غداری کیس: پرویز مشرف پر فرد جرم عائد
31 مارچ 2014
پیر کو مقدمے کی کارروائی کے دوران جسٹس طاہرہ صفدر نے آئین معطل کرنے اور ایمرجنسی نافذ کرنے سمیت پانچ الزامات پر مشتمل فردِ جرم پڑھ کر سنائی، تاہم مشرف نے صحتِ جرم سے انکار کر دیا اور خود کو بے قصور قرار دیا۔ اس موقع پر پرویز مشرف کے نئے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے مطالبہ کیا کہ اُن کے مؤکل پر فردِ جرم عائد کر دیے جانے کے باوجود انہیں اپنی والدہ کی علالت کی وجہ سے ملک سے باہر جانے کی اجازت دی جائے۔
مقدمے کی سماعت کے دوران پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ اُن کے لیے غداری کے لفظ کا استعمال غلط ہے کیونکہ انہوں نے صدر اور فوج کے سربراہ کی حیثیت سے ملک کی خدمت کی ہے۔
سابق فوجی صدر 1999ء سے لے کر 2008ء تک پاکستان کے حکمران رہے۔ انہیں نومبر2007 ء میں ملک میں ایمرجنسی نافذ کر کے آئین کو پامال کرنے کے الزام میں ملکی آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت غداری کے مقدمے کا سامنا ہے۔
اس مقدمے کی کارروائی گزشتہ سال دسمبر میں شروع ہوئی تھی اور بار بار کہے جانے کے باوجود مشرف کئی پیشیوں پر عدالت میں حاضر نہیں ہوئے تھے۔ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں اس مقدمے کی سماعت کرنے والے ایک سہ رکنی بینچ نے اب یہ احکامات جاری کر رکھتے تھے کہ اگر وہ آج پیر کی پیشی پر بھی حاضر نہیں ہوتے تو اُنہیں گرفتار کر کے عدالت میں لایا جائے۔
مشرف کا کہنا یہ ہے کہ اُن کے خلاف عائد کردہ الزامات کے پیچھے سیاسی محرکات کارفرما ہیں اور یہ کہ اُنہیں اب بھی فوج کی حمایت حاصل ہے۔ وہ کئی سال بیرونِ ملک مقیم رہنے کے بعد 2013ء میں وطن لوٹے تھے، جہاں اُنہیں نظر بند کر دیا گیا تھا۔ آج کل اُنہیں غداری کیس سمیت کئی مقدمات کا سامنا ہے۔