1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتاسرائیل

غزہ: امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ کیا ہے؟

20 اکتوبر 2023

اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی کا محاصرہ جاری ہے۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے وہاں کے لوگوں کی خوراک، پانی، ادویات اور ایندھن جیسی بنیادی ضروریات تک فوری رسائی کو ممکن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان کی طرف سے بھیجا گیا امدادی سامان
پاکستان کی طرف سے بھیجا گیا امدادی سامانتصویر: Gehad Hamdy/dpa/picture alliance

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش اس وقت مصر میں ہیں، جہاں وہ غزہ پٹی کے ساتھ رفح کی بارڈر کراسنگ کھولنے کے بارے میں قاہرہ حکومت سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ امدادی سامان کی ترسیل کب شروع ہو گی۔

غزہ پٹی میں امدادی سامان پہنچانے کا واحد راستہ رفح کراسنگ کو ہی سمجھا جاتا ہے۔ جمعرات کو رفح کراسنگ پر انسانی امدادی سامان سے لدے 160 سے زائد ٹرک قطاروں میں کھڑے دکھائی دیے، جو ابھی تک غزہ میں داخل نہیں ہو سکے۔

امدادی سامان کی ترسیل کب شروع ہو گی؟

جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر کے مطابق وہ اسرائیل اور حماس تنازعے کے تمام فریقین کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ غزہ میں جلد از جلد امدادی کارروائی کی جا سکے۔

امریکہ نے کہا ہے کہ رفح کراسنگ کے ذریعے امداد بھیجنے کے معاہدے کی تفصیلات پر ابھی تک مکمل اتفاق رائے نہیں ہو پایا ہے۔ اس سے قبل واشنگٹن نے کہا تھا کہ پہلے 20 امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچانے کا معاہدہ طے پا گیا ہے لیکن اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ کسی بھی قسم کی امداد کی ترسیل بڑے پیمانے پر اور مستقل مستقل بنیادوں پر ہونے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب اسرائیل کی طرف سے بھی یہ ضمانت درکار ہے کہ وہ امدادی سامان لے جانے والے ٹرکوں کو نشانہ نہیں بنائے گا۔

رفح کراسنگ پر انسانی امدادی سامان سے لدے 160 سے زائد ٹرک قطاروں میں کھڑے دکھائی دیے، جو ابھی تک غزہ میں داخل نہیں ہو سکےتصویر: Omar Aziz/AP Photo/picture alliance

غزہ کے زیادہ تر رہائشیوں کا انحصار غیرملکی امداد پر ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان موجودہ تنازعے سے پہلے روزانہ تقریباً 450 امدادی ٹرک غزہ پہنچ رہے تھے۔

امدادی سامان کی ترسیل اور مصر کا موقف

قاہرہ حکومت کے مطابق غزہ پٹی میں امداد کی ترسیل سے قبل وہاں جانے والے ان راستوں کی مرمت ضروری ہے، جو اسرائیلی بمباری میں تباہ کر دیے گئے ہیں۔ قاہرہ حکومت نے غزہ کے ان فلسطینیوں کو بھی پناہ دینے سے انکار کر دیا ہے، جو اسرائیلی بمباری سے فرار ہو کر مصر میں داخل ہونا چاہتے ہیں۔

مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اس ہفتے کے شروع میں کہا تھا، ''غزہ کے لوگوں کو زبردستی بے گھر کرتے ہوئے انہیں مصر منتقل کرنا ممکن نہیں ہے۔‘‘ مصری حکام یہ خدشہ ظاہر کر چکے ہیں کہ اس طرح غزہ کے لوگوں کو مصر کی جانب دھکیل دیا جائے گا اور اسرائیل غزہ کو بھی اپنے زیر کنٹرول لے آئے گا۔

دریں اثنا اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ امدادی سامان جلد غزہ تک پہنچنے کا امکان ہے اور ایسا ایک یا دو دنوں کے اندر اندر ہو سکتا ہے۔ انسانی حقوق کے تنظیمیں غزہ میں ابتر انسانی صورت حال سے مسلسل خبردار کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر کے مطابق  غزہ کو پانی، خوراک، ایندھن اور طبی سامان کی اشد ضرورت ہے۔

رفح کراسنگ پر انسانی امدادی سامان سے لدے 160 سے زائد ٹرک قطاروں میں کھڑے دکھائی دیے، جو ابھی تک غزہ میں داخل نہیں ہو سکےتصویر: REUTERS

غزہ میں امداد فراہم کرنے کا طریقہ کار اس وجہ سے بھی پیچیدہ ہے کیوں کہ ابھی یہ اتفاق رائے نہیں ہو سکا کہ امدادی سامان کا معائنہ کیسے کیا جائے گا؟  یہ بھی دباؤ ہے کہ غیرملکی پاسپورٹ رکھنے والوں کو غزہ سے نکالنے کا طریقہ کار وضع کیا جائے۔

غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری

گزشتہ شب بھی اسرائیلی فورسز نے غزہ پٹی میں بمباری کا سلسلہ جاری رکھا، جس میں حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسرائیلی بیان کے مطابق شہر کے شمال میں جبالیہ کی مسجد میں حماس کی تنصیبات اور ہتھیاروں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔  دوسری جانب غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اسرائیل کی بمباری میں اب تک تقریبا اڑتیس سو فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔  جبکہ اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں اسرائیلی اندازوں کے مطابق  ہلاکتوں کی تعداد 14 سو سے زائد  ہے۔ دریں اثنا اسرائیل کی فوج غزہ میں ممکنہ زمینی حملے کی تیاری کر رہی ہے جبکہ حماس نے 200 سے زائد افراد کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

ا ا / ک م (ڈی پی اے، اے پی)

غزہ میں انسانی بحران کی کیفیت

02:17

This browser does not support the video element.

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں