غزہ: ’اسرائیل پر حملے کی قیمت چکانا ہو گی‘، جنگ کا ایک سال
8 جولائی 2015اس جنگ میں غزہ پٹی کے رہائشیوں کو بھاری نقصان پہنچا تھا۔ دو ہزار دو سو اکیاون فلسطینی ہلاک ہوئے تھے، جن میں 500 سے زائد بچے بھی شامل تھے۔ اس دوران 73 اسرائیلی بھی مارے گئے تھے، جن میں 67 اسرائیلی فوجی بھی شامل تھے۔
اقوام متحدہ کی طرف سے گزشتہ ماہ شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں اس 50 روزہ جنگ میں اسرائیل اور فلسطینیوں دونوں کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔ اس جنگ کے نتیجے میں 1.8 ملین کی آبادی والے غربت زدہ علاقےغزہ پٹی میں ایک لاکھ سے زیادہ شہری بے گھر ہو گئے تھے۔
گزشتہ چھ سالوں کے دوران غزہ میں ہونے والی یہ تیسری جنگ تھی، جو اب تک اس علاقے میں ہونے والی تمام جنگوں میں سب سے زیادہ تباہ کُن ثابت ہوئی۔ اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی UNRWA کے غزہ آپریشن کے ڈائریکٹر رابرٹ ٹرنر کے بقول، ’’یہ امر ناقابل فراموش ہے کہ غزہ پٹی سے تعلق رکھنے والا ایک سات سالہ بچہ اپنی زندگی میں تین جنگیں دیکھ چُکا ہے‘‘۔
بُدھ آٹھہ جولائی کو غزہ پر حکمرانی کرنے والی اسلامی تحریک حماس نے تازہ ترین فلسطین اسرائیل جنگ کا ایک سال مکمل ہونے کی مناسبت سے یادگاری تقاریب کا منصوبہ بنا رکھا ہے جبکہ اسرائیل نے گزشتہ پیر ہی کو اس جنگ میں ہلاک ہونے والے اپنے 73 افراد کی یاد میں تقاریب کا انعقاد کیا تھا۔ اس موقع پر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنی فوجی کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا، ’’میں اسرائیل کے تمام دشمنوں، حزب اللہ، حماس، ایران اور ’اسلامک اسٹیٹ‘ (آئی ایس) سے کہے دیتا ہوں کہ جس نے بھی ہمارے عوام پر حملہ کیا، اُسے اس کی قیمت اپنے خون کی صورت میں چکانا ہو گی‘‘۔
غزہ کے آس پاس کی موجودہ صورتحال سے یہ خوف پیدا ہو گیا ہے کہ اس علاقے میں دوبارہ جنگ چھڑنی والی ہے۔ اب بھی کبھی کبھار اسرائیل پر راکٹ حملے ہو تے ہیں جس کا جواب اسرائیل فضائی حملوں سے دیتا ہے۔
جنگ کے خاتمے کے بعد سے فائر بندی کو برقرار رکھنے اور غزہ کے علاقے کی اسرائیلی ناکہ بندی میں نرمی پیدا کرنے سے متعلق بالواسطہ بات چیت ہوتی رہی ہے تاہم مستقبل قریب میں کسی معاہدے کے طے پانے کے آثار نہیں ہیں۔
جنگ سے تباہ حال غزہ پٹی میں تعمیر نو کا کام بھی سست روی کا شکار ہے۔ اس کی ایک اہم وجہ بین الاقوامی ڈونرز کی طرف سے مالی امداد کی کمی ہے۔ غزہ میں گزشتہ برس کی جنگ کے نتیجے میں مکمل طور پر تباہ یا شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے والے اٹھارہ ہزار گھروں کی دوبارہ تعیمر کا کام رُکا ہوا ہے۔
حماس اور فلسطینی صدر محمود عباس کی قیادت والی فلسطینی اتھارٹی کے مابین پھوٹ کے سبب حالات مزید پیچیدہ اور بدتر ہو گئے ہیں۔ مقبوضہ غرب اُردن پر حکمرانی کرنے والی فلسطینی اتھارٹی اور غزہ پٹی کے تحفظ کے لیے لڑنے والی حماس تحریک کے مابین پائے جانے والی خلیج کو پاٹنے اور کسی مفاہمت تک پہنچنے کی کوششیں اب تک ناکام رہی ہیں۔