی سرحدیں تو کووڈ انیس کی وبا کے آغاز سے پہلے ہی دونوں ممالک کے مابین کشیدگی کے باعث بند کر دی گئی تھیں اور ابھی تک بند ہی چلی آ رہی ہیں۔
عوامی ویکسینیشن کی صورت حال
تقریباﹰ 220 ملین کی آبادی والے ملک پاکستان میں اب تک آبادی کے صرف ایک چھوٹے سے حصے ہی کی ویکسینیشن کی جا سکی ہے۔ حکومت ویکسینیشن پروگرام میں تیزی کے لیے کوشاں ہے مگر عوام میں ویکسین کے حوالے سے کئی طرح کے شبہات پائے جاتے ہیں، جن کے باعث عام شہریوں کی ایک اچھی خاصی تعداد ویکسین لگوانے سے ہچکچا رہی ہے۔
اسی دوران پاکستان کو آج ہفتے کے روز ایسٹرا زینیکا ویکسین کی سپلائی کے پہلے حصے کے طور پر اس ویکسین کی 1.2 ملین خوراکیں مہیا کر دی گئیں۔ یہ ویکسین پاکستان کو کچھ تاخیر سے لیکن کورونا ویکسین کی سپلائی کے عالمی پروگرام کوویکس کے تحت مہیا کی گئی ہے۔
م م / ع ح (اے ایف پی، ڈی پی اے)
کورونا وائرس کی وبا اور ماہِ رمضان
دینِ اسلام میں رمضان ایک مقدس مہینہ ہے۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے اس مہینے میں مسلمانوں کو درپیش صورت حال اس پکچر گیلری میں دیکھی جا سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/M. P. Hossain
سعودی عرب: مکہ کی عظیم مسجد
رمضان کے مہینے میں دنیا بھر کے مسلمان جوق در جوق مکہ پہنچ کر خانہ کعبہ کے احاطے میں نماز اور دوسری عبادات ادا کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔ لیکن رواں برس مہلک وبا کی وجہ سے یہ مقام اور مسجد زائرین کے بغیر ہے۔ اس تصویر میں چند افراد کو رمضان کے مہینے میں خانہ کعبہ کے اندر دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images
سری لنکا: روزے کی افطاری
سری لنکا کے مقام ملوانا میں ایک مسلمان خاندان کے افراد روزے کی افطاری کے وقت ایک دوسرے کے بہت قریب بیٹھے ہیں۔ یورپی معیار کے مطابق یہ لوگ ’سوشل ڈسٹینسنگ‘ یا سماجی فاصلے کے اصول کے منافی انداز اپنائے ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/I. S. Kodikara
اسرائیل: نماز کی ادائیگی میں بھی فاصلہ
ایسا رپورٹ کیا گیا ہے کہ اسرائیل میں کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں لوگوں نے ’سوشل ڈسٹینسنگ‘ کو بہت سنجیدگی سے لے رکھا ہے۔ اسرائیلی ساحلی علاقے جافا کی ایک پارکنگ میں مسلمانوں کا ایک گروپ فاصلہ اپناتے ہوئے نماز ادا کر رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/A. Gharabli
انڈونیشیا: نماز کی لائیو اسٹریمنگ
انڈونیشی دارالحکومت جکارتہ میں امام بمبانگ سُپریانتو ماسک پہن کر رمضان میں قرآن کی تلاوت کر رہے ہیں۔ وہ اس وقت اپنی سُنڈا کیلاپا مسجد میں بیٹھے ہیں۔ ان کا یہ احتیاطی عمل دوسروں کے لیے باعث مثال ہے۔
تصویر: Reuters/W. Kurniawan
امریکا: اعلانِ رمضان
امریکی ریاست میشیگن کی وین کاؤنٹی میں واقع شہر ڈیئر بورن کے کمیونٹی سینٹر میں قائم مسجد السلام کے باہر انگریزی حروف میں’رمضان کریم‘ لکھ کر لگایا گیا ہے۔ یہ عملے کی جانب سے اعلانِ رمضان ہے۔
تصویر: Getty Images/E. Cromie
سری لنکا: تنہا عبادت کرنے کی خواہش
ماہِ رمضان میں ہر عمر کے ایسے بہت سے افراد ہیں، جو مسجد میں پہنچ کرعلیحدہ علیحدہ بیٹھ کر شوق سے عبادت کرنے میں مسرت محسوس کرتے ہیں۔ تصویر میں ایک بچہ مسجد میں آسمان کی جانب چہرہ بلند کر کے دعا مانگ رہا ہے۔
تصویر: Reuters/D. Liyanawatte
جرمنی: فون پر قرآن کی تلاوت
جرمنی کے امام بینجمن ادریس نے قرآن کی مکمل تلاوت کر کے اُس کو اپ لوڈ کر رکھا ہے۔ یہ تلاوت موبائل فون پر بھی سنی جا سکتی ہے۔ اس تصویر میں وہ پینز برگ اسلامک فورم کی مسجد میں تلاوت کر رہے ہیں۔ اس اسلامک فورم کے خوبصورت طرز تعمیر کو تعمیراتی ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Uyanik
ترکی: ویران مرکزِ شہر
اس تصویر میں تاریخی ترک شہر استنبول کے معروف علاقے بئے اولو میں واقع گالاتا ٹاور کو دیکھا جا سکتا ہے۔ عام دنوں میں یہ علاقہ لوگوں سے بھرا ہوتا تھا لیکن ترکی میں کورونا وائرس کی وبا زور پکڑے ہوئے ہے اور لوگوں کو دور دور رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔ ترکی میں کئی شہروں میں بھیڑ والے علاقے اب ویران دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/B. Kara
نیپال: اذان
مسلمان کچھ مذہبی اقدار ہر حال میں برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان میں ایک نماز سے قبل دی جانے والی اذان ہے۔ تصویر میں کوہ ہمالیہ کے دامن میں واقع ریاست نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو کی ایک مسجد میں مؤذن اذان دیتا دکھائی دے رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/P. Mathema
سنگا پور: نمائش گاہ مریضوں کے وارڈ میں تبدیل
شہری ریاست سنگا پور کا کنوینشن سینٹر ایک اہم نمائش گاہ اور تجارتی میلوں کا مرکز ہے۔ لاک ڈاؤن کے ایام میں اس مرکز کو کووڈ انیس بیماری میں مبتلا افراد کے علاج کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس میں وارڈ بنا کر مریض داخل ہیں۔ عارضی علاج گاہ میں مسلمان مریضوں اور دوسرے افراد کے لیے خاص طور پر ماہ رمضان میں نماز ادا کرنے کے لیے ایک علاقہ مختص کیا گیا ہے۔