1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ جنگ بندی، اسرائیل پر ایرانی حملہ روک سکتی ہے، جو بائیڈن

14 اگست 2024

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ ایران کے اسرائیل پر حملے کا راستہ روک سکتا ہے۔ ایران حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے ردعمل میں اسرائیل پر حملے کی دھمکی دے چکا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن
تصویر: Andrew Harnik/Getty Images

امریکی صدر جو بائیڈن کا یہ بیان ایران کی طرف سے مغربی ممالک کے اس مطالبے کو رد کرنے کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایران اسرائیل پر حملے سے باز رہے۔

اسرائیلی حکم پر خان یونس سے بڑی تعداد میں شہریوں کا انخلا

اسرائیلی وزیر دفاع کی ایران، حزب اللہ کو جوابی کارروائی کے خلاف تنبیہ

ایران اور اس کے اتحادی حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی 31 جولائی کو تہران میں ایک حملے کے نتیجے میں ہلاکت کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کرتے ہیں۔ ہنیہ نئے ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے ایران گئے تھے۔ اسرائیل کی طرف سے تاہم ہنیہ کی ہلاکت کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

ایران نے اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کا بدلہ لینے عزم ظاہر کیا تھا۔ ہنیہ کی ہلاکت سے چند گھنٹے قبل ہی بیروت میں حزب اللہ کے ایک اہم رہنما کی اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاکت ہوئی تھی۔

غزہ میں اسرائیلی فوج کی زمینی اور فضائی کارروائی میں اب تک  39,929 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 92 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔تصویر: Omar Ashtawy/APAimages/IMAGO

منگل 13 اگست کو امریکی صدر جو بائیڈن سے سوال کیا گیا کہ آیا اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ ایران کے ممکنہ حملے کا راستہ روک سکے گا، بائیڈن کا کہنا تھا، ''میری یہی توقع ہے۔‘‘

نیو اورلینز میں بائیڈن کا صحافیوں سے گفتگو میں مزید کہنا کہ مذاکرات کا عمل 'مشکل ہوتا جا رہا ہے‘ تاہم وہ 'کوشش ترک نہیں کر رہے‘۔

جنگ بندی کے مذاکرات کا سلسلہ جمعرات سے بحال ہونے کی توقع

امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں کی طرف سے اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہمیں جاری جنگ میں سیز فائر کے مطالبات بھی کیے جا رہے ہیں اور اس حوالے سے بات چیت کا سلسلہ جمعرات 15 اگست سے بحال ہونے کی توقع کی جا رہی ہے، جن کا مقصد اسرائیل اور حماس کے درمیان بالآخر کوئی معاہدہ طے پا سکے۔

تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے حکمران اتحاد میں شامل انتہائی دائیں بازو کی جماعتیں غزہ میں جنگ بندی کی سخت مخالفت کر رہی ہیں۔

دوسری طرف حماس کی طرف سے بھی رواں ہفتے بین الاقوامی ثالثوں سے یہ کہا جا چکا ہے کہ مذاکرات کا نیا سلسلہ شروع کرنے کی بجائے امریکی صدر جو بائیڈن کے تجویز کردہ جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کرایا جائے۔

غزہ میں فلسطینی ہلاکتوں کی تعداد 40 ہزار تک پہنچ گئی

غزہ پٹی میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں گزشتہ شب کم از کم 17 فلسطینی ہلاک ہوئے جن میں پانچ بچے اور ان کے والدین بھی شامل ہیں۔

غزہ میں فلسطینی طبی حکام کے مطابق ایک حملے کا نشانہ وسطی غزہ میں موجود النصیرات مہاجر کیمپ میں موجود ایک خاندان کا گھر بنا جس میں دو سے 11 برس تک کی عمر کے پانچ بچے اور ان کے والدین مارے گئے۔

ایران اور اس کے اتحادی حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی 31 جولائی کو تہران میں ایک حملے کے نتیجے میں ہلاکت کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کرتے ہیں۔تصویر: Vahid Salemi/AP Photo/picture alliance

دوسرا حملہ اس کے قریبی المغازی مہاجر کیمپ میں موجود ایک گھر پر آج بدھ کو علی الصبح کیا گیا جس میں چار افراد ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہوئے۔

غزہ کی وزارت صحت کی طرف سے گزشتہ روز جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ دس ماہ کے دوران غزہ میں اسرائیلی فوج کی زمینی اور فضائی کارروائی میں اب تک  39,929 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 92 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔

غزہ جنگکا آغاز حماس کی طرف سے گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل کے اندر دہشت گردانہ حملے سے ہوا تھا جس میں 1198 افراد مارے گئے تھے جبکہ 251 دیگر کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی میں لے جایا گیا تھا۔ ان میں سے 111 ابھی بھی حماس کے قبضے میں ہیں جبکہ 39 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ مارے جا چکے ہیں۔

حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کون تھے؟

02:07

This browser does not support the video element.

ا ب ا/ش ر، ر ب (اے ایف پی، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں