مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کا اختتام قریب ہے۔ اس مہینے کے ختم ہونے پر سبھی مسلمان عیدالفطر کا مذہبی تہوار جوش و خروش سے مناتے ہیں۔
اشتہار
مسلمان ملکوں میں عیدالفطر کے موقع پر ایک طرح سے عبوری مہاجرت دیکھی جاتی ہے۔ کروڑوں مسلمان روزگار کی تلاش میں دوسرے شہروں میں مصروف ہوتے ہیں لیکن عید منانے کے لیے وہ اپنے اپنے خاندانوں کے پاس پہنچتے ہیں۔ سبھی ملازمت پیشہ افراد اپنے اپنے آبائی شہروں کو روانہ ہونے کی تیاریوں میں مصروف ہو چکے ہیں۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی بندرگاہی شہر کراچی سے مشرقِ بعید کے ملک انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ اور ملائیشیائی شہر کوالالمپور تک ان دنوں ایک افراتفری کی کیفیت پھیلی ہوئی ہے۔ تقریباً مسلمان ممالک کے دارالحکومت اور بڑے شہر رمضان کی گہما گہمی کے بعد عید کے موقع پر ویران ہو جاتے ہیں جبکہ روزمرہ زندگی کا معمول سست ہو کر رہ جاتا ہے۔
ملازمت پیشہ اور کاروباری حضرات عید کے تحائف کی خریداری کے ساتھ ساتھ ریل گاڑیوں، بسوں اور ہوائی جہازوں سے روانہ ہونے کے لیے ٹکٹوں کی ریزرویشن کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
پاکستان میں عید کے موقع پر خصوصی عید ٹرین چلائی جاتی ہیں جو ہزاروں پاکستانیوں کو مختلف شہروں تک پہنچاتی ہیں۔ عید کے موقع پر خاص طور پر پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد ایک ویران شہر کا منظر پیش کرتا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق مسلمان ممالک میں سے تقریباً ستر فیصد مسلمان اپنے اپنے آبائی شہروں یا قصبوں کا سفر کرتے ہیں۔ انڈونیشیا میں بتیس ملین افراد ہر سال عید الفطر کے موقع پر روزگار کے شہر سے اپنے اپنے شہروں کی جانب روانہ ہوتے ہیں۔ ملائیشیا کی وسیع آبادی بھی ایسا ہی کرتی ہے۔
بنگلہ دیش میں ایسے مسلمانوں کی تعداد پچاس ملین بتائی جاتی ہے۔ صرف ڈھاکا میں سے گیارہ ملین سے زائد مسلمان عارضی مہاجرتی عمل سے گزرتے ہیں۔ بھارت میں 180 ملین مسلمان آباد ہیں۔ ان کی بھی بڑی آبادی اپنے قریبی رشتہ داروں کی جانب عید منانے جاتی ہے۔
رواں برس افغانستان میں افغان عوام بھی عید کے لیے پرجوش ہیں۔ ایک طرف افغان حکومت کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے تو طالبان قیادت نے بھی عید کے تین ایام پر فائربندی کا فیصلہ کیا ہے۔ سن 2001 کی امریکی فوج کشی کے بعد یہ پہلی عید ہے، جس پر افغان عوام عید کی خوشیوں کا حقیقت میں لطف لے سکتے ہیں۔ دارالحکومت کابل میں خشک میوہ جات کی کمیابی عید کی چھٹیوں سے قبل ہی پیدا ہو چکی ہے۔
جرمنی میں عیدالفطر کی رونقیں
جرمنی میں کچھ مسلمانوں نے عیدالفطر منگل کو منائی، جن میں زیادہ تر ترک مسلمان شامل تھے۔ دیگر مسلم حلقے یہ تہوار بدھ کو منا رہے ہیں۔ تمام چھوٹے بڑے شہروں میں نمازِ عید کے بڑے بڑے اجتماعات ہوئے۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
عید کی خوشیاں، مِکّی ماؤس کے ساتھ
جرمن دارالحکومت برلن کے علاقے نیو کولون میں عید الفطر کے موقع پر ایک مسلمان ماں ایک سٹریٹ فیسٹیول کے دوران اپنے بچوں کی تصاویر مِکّی اور مِنی ماؤس کے کرداروں کے ساتھ اُتار رہی ہے۔ برلن میں ہزارہا مسلمان آباد ہیں، جن کی بڑی تعداد ترک اور عرب باشندوں پر مشتمل ہے۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
عید پر مٹھائیاں
عید الفطر کا استقبال رنگا رنگ اور مختلف النوع ذائقوں والی مٹھائیوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ یہ منظر بھی برلن کے علاقے نیو کولون کا ہے، جہاں پناہ کی تلاش میں آنے والے مہاجرین کی ایک بڑی تعداد نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ وہاں سٹریٹ فیسٹیول میں شریک ایک شخص نے اپنے ہاتھ میں چینی کی پیسٹریاں اُٹھا رکھی ہیں۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
انواع و اقسام کے کھانے
مسلمان ماہ رمضان میں سحری سے لے کر افطاری تک کھانے پینے سے اجتناب کرتے ہیں۔ عیدالفطر کے موقع پر قسم قسم کے کھانے پکائے جاتے ہیں۔ برلن کے علاقے نیو کولون میں ایک شخص ’فلافل‘ تیار کر رہا ہے، جنہیں خاص طور پرعرب دنیا میں شوق سے کھایا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schreiber
پناہ کے متلاشیوں کی عید
شامی پناہ گزین احمد شابو نے اپنی اہلیہ اور تین بچوں کے ساتھ عیدالفطر کا تہوار منگل کو منایا۔ یہ تصویر جرمن دارالحکومت برلن کے علاقے نیو کولون میں ایک مسجد کے قریب اُتاری گئی۔ برلن کے اس علاقے میں زیادہ تر عرب دنیا سے آئے ہوئے تارکینِ وطن آباد ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schreiber
ہیمبرگ میں نمازِ عید
جرمنی کے شمال میں واقع بندرگاہی شہر ہیمبرگ کے النور مرکز کی جانب سے عید کی نماز کا اہتمام وسیع و عریض ’اسپورٹس ہال‘ میں کیا گیا، جہاں ہر رنگ و نسل کے اور ملکوں ملکوں سے آئے ہوئے مسلمانوں نے مل کر عید کی نماز پڑھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Schulze
ایک ہال میں ہزاروں نمازی
ہیمبرگ کے اسلامی مرکز النور کی جانب سے شہر کے اسپورٹس ہال میں عید کی نماز کا بند و بست کیا گیا تھا، جہاں ایک ساتھ تین ہزار مسلمان نماز ادا کر سکتے ہیں۔ اس بار یہاں مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے نمازِ عید ادا کی گئی۔ عید کا خطبہ نہ صرف عربی بلکہ جرمن زبان میں بھی دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Schulze
شکرانے کا موقع
ہیمبرگ کے اسپورٹس ہال میں نمازِ عید کا ایک اور منظر۔ عیدالفطر کے تہوار پر مسلمان خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اُس نے ماہِ رمضان کے دوران اُنہیں استقامت کے ساتھ روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Schulze
بون میں انڈونیشی مسلمانوں کی عید
جرمن شہر بون میں انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے مسلمان نوجوان عیدالفطر کے موقع پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے تصاویر اُتار رہے ہیں۔ یہ تہوار آپس میں اجتماعی طور پر خوشی منانے اور آپس میں مل بیٹھنے کے مواقع فراہم کرتا ہے۔
تصویر: DW/Y. Farid
خواتین اور بچوں کی خوشی دیدنی
جرمنی بھر کی مساجد میں خواتین کے لیے بھی نمازِ عید کا الگ اہتمام کیا گیا تھا۔ جرمن شہر بون کی اس تصویر میں انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والی خواتین اپنے بچوں کے ہمراہ عید کی نماز ادا کر رہی ہیں۔
تصویر: DW/Y. Farid
میٹھی عید
عیدالفطرکو میٹھی عید بھی کہا جاتا ہے۔ جرمن زبان میں اسے Zuckerfest یعنی ’چینی کا تہوار‘ یا ’میٹھا تہوار‘ کہتے ہیں۔ اس تصویر میں جرمن شہر کولون کی ایک مسجد کے امام ایک نمازی سے عید مل رہے ہیں۔