غزہ: اقوام متحدہ کے اسکول پر ’اسرائیلی بم باری‘
3 اگست 2014 اگر اس بات کی تصدیق ہو جاتی ہے کہ یہ حملہ اسرائیل نے کیا ہے تو ایک ہفتے کے دوران یہ اسرائیلی افواج کا غزہ میں دوسرے اسکول پر حملہ ہو گا۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی تفتیش کر رہے ہیں کہ آیا اس کی جانب سے اسکول کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ پچھلی مرتبہ جب ایک اسکول پر اسرائیلی ٹینکوں نے چڑھائی کی تھی تو اس حملے میں سولہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اقوام متحدہ کے زیر انتظام اس اسکول پر حملے کی تنظیم کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کڑے الفاظ میں مذمت کی تھی۔
غزہ پر اسرائیلی فوجی کارروائی اتوار کے روز بھی جاری ہے۔ قبل ازیں اسرائیلی حکام نے بتایا تھا کہ اسرائیل کا لاپتہ 23 سالہ فوجی ہادر گولڈِن جمعے کے روز اسرائیلی فوج اور مسلح فلسطینی گروہ کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں ہلاک ہو گیا تھا۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس خبر کے ساتھ ہی اس ڈراؤنے خواب کا خاتمہ ہو گیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل اپنے فوجی کی بازیابی کے لیے حماس کے خلاف اپنے فوجی آپریشن میں مزید سختی لائے گا۔ ہفتے کے روز حماس نے اس فوجی کے اغوا کی تردید کی تھی۔
اطلاعات کے مطابق اسرائیل نے غزہ کے بعض علاقوں سے فوجوں کو پیچھے ہٹانا شروع کر دیا ہے، جس سے امکان پیدا ہو رہا ہے کہ کئی ہفتوں سے جاری اس فوجی کارروائی کا خاتمہ ہو سکے گا۔
دریں اثناء آج اتوار کے روز مصر کی ثالثی میں فلسطینی عسکری تنظیم حماس اور اسرائیلی حکومت کے درمیان جنگ بندی کے لیے مذاکرات ہو رہے ہیں۔ اسرائیلی حکام پہلے ہی اس اجلاس میں اپنے مندوبین بھیجنے سے انکار کر چکے ہیں۔ انہوں نے قاہرہ کے اجلاس میں اپنے نمائندے بھیجنے سے انکار کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عسکریت پسند بین القوامی مصالحت کاروں کو ’’گمراہ‘‘ کر رہے ہیں۔
ایک اسرائیلی حکومتی اہل کار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ حماس لچک دکھانے میں دل چسپی نہیں رکھتی۔
آٹھ جولائی کو اسرائيلی کارروائی کے آغاز سے اب تک دو ہزار کے قریب فلسطينی ہلاک ہو چکے ہيں۔ اس دوران اسرائيل کے بھی ستر کے قریب فوجی اور متعدد شہری مارے جا چکے ہيں۔ امریکا اور یورپی یونین سمیت بین القوامی برادری فریقین پر فوری جنگ بندی کے لیے زور ڈال رہی ہے۔