1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غباروں کے ذریعے انٹرنیٹ، گوگل کا نیا منصوبہ

Afsar Awan20 جون 2013

گوگل بڑے حجم کے غباروں کے ذریعے ایشیا کے ایسے دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جہاں اس وقت یہ سہولت میسر نہیں ہے۔ یہ غبارے زمین سے اوپر کرہ ہوائی میں بھیجے جائیں گے۔

تصویر: picture-alliance/AP

سنگاپور میں ہونے والی کمیونیکیشیا کانفرنس سے بدھ 19 جون کو خطاب کرتے ہوئے ایشیا پیسیفک کے لیے گُوگل کے سربراہ کریم تیمسامانی کا کہنا تھا کہ یہ سروس قدرتی آفات کی صورت میں متبادل ایمرجنسی نظام کے طور پر بھی کام کر سکتی ہے۔

گُوگل کی طرف سے گزشتہ ہفتے ہزاروں غبارے کرہ ہوائی میں چھوڑنے کا ایک خفیہ منصوبہ آشکار کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد دنیا کے ایسے دور دراز علاقوں کے رہائشیوں کو آن لائن لانے کی کوشش ہے جو 20ویں صدی کی اس جدید ایجاد کے ثمرات سے ابھی تک دور ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق یہ تعداد چار ارب کے قریب ہے۔

گُوگل کے سائنسدانوں نے ہفتہ 15 جون کو ہیلیم گیس سے بھرے 30 تجرباتی غبارے نیوزی لینڈ میں کرائسٹ چرچ کے مقام سے فضا میں روانہ کیے۔ 20 کلومیٹر کی بلندی تک جانے والے ان غباروں میں ایسے انٹینیا موجود تھے جو زمین پر موجود اسٹیشنز سے رابطے میں تھے۔

گُوگل کے سائنسدانوں نے ہفتہ 15 جون کو ہیلیم گیس سے بھرے 30 تجرباتی غبارے نیوزی لینڈ میں کرائسٹ چرچ کے مقام سے فضا میں روانہ کیےتصویر: picture-alliance/AP

تیمسامانی کا کمیونیکیشیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ یہ بات کس قدر المناک ہے کہ ایشیا میں اس وقت چھوٹے اور درمیانے حجم کے کاروباروں کی بہت ہی قلیل تعداد آن لائن موجود ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ بھارت جو تیزی سے ابھرتی ہوئی معیشت قرار دیا جاتا ہے، اس میں 47 ملین چھوٹے کاروبار موجود ہیں مگر ان میں سے محض ایک فیصد آن لائن ہیں۔ تیمسامانی کے بقول، ’’زیادہ سے زیادہ کاروباروں کو آن لائن لانا کسی بھی مخصوص ملک یا علاقے کے لیے انتہائی اہم ہے۔‘‘

تجرباتی غباروں کے اس پراجیکٹ جسے ’پراجیکٹ لُون‘ کا نام دیا گیا ہے، کا مقصد ایسے دور دراز دیہاتی علاقوں کے لوگوں کو مناسب قیمت میں انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنا ہے جہاں ابھی تک اس طرح کی سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔

یہ غبارے کرہ ہوائی میں ایک عام جہاز کے پرواز کرنے سے دو گنا اونچائی پر موجود ہوں گے اور یہ کھلی آنکھوں سے نہیں دیکھے جا سکیں گے۔ تیمسامانی کے مطابق اگر کسی علاقے میں قدرتی آفت کے باعث زمینی کمیونیکیشن نظام تباہ یا ناقابل استعمال ہو جاتا ہے کہ تو یہ نظام متبادل کے طور پر کام میں لایا جا سکتا ہے۔

غباروں کا یہ نیٹ ورک زمین پر موجود اسٹیشنز سے منسلک ہوگا اور اسے زمین سے ہی کنٹرول کیا جائے گا۔ مقامی انٹرنیٹ انفراسٹرکچر، سگنلز ان غباروں تک پہنچائیں گے جہاں سے انہیں دور دراز علاقوں تک پہنچایا جائے گا۔ توانائی کی فراہمی کے لیے ان غباروں پر سولر پینلز نصب ہوں گے۔

گوگل کے اس پراجیکٹ کا مقصد ایسے دور دراز دیہاتی علاقوں کے لوگوں کو انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنا ہے جہاں ابھی تک اس طرح کی سہولیات دستیاب نہیں ہیںتصویر: DW/M. Pringle

زمین پر موجود گھروں کے مکین اپنے گھر پر خصوصی انٹینیا نصب کرکے اپنے اوپر سے گزرتے ہوئے غبارے کے ذریعے انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔

نیوزی لینڈ میں کیے جانے والے تجربے کے لیے 50 مختلف افراد کو چنا گیا جو ان غباروں کے ذریعے انٹرنیٹ سے منسلک ہونے میں کامیاب رہے۔

تیمسامانی کے مطابق یہ پراجیکٹ فی الحال تجرباتی مراحل میں ہے اور اس کے ذریعے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک انٹرنیٹ پہنچانے کے لیے حکومتوں اور اداروں کی طرف سے کافی زیادہ کام کیے جانے کی ضرورت ہے۔ تاہم انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ 2015 کے آخر تک پانچ سو ملین افراد اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کے قابل ہو سکیں گے۔

aba/ai (AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں